سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرینگے‘ دہشت گردی‘ لوڈشیڈنگ سے سنجیدگی کیساتھ نمٹ رہے ہیں: شہباز شریف
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت ملک کو درپیش دونوں بڑے مسائل دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ سے سنجیدگی سے نمٹ رہی ہے۔ وہ گذشتہ روز لندن میں ورلڈ اسلامک اکنامک فورم کے تحت پاکستان میں سرمایہ کاری کے بارے میں منعقد ہونے والے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس میں دنیا بھر کے اہم مسلم ممالک کے سرمایہ کاروں نے شرکت کی۔ پاکستان کی طرف سے اجلاس سے وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار‘ پنجاب انویسٹمنٹ بورڈ کے وائس چیئرمین سید مراتب علی اور صوبائی سیکرٹری انرجی عثمان اختر باجوہ نے بھی خطاب کیا۔ شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے ان کی توقع سے بڑھ کر منافع کے مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کا حل ناممکن ہو۔ انڈونیشیا‘ ترکی اور سری لنکا اس مسئلے سے بخوبی عہدہ برا ہو چکے ہیں اور ہم نے بھی اس ضمن میں ان ممالک سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ انہوں نے مسلم ممالک کے سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ پاکستان میں انرجی‘ آئی ٹی‘ ٹیلی کمیونیکیشن اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔ ماضی میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی سیاسی اور انتظامی مشینری پر اعتماد نہیں تھا لیکن مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے برسراقتدار آ کر شفافیت کے اعلیٰ ترین معیار قائم کئے ہیں۔ ہمارے بدترین مخالفین بھی ہماری حکومت سے کوئی سکینڈل منسوب نہیں کر سکتے۔ ہم پاکستان میں انرجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو خصوصی مراعات دے رہے ہیں۔ ہمیں قدرت نے دھوپ کی نعمت سے نوازا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے سولرانرجی کو اولین ترجیح کے طور پر بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت بجلی کے ان منصوبوں پر دوبارہ عملدرآمد کر رہی ہے جو پچھلی حکومت کی بے توجہی اور لالچ کی نذر ہو گئے تھے۔ ان منصوبوں میں نیلم جہلم اور نندی پور کے پراجیکٹ بھی شامل ہیں۔ دریں اثناء لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستانی قوم کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات دلانے کے لئے جہاں جہاں بھی جانا پڑا جائوں گا۔ آج ملک کو توانائی کے جس بحران کا سامنا ہے اس سے چین، ترکی، جرمنی اور برطانیہ جیسے دوست ممالک کے تعاون کے بغیر نکلنا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کے خاتمے کے لئے کی جانے والی کوششوں پر ا عتراض کرنے والے عوام کے مسائل اور تکالیف سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہاکہ میرے اس دورے کے دوران چین، ترکی ،جرمنی اور برطانیہ کے بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دریں اثناء شہباز شریف نے کہا ہے کہ 3 نومبر کو صوبہ بھر میں انسداد ڈینگی ڈے بھرپور طریقے سے منایا جائے اور اس عزم کا اعادہ کیا جائے گا کہ ڈینگی سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے اور اس موذی مرض کو اجتماعی کاوشوں سے شکست دینا ہے۔ عوام کو ڈینگی سے بچائو کیلئے احتیاطی تدابیر سے آگاہی دینے اور ڈینگی کے تدارک کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کیلئے ریلیاں نکالی جائیں اور سیمینارز منعقد کئے جائیں۔ انسداد ڈینگی مہم کو قومی جذبے کے ساتھ ایک تحریک کے طور پر آگے بڑھایا جائے۔ سال 2011ء میں ملک کی تاریخ کی بدترین ڈینگی کی وبا سے نمٹنے کیلئے موثر حکمت عملی اپنائی گئی جس کے نتیجے میں ڈینگی پر قابو پانے میں کامیابی ملی۔ ہمیں ایک بار پھر ڈینگی مچھر کو صوبے سے بھگانا ہے۔ شہباز شریف نے لندن سے انسداد ڈینگی کے حوالے سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ارکان اسمبلی، افسران اور طبی ماہرین مل کر ڈینگی کے تدارک کیلئے اپنے فرائض تندہی سے سرانجام دیں۔ ڈینگی بریگیڈ کو پورا طرح متحرک کیا جائے۔ ڈینگی مچھر کے خاتمے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں۔ 2 سال قبل آنے والی ڈینگی کی وبا کے دوران ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکل سٹاف نے بھی ڈینگی بخار کے مریضوں کی بہترین دیکھ بھال کرکے نئی مثال قائم کی تھی۔ انہیں اب بھی ڈینگی بخار کے مریضوں کے علاج کیلئے اپنے فرائض قومی ذمہ داری سمجھتے ہوئے دیانتداری اور ایمانداری سے سرانجام دینا ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے، یہ وقت دفاتر یا اپنے گھروں میں بیٹھنے کا نہیں ہے بلکہ دکھی انسانیت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا ہے۔ انسداد ڈینگی مہم میں کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔