شکیل آفریدی کیس میں ماورائے عدالت کوئی فیصلہ نہیں کرینگے : نوازشریف‘ دباﺅ قبول نہیں‘ طالبان سے رابطے تیز کئے جائینگے : فضل الرحمن سے ملاقات میں اتفاق
شکیل آفریدی کیس میں ماورائے عدالت کوئی فیصلہ نہیں کرینگے : نوازشریف‘ دباﺅ قبول نہیں‘ طالبان سے رابطے تیز کئے جائینگے : فضل الرحمن سے ملاقات میں اتفاق
لندن (نوائے وقت رپورٹ+ اے پی اے) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے کا اختیار استعمال کرنا چاہئے، شکیل آفریدی کیس میں ماورائے عدالت کوئی فیصلہ نہیں کرینگے، لندن پہنچنے پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انشاءاللہ کراچی میں مکمل امن ہو گا ،کراچی کے حالات آئے روز بہتری کی طرف جا رہے ہیں، افغانستان میں ہمارا کوئی فیورٹ نہیں، ہماری پالیسی ہے کہ افغانستان کی مدد کی جائے۔ شکیل آفریدی نے پاکستانی قانون کی خلاف ورزی کی، عدالت جو بھی فیصلہ دے گی ہمیں قبول ہو گا۔ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات سے متعلق پاکستان کی پوزیشن واضح ہے ،پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت بھارت کے ساتھ تمام مسائل کا حل بات چیت اور مذاکرات سے چاہتا ہے۔ ڈرون حملوں کے ہوتے ہوئے طالبان سے امن مذاکرات اور دہشتگردی واقعات پر قابو پانے میں دشواری ہے، ا±مید ہے ڈرون حملے جلد بند ہو جائیں گے۔ ہماری پالیسی ہے کہ افغانستان کی حمایت کی جائے، پاکستان کو اپنے فیصلے کرنے کا اختیار ہے، دن بدن بہتری کی طرف جا رہے ہیں، ہمیں فیصلے کرنے کا اختیار استعمال کرنا چاہئے۔ افغانستان میں مستحکم حکومت چاہتے ہیں، شکیل آفریدی کے بارے میں کوئی یقین دہانی نہیں کرائی، ڈرون حملے ہماری خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، ان پر صدر بارک اوباما سے کھل کر بات کی، ڈرون حملے کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ ڈیوڈ کیمرون اور حامد کرزئی سے افغانستان کی صورت حال پر بات ہو گی، چاہتے ہیں امریکہ افغانستان سے نکلے تو وہاں امن ہو۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم محمد نواز شریف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کے درمیان وزیراعظم ہاﺅس میں اہم ملاقات ہوئی جس میں وزیراعظم نے دورہ امریکہ اور مولانا فضل الرحمن نے دورہ افغانستان کے بارے میں ایک دوسرے کو اعتماد میں لیا۔ دونوں رہنماﺅں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ طالبان سے مذاکرات کے ایشو پر کوئی دباﺅ قبول نہیں کیا جائے گا۔ ملاقات میں موجود وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے طالبان سے رابطوں کے سلسلے میں واضح پیش رفت سے آگاہ کیا اس موقع پر طے پایا کہ مثبت نتائج کے حصول کے لئے طالبان سے رابطوں کو تیز تر کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید بھی ملاقات میں موجود تھے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے مولانا فضل الرحمن کو یقین دلایا کہ حکومت کل جماعتی کانفرنس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔ حکومت تمام معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتی ہے طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت سے سیاسی قیادت کو آگاہ رکھا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم کو اپنے دورہ افغانستان میں صدر حامد کرزئی سے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے انہیں دورہ امریکہ میں طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے امریکی قیادت سے ہونے والی بات چیت کے بارے میں اعتماد میں لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔ پاکستان افغانستان کے معاملات میں عدم مداخلت پر یقین رکھتا ہے۔ طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں کوئی دباﺅ قبول نہیں کیا جائے گا۔ مذاکراتی عمل پر قوم کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ حکومت اہم قومی معاملات پر سیاسی قائدین کی معاونت چاہتی ہے اس لئے انہیں خطوط لکھ دئیے ہیں۔ ترجمان جے یو آئی (ف) کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے سنجیدہ ہے اور اس سلسلے میں قوم کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے دورہ امریکہ کے حوالے سے ممکنہ نتائج پر گفتگو کی اور کہا کہ کل جماعتی کانفرنس میں ڈرون حملوں پر حاصل اختیار سے آگاہ اور ان حملوں کے مسئلے کو بھی امریکی صدر اوباما کے سامنے اٹھایا گیا۔ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم کے ڈرون حملوں کے معاملے کو امریکی حکام کے سامنے اٹھانے کے اقدام کو سراہا۔ وزیراعظم کی جانب سے امریکہ کو واضح پیغام دیا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے کسی قسم کا دباﺅ قبول نہیں کیا جائے گا۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے وزیراعظم کے موقف کی تائید کی۔ فضل الرحمن نے افغان صدر حامد کرزئی، اعلی سطح کی افغان امن کونسل کے وفد اور دیگر افغان رہنماﺅں سے ملاقات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق 2014ء میں افغانستان سے امریکی و اتحادی افواج کے انخلاء فاٹا میں طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک دشمن عناصر طالبان سے مذاکراتی عمل سبوتاژ کرینگے۔ حکومت طالبان سے بات چیت کیلئے کوششیں جاری رکھے۔ تمام سیاسی جماعتیں مذاکراتی عمل کی کامیابی کیلئے حکومت کا ساتھ دیں۔ آئی این پی / آن لائن کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت کل جماعتی کانفرنس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گی‘ ہم تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں‘ طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت سے سیاسی قیادت کو آگاہ رکھا جائے گا۔ ملاقات میں طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم کو اپنے دورہ افغانستان میں صدر حامد کرزئی سے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا وزیراعظم نے انہیں دورہ امریکہ میں طالبان سے مذاکرات پر امریکی قیادت کے موقف بارے اعتماد میں لیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنماﺅں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ طالبان سے مذاکرات کے ایشو پر پاکستان اپنے مفادات مقدم رکھے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے، پاکستان افغانستان کے معاملات میں عدم مداخلت پر یقین رکھتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم کو طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے اپنے رابطوں اور مذہبی جماعتوں کے قائدین سے ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں اس حوالے سے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ طالبان سے مذاکرات، ملک کی مجموعی سیاسی و امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال، وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ امن وامان کا قیام اولین ترجیح ہے، چاہتے ہیں مذاکرات سے معاملہ حل کیا جائے، امریکہ پر واضح کردیا ہے کہ ڈرون حملے ملکی سالمیت کے خلاف ہیں مولانا فضل الرحمن نے ڈرون حملوں بارے میں وزیراعظم کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات سے ہی امن قائم ہو سکتا ہے، ملک دشمن عناصر مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں، حکومت عملی اقدامات کرے، ملاقات میں دونوں رہنماﺅں نے ملک کی مجموعی امن وامان اور سیاسی صورتحال طالبان سے مذاکرات کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے مولانافضل الرحمن کو یقین دلایا کہ جے یو آئی (ف) اہم اتحادی جماعت ہے اہم فیصلوں کے موقع پر اسے مکمل اعتماد میں لیا جائےگا۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ جلد جے یو آئی (ف) وفاقی کابینہ کا حصہ ہوگی۔ وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہاکہ دہشت گردی کا خاتمہ اور ملک میں امن وامان حکومت کی اولین ترجیح ہے اس کےلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائینگے۔ وزیراعظم نے کہاکہ طالبان سے مذاکرات اولین ترجیح ہے اور چاہتے ہیں کہ بات چیت کے ذریعے امن کا قیام یقینی بنایا جائے اس سلسلے میں حکومت تمام تر توانائیاں بروئے کار لارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہاکہ امریکی صدر بارک اوباما سمیت تمام امریکی عہدیداروں پر واضح کیا ہے کہ ڈرون حملے ملکی سالمیت کے خلاف ہیں جنہیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا انہیں فی الفور بند کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں ڈرون حملوں پر حاصل کئے گئے مینڈیٹ اور ان حملوں کے مسئلے کو بھی امریکی صدر اوباما کے سامنے اٹھایا گیا مولانا فضل الرحمن نے اس اقدام کو سراہا اورکہا کہ طالبان کے حوالے سے مذاکرات کے حوالے سے وزیراعظم کا امریکی حکام کے سامنے موقف جرات مندانہ تھا۔ ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم کے دورہ امریکہ کے دوران موقف کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ پہلی بار حکومت پاکستان کی جانب جرات مندانہ موقف اختیار کیا گیا جس طرح وزیراعظم نے امریکی عہدیداروں پر ڈرون حملوں بارے کھل کر بات کی اسے سراہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے طالبان سے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ حکومت جلد مذاکرات کےلئے عملی اقدامات کرے کیوں کہ چند ملک دشمن عناصر مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں وہ ملک میں امن نہیں چاہتے اس لئے حکومت کو مذاکرات کےلئے کوششیں جاری رکھنا چاہئیں طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے پوری سیاسی قیادت حکومت کے ساتھ ہے۔ جمعیت علمائے اسلام ف کے مرکزی ترجمان جان اچکزئی کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کےلئے سنجیدہ اور اس سلسلے میں قوم کو بھی اعتماد میں لیا جائےگا۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما مولانا امجد نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمن نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے سنجیدہ اور اس سلسلے میں قوم کو بھی اعتماد میں لیا جائیگا۔