پاکستان اور آئی ایم ایف میں تکنیکی نوعیت کی بات چیت شروع
پاکستان اور آئی ایم ایف میں تکنیکی نوعیت کی بات چیت شروع
اسلام آباد + کراچی + لندن (نمائندہ خصوصی + اے این این + رائٹرز) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی نوعیت کی بات چیت شروع ہو گئی۔ ذرائع نے بتایا آئی ایم ایف کا مشن سہ ماہی جائزہ لینے کے لئے آیا ہے۔ اس جائزہ کی روشنی میں 540 ملین ڈالر کے قرض کی قسط کے اجرا کا فیصلہ ہو گا۔ مشن کے ساتھ پالیسی نوعیت کی بات چیت وزیر خزانہ کی اسلام آباد واپسی پر ہو گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کو قرض کی نئی قسط کے اجرا کے لئے زرمبادلہ کے ذخائر سمیت مختلف اہداف کو پورا کرنے میں ناکامی پر استثنیٰ لینا پڑے گا۔ سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ سطح سے نیچے ہیں۔ ادھر برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ وفد کے دورے کا مقصد نئے قرضے کی شرائط پر عملدرآمد کا سہ ماہی جائزہ لینا ہے۔ آئی ایم ایف کےساتھ 6.7 ارب ڈالر قرضے کے تین سالہ معاہدے کےلئے کچھ شرائط رکھی گئی تھیں۔ طے پایا تھا کہ ہر تین ماہ بعد شرائط پر عملدرآمد کی پیشرفت کا جائزہ لیا جائےگا۔ جیفری فرینک کی سربراہی میں آئی ایم ایف کے وفد نے گورنر سٹیٹ بنک یاسین انور سے ملاقات کی۔ سٹیٹ بنک کے حکام نے آئی ایم ایف کے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری آرہی ہے اور حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ رائٹرز کے مطابق نواز حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کیلئے یہ پہلا باضابطہ ٹیسٹ کیس ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق نواز حکومت کیلئے یہ ہفتہ بھاری ہوگا، پاکستان نے 1998ءسے اب تک آئی ایم ایف سے 12 پیکیج لئے ہیں جن میں سے 11 کی شرائط پر پور ی طرح عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ آئی ایم ایف کے دو سابق عہدیداروں کا م¶قف ہے کہ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کو دھوکہ دیا ہے اور ہماری شرائط پر عمل نہیں کیا گیا۔