پنجاب‘ سندھ میں بلدیاتی شیڈول موخر‘ الیکشن کمشن کا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ‘ بلوچستان میں 7 ستمبر کو انتخابات کا اعلان ضابطہ اخلاق جاری
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + اے این این + اے پی پی) الیکشن کمشن نے بلوچستان میں بلدیاتی الیکشن 7 دسمبر کو کرانے کا باضابطہ اعلان کردیا جبکہ پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن کا شیڈول مؤخر کر کے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، خیبر پی کے اور اسلام آباد میں قانون سازی اور حلقہ بندیوں کے نوٹیفکیشن کے بعد بلدیاتی الیکشن کا شیڈول جاری ہو گا، مقامی حکومتوں کے الیکشن میں ملک بھر میں مقناطیسی سیاہی استعمال کی جائے گی، سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد نے کہا ہے کہ مختلف اداروں نے بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کیلئے 4 ماہ کا وقت مانگا ہے، یہ الیکشن عام انتخابات سے زیادہ مشکل ہیں، قواعد و ضوابط کو الیکشن شیڈول کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اشتیاق احمد نے کہا کہ عام انتخابات میں 20 کروڑ بیلٹ پیپرز درکار تھے لیکن بلدیاتی الیکشن کیلئے 50 کروڑ بیلٹ پیپرز کی ضرورت ہوگی اسی طرح عام انتخابات میں 6 لاکھ انتخابی عملہ اور بلدیاتی الیکشن میں 10 لاکھ اہلکار درکار ہونگے۔ پولنگ سٹیشن کی تعداد بھی 70 ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ تک چلی جائیگی اور امیدواروں کی تعداد میں بھی بے تحاشا اضافہ ہو گا، اس لئے احتیاط سے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے لاجسٹک سپورٹ، وسائل، افرادی قوت اور ٹائم فریم کو بھی دیکھنا پڑتا ہے گو کہ سپریم کورٹ میں تین صوبائی حکومتوں نے کہا کہ وہ الیکشن کیلئے تیار ہیں لیکن ان کے پاس بھی ابھی بہت سے معاملات مکمل نہیں، سندھ اور پنجاب میں حلقہ بندیوں کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا، پرنٹنگ کارپوریشن نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور ترسیل کیلئے 4 ماہ کا وقت مانگا ہے اسی طرح پی سی ایس آئی آر لیبارٹری اور نادرا نے نئی ووٹر فہرستوں کیلئے 4 ماہ کا وقت مانگا ہے، الیکشن کمشن کو بھی انتخابی سامان لینا ہو گا اس کیلئے بھی 6 ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے یہ تمام معاملات دیکھتے ہوئے الیکشن کمشن نے فیصلہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد بھی یقینی بنایا جائیگا اور اداروں کو بھی مناسب وقت دیا جائیگا، ہم نے ایک ہفتے کی مشاورت اور تمام معاملات کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ آج سے چاروں صوبوں اور اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کا عمل شروع کر دیا جائیگا جس کا آغاز بلوچستان سے کیا جا رہا ہے اور بلوچستان میں بلدیاتی الیکشن کا شیڈول جاری کیا جا رہا ہے جہاں پولنگ 7 دسمبر کو ہو گی اور کاغذات نامزدگی 6 نومبر کو جاری کئے جائینگے جو 7 اور 8 نومبر تک وصول کئے جائینگے، 9 نومبر کو امیدواروں کی فہرست جاری ہو گی اسی روز اعتراضات بھی داخل ہونگے، 10 و 11 کو کاغذات کی جانچ پڑتال ہو گی 12 سے 16 تک کاغذات نامزدگی کیخلاف اپیلیں دائر ہونگی جو 17 اور 18 نومبر کو نمٹائی جائینگی، امیدوار کاغذات 19 نومبر کو واپس لے سکیں گے اسی روز انتخابی نشانات الاٹ کئے جائینگے اور 20 نومبر کو حتمی فہرست جاری ہو گی۔ پرنٹنگ کارپوریشن کو بھی حکم دیدیا گیا ہے کہ وہ 50 کروڑ کے لگ بھگ بیلٹ پیپرز چھاپنے کے انتظامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب اور سندھ کیساتھ ساتھ اداروں کو درپیش مشکلات سپریم کورٹ کے سامنے رکھی جائیں گی اور مزید احکامات اور رہنمائی لیکر شیڈول جاری کیا جائیگا۔ الیکشن کمشن نے باقی صوبوں کے لئے بھی ہدایات جاری کر دی ہیں جبکہ پولنگ سٹاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن کو سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے، سپریم کورٹ سے گائیڈنس لے رہے ہیں، سپریم کورٹ جو اپنے حکم میں لکھے گی اس کے مطابق شیڈول جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے انتخابات کے لئے ساڑھے 6 ارب روپے مانگے ہیں۔ دریں اثناء الیکشن کمشن نے بلدیاتی انتخابات کے لئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا جس کے مطابق ایگزیکٹو اتھارٹیز پر سرکاری وسائل استعمال کرنے پر پابندی ہو گی، انتخابی شیڈول کے بعد صوبوں میں تقرر و تبادلوں پر پابندی ہو گی، گورنر اور وزرا پر متعلقہ صوبے کا دورہ کرنے پر پابندی جبکہ وزیراعظم اور وزرا کو پروٹوکول دینے پر بھی پابندی ہو گی۔ ریٹرننگ آفیسرز کے فیصلوں کے خلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں پر اپیلٹ ٹربیونل قائم کئے گئے ہیں، سکیورٹی کیلئے جہاں جہاں ضرورت ہو گی فوج تعینات کو جائے گا، الیکشن کمشن بلدیاتی انتخابات کے شفاف انعقاد کو یقینی بنائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا کہ نجی پرنٹنگ پریس کمپنیوں کی خدمات حاصل نہیں کی جائیں گی۔ ضابطہ اخلاق میںکہا گیا ہے کہ مقامی کونسلوں کے انتخابات کے دیانتدارانہ، منصفانہ، آزادانہ بنیادوں پر انعقاد امن وامان سے متعلق سازگار ماحول کو یقینی بنانے، ناجائز ذرائع کے استعمال کی روک تھام کے لئے الیکشن کمشن آف پاکستان نے ہدایات جاری کر دی ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام حکام بلدیاتی انتخابات میں ریاستی وسائل کو استعمال کر سکیں گے نہ کسی مخصوص جماعتوں یا مخصوص امیدواروں کی حمایت میں اپنے اثر ورسوخ کو استعمال کر سکیں گے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں انتخابی عمل مکمل ہونے تک کسی مخصوص جماعت یا امیدوار کی انتخابی مہم میں کنونسنگ کے لئے ترقیاتی فنڈز اور منصوبوں کا اعلان نہیں کر سکیں گی۔