• news

بات چیت آئینی دائرہ میں رہ کر ہو گی‘ طالبان سے مذاکرات شروع‘ کامیابی کی توقع ہے: نوازشریف

لندن (نوائے وقت رپورٹ + رائٹر + اے ایف پی + ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا آغاز کر دیا گیا ہے، طالبان سے مذاکرات آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے کئے جائیں گے‘ صرف ان طالبان سے بات ہو گی جو پاکستان کا آئین مانتے ہیں۔ سکیورٹی ادارے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘ آئین کے تحت ہونے والے ان مذاکرات کی کامیابی کی توقع ہے۔ بھارت کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل کرنے کی سنجیدہ کوششیں کیں‘ بھارت پر الزام تراشی کی روایت ختم کی تاہم بدقسمتی سے بھارتی سیاستدان پاکستان پر الزام تراشیوں میں مصروف ہیں جو افسوسناک ہے، بھارتی الزام تراشیوں کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ برطانوی نائب وزیراعظم نک کلیگ سے ملاقات میں بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ معصوم لوگوں کا قتل ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔ طالبان سے مذاکرات میں آئین کو خاطر میں لاتے ہوئے مثبت پیش رفت کی امید ہے۔ پاکستان کے سکیورٹی ادارے دہشت گردی اور انتہا پسندی جڑ سے اکھاڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انسداد دہشت گردی فورس کو مضبوط بنانا حکمت عملی کا حصہ ہے۔ آئندہ تین سے چار سال میں توانائی کے نئے منصوبے بجلی پیدا کرنا شروع کر دیں گے۔ بجلی کے نئے منصوبوں سے ہزاروں میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی جس سے قیمتوں میں واضح کمی ہو گی۔ وزیر اعظم نواز شریف نے برطانوی نائب وزیر اعظم کو تحفظ پاکستان آرڈیننس کے نفاذ سے بھی آگاہ کیا جس سے مسائل کو حل کر نے میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر برطانوی وزیر اعظم نک کلیگ کا کہنا تھا کہ برطانیہ یورپی منڈیوں میں ترجیحی تجارت میں پاکستان کی حمایت کرتا رہے گا تاکہ منڈیوں تک پاکستانی مصنوعات کو باآسانی رسائی دی جا سکے۔ انہوں نے پاکستان میں اقتصادی اصلاحات کے جامع پروگرام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس سے پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان برطانیہ تعلقات مزید مضبوط بنانے سے اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات، مضبوط معیشت، توانائی کے شعبے میں ترجیحات اور بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لئے اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ حکومت معاشی مفاد اور سکیورٹی اہلکاروں کی جانوں کا مزید ضیاع برداشت نہیں کر سکتی۔ حکومت دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے قوانین کو مؤثر اور فورسز کو مضبوط بنا رہی ہے۔ بھارت کے ساتھ تنازعات کے حل اور بہتر تعلقات کے لئے مخلصانہ کوششیں شروع کی ہیں۔ اے پی اے کے مطابق ملاقات میں کشمیر سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ صرف ان طالبان سے بات چیت کی جائیگی جو پاکستان کا آئین مانتے ہونگے۔ انہوں نے برطانوی نائب وزیراعظم کو طالبان سے مذاکرات، بھارت کے ساتھ تعلقات، توانائی کی صورتحال اور اپنی حکومت کے اقتصادی اصلاحات ایجنڈا کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عالمی برادری تعاون کرے پاکستان بھارت اور افغانستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، برطانوی نائب وزیراعظم نے کہا کہ برطانیہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔ نوازشریف نے کہا کہ آئینی فریم ورک میں طالبان سے مذاکرات آگے بڑھائیں گے۔ حکومت دہشت گرد قوتوں کا مقابلہ کرنے کام کر رہی ہے۔ ان برائیوں کے خاتمے کیلئے مختلف اقدامات جاری ہیں جن میں انسداد دہشت گردی فورسز کی صلاحیت میں اضافہ بھی شامل ہے۔ وزیراعظم نے نائب وزیراعظم کو حال ہی میں پاکستان میں نافذ کئے گئے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ یہ آرڈیننس خاص طور پر ان دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے تیار کیا گیا ہے جو عوام اور ریاست کیخلاف جنگ میں مصروف ہیں۔ توانائی پر سبسڈی میں کمی کے بارے میں نوازشریف نے کہا کہ کچھ حلقے بجلی پر جزوی سبسڈی واپس لینے پر خوش نہیں لیکن حکومت کی سمت درست ہے آئندہ تین چار سال میں توانائی کے نئے منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں جن سے ہزاروں میگا واٹ بجلی ملے گی اور طلب و رسد کا فرق بہت کم ہو گا اور قیمتیں بھی بہتر ہو جائینگی۔ برطانوی نائب وزیراعظم نے نواز شریف کو بتایا کہ وہ اور ان کی حکومت انتخابات سے قبل اور اس کے بعد حکومت کے بھارت کے بارے میں فعال اور متحرک اقدامات کو سراہتے ہیں ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ برطانیہ یورپی یونین مارکیٹ میں پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کا درجہ دینے کی مکمل حمایت کرے گا۔ کلیگ نے حکومت پاکستان کے اقتصادی اصلاحاتی ایجنڈے کو بھی سراہا۔ وزیراعظم نے مختلف شعبوں خاص طور پر پاکستان میں تعلیم کے حوالے سے برطانوی تعاون کو سراہا اور دونوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ ملاقات میں وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وزیر مملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمن، سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی، وزیراعظم کے قائم مقام سیکرٹری فواد حسن فواد اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن بھی موجود تھے۔ رائٹر کے مطابق برطانوی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ نوازشریف نے نک کلیگ کو بتایا کہ حکومت پاکستان نے طالبان سے مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق طالبان سے مذاکرات کے عمل کا آغاز کیا گیا ہے تاہم ابھی تک براہ راست مذاکرات شروع نہیں ہوئے۔ اسلام آباد میں وزارت داخلہ کے ایک سینئر اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ابھی طالبان سے براہ راست کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور رسمی مذاکرات ابھی شروع ہونے باقی ہیں، توقع ہے کہ رسمی مذاکرات بھی جلد شروع ہو جائیں گے۔ 
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ طالبان سے بات چیت کا عمل شروع ہو چکا ہے، ایجنڈا، طریقۂ کار اور مقام طے کیا جا رہا ہے، مذاکرات میں واضح پیشرفت ’’ماحول کی خرابی‘‘ کے باعث نہیں ہوئی تھی۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے چیمبر میں پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ، فاروق ستار، چودھری شجاعت حسین، شاہ محمود قریشی، مولانا عبدالغفور حیدری، آفتاب شیرپاؤ، شیخ رشید اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں چودھری نثار نے شرکا کو طالبان سے مذاکرات کے بارے میں بریف کیا۔ انہوں نے اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ بات چیت کے عمل میں حکومت کو تمام جماعتوں کا اعتماد حاصل ہے۔ حکومت خلوص نیت کے ساتھ طالبان سے بات چیت آگے بڑھانا چاہتی ہے۔ مذاکرات کا ایجنڈا، طریقہ کار اور مقام طے کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں حکومت نے پارلیمانی جماعتوں کو طالبان سے مذاکرات پر متوقع پیش رفت سے آگاہ کیا۔ پارلیمانی جماعتوں کو بتایا گیا ہے کہ پس پردہ رابطوں کے ذریعے مذاکرات کا طریقہ طے کر لیا گیا ہے۔ مفاہمت کے نتیجہ میں سب لوگوں کو قومی دھارے میں لایا جائے۔ پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کی پالیسی پر تجاویز مرتب کرنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے ملک میں امن و امان کی بحالی کے سلسلے میں سیاسی و دینی جماعتوں کی متفقہ قرارداد کے تحت کی جانے والی کاوشوں سے آگاہ کیا۔ پارلیمانی رہنمائوں نے مذاکرات میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ پارلیمانی جماعتوں نے امریکہ سے کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں کی پاسداری کیلئے ڈرون حملے روکنے کا مطالبہ کیا۔ پارلیمانی جماعتوں نے واضح کیا کہ حکومت کو مذاکرات کے سلسلے میں مکمل اختیار دیدیا ہے۔ ہوم ورک کافی نہیں ہے حکومت پیش رفت بھی کرے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں ابھی مطالبات یا شرائط کا مرحلہ نہیں آیا، جلد قومی قیادت کا ایک اور اجلاس بلا کر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا، ہر قدم پر سب کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ مذاکرات کا عمل میجر جنرل ثناء اللہ نیازی کی شہادت، چرچ پر حملے، خیبر پی کے کے وزیر قانون اسرار اللہ گنڈاپور پر حملے اور قصہ خوانی بازار میں ہونے والے بم دھماکوں سمیت دہشت گردی کے مختلف واقعات کے باعث تاخیر کا شکار ہوا تاہم اب طالبان سے مذاکرات کا عمل شروع ہو گیا ہے اور حکومت نے رابطوں کا آغاز کر دیا ہے مختلف مراحل پر رابطے ہو رہے ہیں۔ ہم تمام سیاسی جماعتوں کو ہر قدم پر ساتھ لیکر چلیں گے۔ مذاکراتی عمل میں ہونے والی پیش رفت پر پارلیمانی لیڈرز نے اطمینان کا اظہار کیا اور ایک بار حکومتی کوششوں میں حمایت کا یقین دلایا۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات کا عمل آگے بڑھنا چاہئے، کسی واقعہ پر بات چیت تعطل کا شکار نہیں ہونی چاہئے۔ ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر حکومت کو مکمل تعاون فراہم کرینگے۔ ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا کہ ہم حکومت کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہیں اور مذاکرات کی مکمل حمایت کرینگے۔ ملک میں امن کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں۔ اے پی اے کے مطابق چودھری نثار علی خان نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے بارے میں امریکہ خاموش ہے کیونکہ وہ حمایت کرتا ہے تو اسے ڈرون حملے روکنا پڑینگے، وزیراعظم کے دورہ امریکہ میں بھی طالبان سے مذاکرات کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا۔ اندرونی ذرائع کے مطابق ارکان نے ان سے جب استفسار کیا کہ مذاکرات میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے تو انہوں نے کہا کہ پشاور میں دہشت گردی کے واقعات اور جنرل ثناء اللہ کی شہادت کے بعد فوری مذاکرات کرتے تو لوگ ہمارا گریبان پکڑ لیتے۔ کسی نے بھی سینٹ میں اپوزیشن کے احتجاج یا کسی اور معاملے پر بات نہیں کی، بریفنگ میں ان پارلیمانی لیڈروں کو بھی بلایا گیا تھا جنہیں آل پارٹیز کانفرنس میں نہیں بلایا گیا تھا ان میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اور مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ محمد اعجاز الحق شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق کسی رکن نے یہ بھی استفسار نہیں کیا کہ طالبان سے مذاکرات کیلئے درمیان میں کون ہے، ان کا کہنا تھا کہ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں اس لئے وہ نہیں پوچھیں گے کہ کن راستوں پر چل کر آپ آگے بڑھیں گے۔ حکومت نے طالبان سے مذاکرات کیلئے لائحہ عمل مرتب کر لیا ہے۔  دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اس کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ایک بار پھر حکومت کو اپنے تعاون کا یقین دلایا، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اپوزیشن جماعتوں کو اس حوالہ سے تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ حکومت تمام متعلقہ فریقوں کو اعتماد میں لے چکی ہے، دہشت گردی کے واقعات کے باعث مذاکراتی عمل تاخیر کا شکار ہوا، ملک میں 37 طالبان گروپ سرگرم ہیں جبکہ غیر رسمی تعداد 57 ہے۔ مذاکرات کے بارے میں ایجنڈا بعد میں طے کریں گے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے چودھری نثار علی خان سے ملاقات میں طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں حکومتی ہوم ورک پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ مذاکراتی عمل میں پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ حکومت جلد طالبان سے مذاکرات کے طریقہ کار کا اعلان کر دیگی۔ طالبان سے مذاکرات کیلئے مؤثر حکمت عملی طے کی جا رہی ہے حکومت مضبوط پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ مذاکرات میں سنجیدہ ہے، مذاکراتی عمل کی کامیابی کیلئے ہمیں ہر ایک کا تعاون درکار ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن