طالبان سے مذاکرات، حکومت نے دورخی پالیسی اپنا رکھی ہے
اسلام آباد (نیشن رپورٹ) حکومت طالبان کے حوالے سے دو رخی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے جس کے مطابق چھوٹے طالبان گروپوں کو زیادہ شدت پسند گروپوں سے الگ کرکے باقی کے ساتھ ابتدائی رابطے کئے جائیں اور اس طرح دہشت گرد حملوں کو روکا جاسکے اور وقت حاصل کیا جاسکے تاہم اسکے ساتھ ساتھ حکومت مستقبل قریب کی حکمت عملی کے حوالے سے بوکھلاہٹ کا شکار نظرآتی ہے کیونکہ اسے حکیم اللہ محسود کی زیر قیادت سب سے خطرناک طالبان گروپ سے مذاکرات کرنا ہیں اور جس نے پیشگی شرائط بھی عائد کررکھی ہیں۔ وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا لائحہ عمل ابھی طے نہیں کیا گیا اور اسے وزیراعظم کے دورہ امریکہ سے واپسی پر ان کی منظوری سے حتمی شکل دی جائیگی۔ اگرچہ حکومت بظاہر سیاسی طور پر خود کو طالبان سے دور رکھ رہی ہے تاہم بعض قریبی ذرائع کا کہنا ہے اہلسنّت و الجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی حکومتی ایما پر چھوٹے طالبان گروپوں سے بات چیت کررہے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ایک افسر کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار کی زیر قیادت ٹیم طالبان سے مذاکرات کی حکمت عملی بنا رہی ہے اور ہوسکتا ہے کہ طالبان سے جرگہ کے ذریعے رابطہ کیا جائے۔