ڈرون حملے جلد بند ہونگے‘ مسئلہ عوامی خواہشات کے مطابق حل ہو گا : نوازشریف
ڈرون حملے جلد بند ہونگے‘ مسئلہ عوامی خواہشات کے مطابق حل ہو گا : نوازشریف
بھارت مسئلہ کشمیر میں امریکہ کا کردار نہیں چاہتا‘ ہم چاہتے ہیں
لندن (آن لائن + آئی این پی + این این آئی) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ امریکہ پر واضح کر دیا ڈرون حملوں سے پاکستان کی خودمختاری اور پاکستانی سرزمین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے‘ عنقریب ڈرون حملوں کا سلسلہ بند ہو جائے گا‘ ڈرون حملوں کا مسئلہ پاکستانیوں کی خواہشات کے مطابق طے ہو گا۔ جہاں جو بات کرنی تھی کر دی، جلد ثمرات سامنے آجائیں گے‘ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے امریکہ کو مثبت کردار ادا کرنا چاہئے‘ بھارت مسئلہ کشمیر میں امریکہ کا کردار نہیں چاہتا مگر ہم چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر کا اگر دوطرفہ حل نہیں نکلتا تو تیسرے فریق کی مداخلت بری بات نہیں۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی اور عافیہ صدیقی معاملے کا پاکستان جا کر جائزہ لیں گے۔ امریکی صدر بارک اوباما سے ملاقات کے بعد لندن آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہم جو بات کرتے ہیں وہ کر کے دکھاتے ہیں‘ جس جگہ جو بات کرنی تھی وہ کر دی‘ انشاءاللہ جلد اس کے ثمرات سامنے آئیں گے۔ ہم نے امریکہ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔ سیاست کو منافقتوں سے نکالنا چاہئے۔ امریکی صدر سے ملاقات مثبت رہی۔ انہوں نے بھی مثبت باتیں کیں، ہم نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ دورہ امریکہ کے دوران امریکی حکام کیساتھ توانائی اور معیشت سمیت دیگر معاملات پر بھی بات ہوئی اور انہوں نے ملاقات میں دلچسپی ظاہر کی۔ دورے کے دوران محسوس کیا کہ امریکہ پاکستان کی ترقی میں دلچسپی رکھتا ہے۔ امریکہ کو بتا دیا ہے کہ ہم طالبان سے مذاکرات کرنے جا رہے ہیں، امریکہ اس میں تعاون کرے۔ ہم نے عافیہ صدیقی اور امریکی انتظامیہ نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کی بات کی۔ میں نے کہا کہ اس بارے میں پاکستان جا کر معاملے کا جائزہ لیں گے۔ آفریدی کے معاملے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ حکومت تمام معاملات میں شفافیت کو یقینی بنائے گی اور شفافیت پر یقین رکھتی ہے۔ ملک میں توانائی بحران کے حل کیلئے توانائی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، جلد ہی توانائی بحران دور ہو جائے گا۔ امریکی صدر سے کہا ہے کہ امریکی سرمایہ کار پاکستان میں آئیں اور توانائی سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں۔ اس سے قبل لندن روانگی سے پہلے وزیرِاعظم نوازشریف نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے گھر کو ہم نے خود خراب کیا ہے اور آج ہمیں خود اسے ٹھیک کرنا ہے۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ پچھلی دہائیوں میں ہم نے ملک کو ٹھیک نہیں کیا بلکہ ہم نے خود خراب کیا ہے، آج ہمیں اسے خود ٹھیک کرنا ہے۔ ملک کی سمت کا تعین کیا جا رہا ہے بلکہ وہ ایسا کر چکے ہیں۔ حکومت چار اہم شعبوں میں بہتری پر کام کر رہی ہے اور وہ ہیں معیشت، توانائی، تعلیم اور شدت پسندی کا مقابلہ۔ ہم دونوں نے اتفاق کیا کہ ان بنیادی شعبوں میں ترقی نئی نسل کے لئے ایک پر امید مستقبل کی تشکیل کے لئے انتہائی اہم ہے۔ نوازشریف نے افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہشمند ہیں جس کے بارے میں امریکی صدر نے کہا کہ یہ بہت سمجھداری کا راستہ ہے۔ نوازشریف نے بتایا کہ امریکی صدر نے بات چیت میں ان سے سرحد پار دہشت گردی اور جماعة الدعوة کے حوالے سے بھی بات کی اور ممبئی حملوں کے مجرموں کو اب تک سزا نہ ملنے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ ہم نے امریکہ کو بتا دیا ہے کہ ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والے ہیں امریکہ اس میں تعاون کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سرمایہ کاروں سے کہا ہے کہ وہ توانائی بحران حل کرنے کے لئے ہائیڈل، کول، ونڈ انرجی اور سولر پاور پلانٹ لگائیں، توانائی کا بحران جلد حل کر لیا جائے گا۔ نوازشریف