ایرانی سکیورٹی فورسز کی پاکستانی سرحد میں داخل ہو کر فائرنگ‘ 2 افراد زخمی
کوئٹہ (بیورو رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) پنجگور کے علاقے تحصیل پروم میں ایرانی سکیورٹی فورسز نے پاکستانی سرحد میں داخل ہوکر فائرنگ کر کے دو افراد کو زخمی کر دیا فائرنگ سے بھاگنے والے مزید چھ افراد کو مشتبہ قرار دیکر پاکستانی سیکورٹی فورسز نے حراست میں لے لیا اور تین گاڑیاں قبضے میں لے لی گئیں۔ تحصیل پروم میں کلیری کے قریب ایرانی سیکورٹی بارڈر فورس نے پاکستانی سرحد میں داخل ہوکر فائرنگ کی۔ اطلاعات کے مطابق پاک ایران سرحد پار کر کے چند افراد اپنی گاڑیوں پر پاکستانی سرحد پر داخل ہورہے تھے کہ ایرانی سکیورٹی بارڈر فورس نے ان افراد کا پیچھا کرتے ہوئے پاکستانی سرحد میں داخل ہوکر فائرنگ کردی، اسی اثناءمیں جان بچاتے ہوئے چھ افراد بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگئے تو پاکستانی سیکورٹی فورسز نے بھاگنے والے چھ افراد کو مشتبہ افراد قرار دیکر انہیں حراست میں لے لیا۔ ادھر ایرانی فورسز نے سرحدی گارڈز کی ہلاکت میں ملوث جیش العدل کے 4 ارکان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ ایرانی سرحدی گارڈز کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر جیش العدل کے ارکان کا پیچھا کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے ایران کے نائب وزیر داخلہ جلد پاکستان کا دورہ کر کے معاملہ اٹھائیں گے، جیش العدل کے ارکان مارنے کا دعویٰ بریگیڈیئر جنرل حسین ذوالفقار نے کیا۔ دریں اثناءاے این این کے مطابق ایران کی اینٹی نارکوٹک پولیس کے سربراہ جنرل علی مویدی نے الزام عائدکیا ہے کہ پاکستان ایران کےساتھ طے پانے والے سکیورٹی معاہدوں پر کاربند نہیں ہے، افغانستان میں پیدا ہونے والی منشیات کو اسمگل کرنے کا سب سے محفوظ راستہ پاکستان کی سرحد ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے پاکستانی سرحد سے ملحقہ سرحدی علاقے سراوان کے دہشت گردانہ واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔ دریں اثناءخلیج ٹائمز نے پاک ایران سرحد پر جاری کشیدگی کو خطے کے لئے سخت نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دونوں ممالک کی قیادت نے کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا نہ کیا تو معاملات میں مزید بگاڑ پیدا ہو گا جس کا فائدہ ان عناصر کو ہو گا جو خطے میں امن نہیں چاہتے۔