• news
  • image

کراچی : خونریزی جاری‘ طالبان کمانڈر سمیت 5 ہلاک‘ رینجرز کی زیر حراست کارکن ہلاک ہو گیا : الطاف‘ الزام بے بنیاد ہے : رینجرز

کراچی : خونریزی جاری‘ طالبان کمانڈر سمیت 5 ہلاک‘ رینجرز کی زیر حراست کارکن ہلاک ہو گیا : الطاف‘ الزام بے بنیاد ہے : رینجرز

کراچی (کرائم رپورٹر + ایجنسیاں) کراچی اتوار کو بھی تشدد کی لپیٹ میں رہا۔ متحدہ کے کارکن سمیت 5 افراد جاں بحق اور 15 سے زائد شدید زخمی ہو گئے۔ لیاری میں چند گھنٹوں کے سیزفائر کے بعد اتوار کو پھر جھڑپیں ہوئیں جبکہ رینجرز اور پولیس نے آپریشن کے دوران 40 سے زائد مزید افراد کو حراست میں لے لیا۔ کورنگی کے علاقے بنگالی کیمپ میں موٹر سائیکل سوار افراد نے 25 سالہ محمد اسماعیل کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا۔ ادھر منگھو پیر میں اجتماع گاہ روڈ پر رینجرز سے فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا مقامی کمانڈر عبدالعزیز مارا گیا۔ اس کے قبضے سے سب مشن گن، 3 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا۔ پولیس اور رینجرز نے شہر کے مختلف علاقوں میں آپریشن کے دوران بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر جرائم میں ملوث 80 افراد کو گرفتار کر لیا۔ ادھر بابا لاڈلا اور عزیز بلوچ کے حامیوں کے درمیان سیزفائر کے بعد بھی لیاری میں بھی فائرنگ، دستی بموں اور راکٹوں کے حملے ہوئے۔ آٹھ چوک پر راکٹ حملے میں دو خواتین سمیت دس افراد زخمی ہوئے جن میں حسیب، طیب، شہزاد، امتیاز، ابرار، وجاہت، جاوید اور رضوان شامل ہیں۔ سلاٹر ہاﺅس کے نزدیک دستی بم کے دھماکے سے ایک بچی زخمی ہوئی جبکہ بہار کالونی میں بھی دستی بم سے حملہ کیا گیا جس کے دھماکے سے ایک شخص 30 سالہ نوید زخمی ہو گیا اور کلری میں فائرنگ کرکے ایک نوجوان 22 سالہ ظہیر بلوچ کو زخمی کیا گیا۔ لیاری کے علاقے بغداد میں رات گئے شادی کی تقریب میں موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے دولہا کا ماموں جاں بحق، دلہن اور بچے سمیت 4 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ حملہ رخصتی کے وقت دولہے کی گاڑی پر کیا گیا۔ پولیس کے مطابق واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے۔ علاوہ ازیں کورنگی کے علاقے مہران ٹاﺅن میں فائرنگ سے نوجوان دم توڑ گیا۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم کا کارکن دلشاد احمد جسے رینجرز نے گرفتار کرکے اگلے روز چھوڑ دیا تھا، ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ رکن ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی اور سینئر رہنما حیدر عباس رضوی کے مطابق دلشاد احمد رینجرز کے تشدد سے جاں بحق ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دلشاد کو رینجرز نے 24 اکتوبر کو پاکستان چوک سے گرفتار کیا تھا، اگلے روز جب اسے اس کے بھائی کے حوالے کیا گیا تو اسکی حالت کافی خراب تھی۔ دلشاد کو بیہوشی کی حالت میں ہسپتال لایا گیا۔ ادھر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کارکن دلشاد احمد کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے واقعہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ واقعہ کی تحقیقات کرائیں۔ الطاف نے شمشاد احمد کی موت پر دلی صدمے کا اظہار کرتے ہوئے انکے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ دریں اثنا رینجرز کے ترجمان نے ایم کیو ایم کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا دلشاد کو تندرست حالت میں گرفتاری کے اگلے روز اس کے بھائی کے حوالے کیا گیا جس کے دستاویزی ثبوت اور ویڈیو موجود ہے، بے بنیاد الزام پر رینجرز قانونی کارروائی کا حق رکھتی ہے۔ علاوہ ازیں رینجرز نے لیاری کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران اتوار کے روز مزید 40 افراد کو تشدد میں ملوث ہونے پر حراست میں لے لیا۔ سائٹ ایریا سے کالعدم تنظیم کے 13 افراد کو گرفتار کرنے کی اطلاعات ہیں۔
کراچی/ ٹارگٹ کلنگ

epaper

ای پیپر-دی نیشن