• news

ڈرون حملے کی مذمت‘ فون ٹیپ کرنیکا معاملہ امریکہ کیساتھ اٹھایا ہے: پاکستان

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) پاکستان نے میران شاہ میں امریکہ کے تازہ ڈرون ملے کی مذمت کی ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے یہ حملے پاکستان کی جغرافیائی سالمیت اور خودمختاری کے منافی ہیں اور ڈرون حملوں کے خلاف ملک بھر میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ ڈرون حملے بین الریاستی تعلقات کے لئے بھی خطرناک مثالیں قائم کر رہے ہیں۔ پاکستان اور امریکہ کی قیادت باہمی خوشگوار تعلقات کی خواہاں ہے اور ڈرون حملوں کا اس پر بھی منفی اثر مرتب ہو رہا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے اس نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے تیسرے فریق کی ثالثی اور مفاہمت کی کوششوں کا آپشن کھلا رکھا ہے۔ پاکستان قیادت کے ٹیلیفون ٹیپ کئے جانے کا معاملہ امریکہ کے ساتھ اٹھایا ہے۔ ہر ایسا اقدام ہمارے لئے باعث تشویش ہے جس کی بدولت پاکستان کی خودمختاری اور مملکت کی رازداری متاثر ہوتی ہو۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا پاکستان ملا برادر کو رہا کر چکا ہے، افغانستان میں امن و مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں وہ کسی سے بھی ملنے اور رابطہ قائم کرنے میں آزاد ہیں، افغانستان کی ہائی پیس کونسل کی جانب سے وفد پاکستان بھجوانے کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ پاک ایران پائپ گیس لائن کے حوالے سے انہوں نے کہا ملک میں توانائی کے شدید بحران کی وجہ سے پاکستان توانائی کے حصول کے تمام آپشنز بروئے کار لا رہا ہے اور انہی میں سے ایک آپشن ایران سے گیس پائپ لائن لانا شامل ہے، پاکستان اس منصوبے پر عمل کے لئے پرعزم ہے۔ ترجمان نے کہا پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات بات چیت کے ذریعے طے کرنے کے معاملے پر کاربند ہے۔ امید ہے بھارتی قیادت بھی پاکستان کے ساتھ بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کی ر اہ اختیار کرے گی تاہم اس کے باوجود پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے تیسرے فریق کی ثالثی کا آپشن بھی کھلا رکھا ہے۔ یہ ایک غیر معمولی معاملہ ہے جس پر سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں۔ ڈرون حملوں کے خلاف پاکستان میں قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے، ہم ایک ایسی حکمت عملی پر کاربند ہیں جس کے تحت ڈرون حملوں کا معملہ امریکہ کے ساتھ دوطرفہ سطح پر اور عالمی فورمز پر بھی اٹھایا جا رہا ہے۔ ترجمان نے اس اطلاع کی تصدیق کی کہ وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز 10 اور 11 نومبر کو منعقد ہونے والی ایشیا یورپ میٹنگ میں شرکت کے لئے بھارت جا رہے ہیں تاہم انہوں نے کہا اس دورے کی مزید تفصیلات کا انہیں علم نہیں، ان سے امریکی رکن کانگرس کے ایک رکن کی رائے کے بارے میں پوچھا گای کہ پاکستان چاہے تو ڈرون حملے رک سکتے ہیں تو ترجمان نے جواب دیا ہر کسی کو اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے پاکستان ڈرون حملوں کے خلاف ملک کے اندر پائے جانے والے اتفاق رائے کی بنیاد پر تشکیل دی گئی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ ترجمان نے وزیراعظم نوازشریف کے دورہ کابل کی اطلاعات سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا۔ ترجمان نے کہا پاکستان کی موجودہ قیادت بھارت کے ساتھ اچھے ہمسایوں جیسے تعلقات استوار کرنا جاہتی ہے تاکہ ہماری توانائیاں عوام کی فلاح و بہبود پر صرف ہو سکیں، وزارت دفاع کی جانب سے ڈرون حملوں میں ہلاکتوں کے اعداد و شمار میں فرق کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اس ضمن میں وہ وزارت دفاع کے ساتھ رابطہ میں ہیں۔ نیٹو کنٹینرز کی گمشدگی کے بارے میں امریکی سفیر کے خط سے متعلق ترجمان نے کہا اس ضمن میں ان کے پاس کوئی معلومات نہیں۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بارے میں انہوں نے کہا فاٹا ٹربیونل کی قانونی کارروائی جاری ہے اور اسی قانونی کارروائی کے نتیجے میں ان کے مقدر کا تعین ہو گا۔ انہوں نے بتایا ڈاکٹر عافیہ صدیقفی کو قیدیوں کی منتقلی کے معاہدے کے تحت وطن واپس لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اسی مقصد کے لئے کونسل آف یورپ کنونشن کا آپشن بھی استعمال کیا گیا ہے۔ ان سے پوچھا گیا کیا پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ملاقات ہوئی ہے تو ترجمان نے بتایا مذکورہ دونوں افسران آن لائن کے ذریعے باہم رابطے میں ہیں۔ امریک ہ کی جانب سے پاکستانی قیادت کی ٹیلیفون کالز ٹیپ کئے جانے کے بارے میں سوال پر ترجمان نے کہا یہ معاملہ امریکہ کے ساتھ اٹھایا گیا ہے اور اس سلسلے میں ہم ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ایسا کوئی بھی اقدام جس سے پاکستان کی خودمختاری اور مملکت کی رازداری پر زد ہوتی ہو وہ ہمارے لئے باعث تشویش ہے۔ آن لائن کے مطابق وزارت خارجہ نے ڈرون حملوں میں جانی نقصان کے حوالے سے وزارت دفاع سے مکم تفصیلات مانگ لی ہیں۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے میران شاہ کے علاقے میں ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہیں ڈرون حملے فوری بند کئے جائیں۔ انہوں نے کہا تحریک طالبان کی افغانستان میں موجودگی باعث تشویش ہے۔ شکیل آفریدی کا معاملہ عدالت میں ہے، وہ اس کا فیصلہ کرے گی۔ پاکستان ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر قائم ہے۔ پاکستان کشمیر پر تیسرے ملک کی ثالثی پر تیار ہے۔ پاکستان لائن آف کنٹرول پر بھارت کے ساتھ سیز فائر کیلئے کوشاں ہے۔ ترجمان نے کہا پاکستان کا مؤقف ہے کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ اے این این کے مطابق ترجمان نے کہا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ختم نہیں ہو گا‘ حکومت معاہدے پر سنجیدگی سے عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان افغانستان میں امن و استحکام چاہتا اور مفاہمتی عمل کا حامی ہے تاہم افغانستان میں پاکستانی طالبان کی پناہ گاہیں ہمارے لئے تشویش کا باعث ہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن