اسفندیار‘ افراسیاب نے امریکہ سے پختونوں کا سودا کر کے ساڑھے تین کروڑ ڈالر وصول کئے : اعظم ہوتی ....ثبوت کے بغیر باتیں اب کیوں یاد آئیں : ترجمان اے این پی
اسفندیار‘ افراسیاب نے امریکہ سے پختونوں کا سودا کر کے ساڑھے تین کروڑ ڈالر وصول کئے : اعظم ہوتی ....ثبوت کے بغیر باتیں اب کیوں یاد آئیں : ترجمان اے این پی
پشاور (بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) سابق وفاقی وزیر اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینٹر اعظم خان ہوتی نے الزام لگایا ہے کہ اے این پی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان اور صوبائی صدر افراسیاب خٹک نے 2007ءمیںساڑھے تین کروڑ ڈالر (ساڑھے تین ارب روپے)کے عوض امریکی حکام کے ہاتھ پختونوںکے سروں کا سودا کیا اور اسکے نتیجہ میںگذشتہ پانچ چھ سال کے دوران سینکڑوں پارٹی ورکر اور ہزاروں بے گناہ پختون مارے گئے کیونکہ اس رقم میں بھاری مالیت کا ایک چیک ایک مسلم عرب ملک سے دیا گیا تھا جس کی اطلاع القاعدہ کو بھی فراہم کی گئی اور یوں القاعدہ اور طالبان نے اے این پی کے خلاف ذاتی دشمنی اور جنگ کا اعلان کردیا تھا۔ صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت میں اعظم ہوتی نے کہا میں آہستہ آہستہ چھوٹے دھماکے کرتا رہونگا، یکدم دھماکے کے برے اثرات پڑ سکتے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان نے 2007ءمیں امریکہ کا دورہ کیا جس میں پارٹی کے صوبائی صدر افراسیاب خٹک بھی ان کیساتھ تھے، پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی حاجی نسیم الرحمن اس دورہ کے انتظامات کرنیوالوں میں شامل تھے۔ دورہ سے واپسی پر اسفند یار ولی خان نے اے این پی کے سرکردہ رہنماﺅں پر مشتمل پارٹی تھنک ٹینک کے اجلاس میں اپنے اس دورہ کی رپورٹ دیتے ہوئے کہا کہ اس دورہ میںانہوں نے امریکی وزارت خارجہ کے اہم حکام سے ملاقاتیںکیں۔ ان امریکی حکام نے انہیں صوبہ خیبر پی کے میں امن و ترقی کیلئے بھرپور تعاون کا یقین دلایا اور اس امر پر زور دیا گیا کہ صوبہ سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں بھی ترقی کے ساتھ ساتھ وہاں سیاسی اصلاحات کےلئے کام کیا جائیگا۔ اعظم ہوتی نے کہا کہ پارٹی تھنک ٹینک کے اس اجلاس اوراس میں اسفند یار ولی خان کی بریفنگ کے کچھ عرصہ بعد اس دورہ امریکہ کے انتظامات کرنیوالے پارٹی رہنما حاجی نسیم الرحمن مجھ سے ملنے آئے اور مجھے بتایا کہ اسفند یار ولی خان کے اس دورہ امریکہ کے انتظامات پاکستان اور خصوصاً خیبر پی کے، کے حالات اور مسائل کے بارے میںدرد مندی رکھنے والے ایک پاکستانی نژاد امریکی نے کئے تھے اور خیبر پی کے اور قبائلی علاقوںکو ان مسائل سے نکالنے کیلئے اس پاکستانی نژاد امریکی نے امریکی محکمہ خارجہ اور دیگر حکام کے ساتھ تفصیلی ملاقاتوںکے بعد اس دورہ کا اہتمام کیا تھا۔ یہ دورہ صرف ا ے این پی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان کیلئے ترتیب دیا گیا تھا لیکن امریکہ پہنچ کر ہمیں معلوم ہوا کہ پارٹی کے صوبائی صدر افراسیاب خٹک بھی اس میں شامل ہوںگے۔ حاجی نسیم الرحمن نے بتایا کہ امریکہ محکمہ خارجہ میں پہلی ملاقات کرکے جب ہم اپنے ہوٹل پہنچے تو اسکے بعد اسفند یار ولی خان اور افراسیاب خٹک دونوں اچانک عائب ہوگئے۔ انکے اس طرح غائب ہونے پر ہمیں شدید تشویش لاحق ہوئی۔ ہم نے ان سے رابطہ کرنے کیلئے متعدد بار انکے موبائل ٹیلیفونوں پر رابطہ کی کوشش کی لیکن انکے موبائل فون بند تھے اور دس روز تک غائب رہنے کے بعد اسفند یار ولی خان اور افراسیاب خٹک اچانک نمودارہوئے اور انکے روئیے بدلے ہوئے تھے۔ اعظم ہوتی نے کہا کہ امریکہ میں دس روز تک غائب رہنے کے دوران انہوں نے امریکی ایجنسی سی آئی اے کے حکام سے خفیہ ملاقاتیں کیں جن کے دوران انہیں 35 کروڑ امریکی ڈالر (ساڑھے تین ارب پاکستانی روپے) کی رقم اداکی گئی۔ اسفند یار ولی خان کے اس دورہ امریکہ کا اہتمام کرنیوالا پاکستانی نژاد امریکہ 2009ءمیں پاکستان آیا اور مجھ سے ملاقات میں کہا کہ انہوں نے خیبر پی کے اورقبائلی علاقوں کو بحرانوں سے نکالنے اور وہاں امن و ترقی کی خاطر طویل کوششوںکے بعد امریکی حکام کو اے این پی سے تعاون پر آمادہ کیا تھا لیکن اسفند یار ولی خان نے سی آئی اے حکام سے ملاقاتیں کرکے اور ان سے ساڑھے تین کروڑ ڈالر لیکر پختونوں اور انکے مفادات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور اب وہ چاہتے ہیںکہ وہ اے این پی کے بعض سینئر رہنماﺅں سے ملاقات کرکے انہیں اس صورتحال سے آگاہ کریں جس پر میں نے انہیںکہا کہ صوبے میں ہماری حکومت ہے، مرکز میں بھی ہم حکومت میں شامل ہیں اسلئے میں انکی کوئی زیادہ مدد نہیںکرسکتا تاہم اگر وہ چاہتے ہیں تو بیگم نسیم ولی خان، افضل خان اور حاجی غلام احمد بلورسے ملاقات کرسکتے ہیں جس پر وہ پاکستانی نژاد امریکی بیگم نسیم ولی خان اور افضل خان سے ملے اور انہیں اس تمام تر صورتحال سے آگاہ کیا۔ اعظم ہوتی نے کہا امریکہ کی جانب سے ملنے والی ساڑھے تین کروڑ ڈالرکی رقم غیرملکی بنکوںکے چیکس کی صورت میں ادا کی گئی تھی۔ اے این پی حکومت کے قیام کے چند ماہ کے اندر طالبان نے صوبہ خیبر پی کے کی حکومت کو مستعفی ہونے کیلئے پانچ روزکی ڈیڈلائن دی تھی، اسکے بعد صوبہ میں اے این پی کے رہنماﺅں اور کارکنوں کو حملوں کا نشانہ بنانا شروع کیاگیا۔ قبائلی علاقوںمیںطالبان کے خلاف آپریشن سے صوبائی حکومت کا کوئی تعلق نہ تھا اسکے ساتھ مرکز میں مکمل طور پر حکومت اور صوبہ خیبر پی کے کی حکومت میں برابرکی حصہ دار ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی کو اس شدت کیساتھ حملوں کا نشانہ نہ بنایا گیا۔ اعظم ہوتی نے کہا کہ اسفند یار ولی خان نے امریکہ سے ملنے والی رقم ملائشیا اور دبئی میں انوسٹ کرلی لیکن پختونوں کے خون اور مفادات کے اس سودے میں تمام تر نقصان پختونوں کو اٹھانا پڑا۔ اعظم ہوتی نے کہا کہ وہ نہ تو پارٹی کے کسی عہدے کے طلبگار ہیں نہ ہی پارٹی میں دھڑے بندی اور انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں بلکہ اسکے برعکس وہ ان حقائق سے اسلئے پردہ اٹھا رہے ہیںکہ وہ ا ے این پی کومکمل تباہی سے بچانا چاہتے ہیں انہوں نے جو حقائق بیان کئے ہیں پارٹی کے دیرینہ رہنما حاجی نسیم الرحمن اور پارٹی کے بزرگ رہنما افضل خان اور بیگم نسیم ولی خان سے اس کی تصدیق کرائی جاسکتی ہے۔ اگر انکے بیان میںکوئی بات غلط ثابت ہو تو وہ ہر سزا بھگتنے کیلئے تیار ہیں۔ ہوتی نے کہا کہ امریکی ایجنسی سے ساڑھے تین ارب روپے کی رقم لینے اور اسکے بدلہ امریکہ کیلئے خدمات سرانجام دینے کے اس سودے سے انکے فرزند سابق وزیراعلی امیر حیدر خان ہوتی بالکل بے خبر تھے، صرف اس سودے سے ہی نہیں بلکہ 2008ءمیں ہی مذکورہ قیادت نے 3 دیگر معاہدے بھی کئے تھے جو وقت آنے پر منظرعام پرلائے جاسکتے ہیں۔ حیدر ہوتی ایک سیاسی ورکرہیںان کامیری آراءاور بیانات سے اختلاف فطری عمل ہے جس مذکورہ سودے کے تحت اے این پی کے 800 ورکروں اور دیگر سینکڑوں پختونوں کا خون بہایا گیا اس میںحیدر خان ہوتی کا کوئی ہاتھ نہیں بلکہ اسفند یار ولی خان اور افراسیاب خٹک کے مذکورہ سودے کو بروقت طشت ازبام نہ کرنے کی وجہ سے اپنے آپ کوان کے جرم میں شریک جرم گردانتا ہوں۔ پارٹی قیادت کی جانب سے پارٹی کی بنیادی رکنیت کے خاتمہ کے بعد بھی پارٹی کی جانب سے سینٹ کی رکنیت برقراررکھنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ کسی فردواحدکی وجہ سے سینٹ کے رکن نہیں بنے بلکہ پارٹی نے انہیں سینیٹر بنوایا اور انکی تنقید پارٹی پر نہیں بلکہ فرد واحد پر ہے جن کی وجہ سے پارٹی مشکلات سے دوچارہوگئی ہے ۔نیوز ایجنسیوں کے مطابق اعظم خان ہوتی نے الزام لگایا کہ اسفند یار ولی سمیت اس کے ٹولے نے ساڑھے تین کروڑ ڈالر کے عوض پختونوں کا سودا کیا ،اے این پی کے 800شہداء کے خون سے اسفند یار ولی اپنے محل کے چراغ روشن کر رہا ہے، اسفند یار ولی اور اس کے ٹولے نے گزشتہ پانچ سالوں میں جگہ جگہ اے این پی کو فروخت کیا‘ افراسیاب خٹک کے ذریعے امریکہ سے خفیہ معاہدہ کیا گیا جس کا تعلق طالبان سے بھی ہے ‘ معاہدہ میں ایک عرب ملک شامل رہا، افراسیاب خٹک اور اسفند یار ولی بلٹ پروف گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں‘ میں مصلحتوں کا شکار ہو کر پہلے چپ رہا اپنے اس جرم کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دونوں نے پارٹی کو تباہ کیا دونوں ہی چور ہیں میرے پاس ثبوت تو نہیں مگر معلومات سے عوام کو آگاہ کر رہا ہوں۔ میں پہلے بھی کہتا رہا ہوں کہ اسفند یار ولی اور افراسیاب خٹک کو نہ ہٹایا گیا تو عوامی نیشنل پارٹی تباہ ہو جائے گی یہ دونوں سیاست کرنے کے نام پر پختونوں کا سودا کر گئے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ تمام باتیں امریکی شہری نے بتائی ہیں میرے پاس ثبوت نہیں لیکن جو معلومات ملی ہیں اس سے عوام کو آگاہ کر رہا ہوں۔ کس ادارے نے اے این پی کو کتنے پیسے دیئے یہ بتاتے ہوئے میرے پر جلتے ہیں میں ایسی کوئی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے دو ملکوں کے تعلقات خراب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ افراسیاب خٹک چور ہے ، اسفند یار ولی اور افراسیاب خٹک میں نہ صرف پارٹی بلکہ پختونوں کی روایات کو چوری کرتے ہوئے ہر سطح پر تباہ کر دیا۔ عوامی نیشنل پارٹی اور گزشتہ حکومت سے متعلق چھوٹے چھوٹے دھماکے کرتا رہوں گا۔ انہوں نے افراسیاب خٹک پر الزام عائد کرتے ہو ئے کہا کہ افراسیاب خٹک اور اسفندیار نے پارٹی کو تباہ کردیا، دونوں چور ہیں۔ میرے پاس ثبوت نہیں تاہم جو معلومات ملی اس سے عوام کوآگاہ کررہا ہوں، کس ادارے نے پیسے دئیے، یہ بتاتے ہوئے میرے پَر جلتے ہیں، میں خود مصلحتوں کا شکار رہا، اس جرم کا ذمہ دار میں بھی ہوں۔ اعظم ہوتی نے کہا کہ انہوں نے اپنی پارٹی کے خلاف کچھ نہیں کہا صرف ایک شخص کے بارے میں بات کی تھی جس پر انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا، وہ جو بات کررہے ہیں وہ انہیں ایک انتہائی بااثر امریکی شہری نے بتائی ہیں جس کا انکے پاس کوئی ثبوت نہیں، انکے پاس جو معلومات ہیں اسکی بنیاد پر وہ وقت کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ چھوٹے چھوٹے دھماکے کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان پیسوں سے افراسیاب خٹک اور اسفندیار ولی نے بیرون ملک اثاثے بنائے، اسفند یار ولی کے دبئی اور ملائیشیا میں اثاثے ہیں، افراسیاب خٹک بلٹ پروف گاڑیوں میں گھومتے ہیں۔ اے این پی کے 800 شہیدوں کو خون اسفند یار ولی کے سر پر ہے، ان ہی شہیدوں کا لہو آج تیل بن کر اسفند یار ولی کے محل روشن کررہا ہے، حاجی عدیل نادان ہیں جو ان معاہدوں کی نقل اور وصول کی جانیوالی رقم کی رسیدیں مانگتے ہیں، انہیں معلوم نہیں کہ اس قسم کے معاہدوں کی رسیدیں نہیں ہوتیں؟
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان سینیٹر زاہد خان نے اعظم ہوتی کی طرف سے اسفند یار ولی اور سینیٹر افراسیاب کے خلاف لگائے گئے الزامات پر حیرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعظم ہوتی نے خود ہی اعتراف کیا ہے کہ انکے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تاہم انہوں نے کہا کہ اعظم ہوتی کے الزامات کا پارٹی دو دن بعد الزامات کا جواب دیگی۔ اعظم ہوتی ہمارے گھر کے فرد ہیں جو انہوں نے الزامات لگائے ان پر دکھ ہوا۔ پچھلے پانچ سال میں ہماری حکومت تھی تو اس وقت الزامات کیوں نہیں لگائے گئے پارٹی انتخابات ہورہے ہیں جس نے بھی ہماری جماعت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اسے اپنے منہ کی کھانی پڑی۔ اسفند یار ولی ہمارے ہیرو ہیں، طالبان ہوں یا ڈکٹیٹر سب نے ہماری حکومت کو ہٹانے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان نے 90 دن بلدیاتی انتخابات کرانے کا وعدہ کیا تھا لیکن پانچ ماہ ہو گئے ہیں ابھی تک تو صرف بل بھی منظور نہیں ہو سکا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا پارٹی کے انتخابات ہو رہے ہیں اگر کسی کو شوق ہے تو وہ انتخابات میں حصہ لے لے، پہلے بھی ہمارے لوگ مر رہے تھے اب بھی ہمارے لوگ ہی مر رہے ہیں۔ انہوں نے کاہ کہ یہ باچہ خان کی تحریک ہے جو پختون قوم کے ہیرو تھے۔ 1937ءسے ہمارے اوپر الزامات لگائے جاتے رہے ہیں مگر اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچ سکا۔ تحریک انصاف کی حکومت نے بم حملوں اور دہشت گردی کو ختم کرنا تھا مگر دھماکے اور ہلاکتیں جوں کی توں ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے انہوں نے اپنا موقف پیش کیا کہ چاہے جماعتی بنیادوں پر یا غیر جماعتی بنیادوں پر ہم ضرور حصہ لیں گے۔ وفاق اور خیبر پی کے حکومت بتائے مذاکرات کے بعد بھی دھماکے کیوں ہو رہے ہیں۔ ہمارے دور میں ڈرون حملوں کیخلاف لانگ مارچ کیا گیا۔ ہماری پارٹی کیخلاف ہر دور میں سازشیں کی گئیں۔ گزشتہ 5 سال تک ہماری پارٹی خیبر پی کے میں برسر اقتدار رہی اس وقت الزام تراشی کیوں نہیں کی گئی۔ اعظم ہوتی خود اپنی بات کی تردید کر رہے ہیں کہ میرے پاس ثبوت نہیں، وہ ثبوت کے بغیر بات کر رہے ہیں۔ اسفند یار ولی پختون قوم کے ہیرو ہیں، کسی کو اے این پی کی قیادت کا حصول کا شوق ہے تو وہ پارٹی انتخابات میں حصہ لے۔ اعظم ہوتی ہمارے گھر کا بندہ ہے اس لئے زیادہ دکھ ہوا، ہر دور میں ہماری قیادت کیخلاف سازشیں کی گئیں۔ الزام لگانیوالے نے خود اعتراف کیا کہ اسکے پاس ثبوت نہیں، جس کے بعد پریس کانفرنس کی کوئی اہمیت نہیں رہتی۔ اعظم ہوتی کو اب یہ باتیں کیوں یاد آئی ہیں، پچھلے 5 سال میں ہماری حکومت تھی تواس وقت الزامات کیوں نہیں لگائے۔ کسی کو قیادت کا شوق ہے تو پارٹی انتخابات ہورہے ہیں، وہ انتخابات میں حصہ لے۔ زاہد خان نے کہا کہ سونامی تبدیلی تو نہیں لا سکی مگر ڈینگی لے آئی ہے۔ ہر دور میں اے این پی کی قیادت کو ہٹانے کی ناکام کوشش کی گئی۔ اسفند یار ولی ہی اصل وارث ہیں اور وارث رہیں گے۔ تحریک انصاف اگر نیٹو سپلائی کے بیان سے پھر نہ گئی تو اے این پی اس کے پیچھے ہو گی، تین ماہ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے دعویدار پانچ ماہ میں قانون سازی تک نہ کر سکے، اعظم ہوتی نے اے این پی پر ڈالر لینے کا الزام لگا کر خود ہی اس کی نفی کر دی ہے۔ حاجی عدیل نے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے این پی کرپٹ تھی تو اعظم ہوتی سینیٹر کیوں بنے، ہم نے انہیں پارٹی سے نکال دیا ہے الیکشن کمشن نوٹس لے۔