پی آئی اے کو اونے پونے داموں فروخت کیا جا رہا ہے، بولی لگانیوالوں کا نام دیواروں پر لکھا ہے ۔ چیف جسٹس
اسلام آباد( نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں پی آئی اے کرپشن اور ادارے کے چیئرمین ومستقل ایم ڈی کی تقرری سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہے کہ بادی النظرمیں محسوس ہورہا ہے کہ پی آئی اے کو اونے پونے داموں فروخت کیا جا رہا ہے، پی آئی اے کی بولی لگانیوالوں کا نام دیواروں پر لکھا ہوا ہے۔ اس وقت ادارے کے اثاثوں کی مالیت کیا ہے؟ ہم نے تقرریوں میں شفافیت کی بات کی تھی، عدالت چاہتی ہے کہ دونوں عہدوںپراہل افراد کوتعینات کیا جائے لیکن اس بات کومنفی اندازمیں لیاجارہاہے، پتہ نہیں کس طر ح سربراہ کے بغیر ایک بڑے قومی ادارے کوچلایاجارہاہے۔ یہی وجہ ہے کہ ادارے کی کارگردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ سرکارکویہ احساس کرناچاہیے کہ یہ ادارہ عوام کی ملکیت ہے، سرکارکی نہیں۔ تین مہینے ہوگئے ادارہ سربراہ کے بغیرچل رہاہے لیکن کسی کوپروا تک نہیں۔ عدالت نے کہا کہ پہلے عدالتی حکم پرقائم مقام چیئرمین آصف یاسین کو ہٹایاگیا لیکن اب دوبارہ انہیں قائم مقام چیئرمین لگادیاگیاہے جبکہ مقدمہ کی سماعت 10دن کیلئے ملتوی کردی گئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عتیق شاہ نے عدالت کوبتایاکہ چیئرمین اورایم ڈی کی تقرری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ عدالتی احکامات کی روشنی میں اہل امیدواروں سے درخواستیں طلب کی گئی تھیں۔ چیئرمین کیلئے 24 درخواستیں موصول ہوئی تھیں جن میں سے تین کوشارٹ لسٹ کیاگیا تھا تاہم ان میں سے بھی کوئی کمیشن کی سفارشات کے مطابق معیارپرپورا نہیں اتر سکا۔ اسی طرح ایم ڈی کے عہدے کیلئے 258 درخواستیں آئی تھیں جن میں سے کسی کاچنائو نہ ہوسکا۔ سول ایوی ایشن نے اس معاملے پروزارت قانون سے رائے مانگی ہے جس کاجواب ابھی تک نہیں ملا۔ عدالت کے استفسارپرانہو ں نے بتایاکہ 31 جولائی سے چیئرمین کاعہدہ خالی پڑا ہے۔ پی آئی اے کے وکیل نے کہا کہ آصف یاسین کوقائمقام چیئرمین نہیں لگایا گیا ہے بلکہ صرف دیکھ بھال کی ذمہ دار ی دی گئی ہے۔ چیئرمین اورایم ڈی کے عہدوں کیلئے غیرملکیوں نے بھی درخواستیں دی ہیں جس پرعدالت نے کہا کہ دونوں اہم عہدوں پرپاکستانیوں کاتقررہونا چاہیے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اعلیٰ افسران پی آئی اے کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔ درخواست دینے والوں میں کوئی پی آئی اے چیئرمین کے عہدے کا اہل نہیں۔ عدالت نے 10 دنوںمیں پی آئی اے کے چیئرمین کی تقرری کا حکم دیا۔ جسٹس جواد نے کہا کہ یہ بات جواب میں لکھ کر دی گئی ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی ہے۔