ایران گیس پائپ لائن، غیرملکی مالیاتی اداروں نے تعاون سے انکار کردیا، منصوبہ مردہ تصور نہیں کرتے: شاہد خاقان عباسی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے ایران سے گیس کی درآمد کیلئے پائپ لائن بچھانے میں غیر ملکی مالیاتی اداروں اور سازوسامان فراہم کرنے والی کمپنیوں نے تعاون سے انکار کر دیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ان مشکلات کے باوجود اس منصوبے کو ’مردہ‘ تصور نہیں کیا جانا چاہئے وزیر پٹرولیم نے کہا ایرانی حکومت نے انہیں سرکاری طور پر اس طرح کا کوئی عندیہ نہیں دیا تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ایران سے قدرتی گیس درآمد کرنے کیلئے بنایا گیا یہ منصوبہ، سرمایہ کاروں اور ٹھیکیداروں کی عدم دلچسپی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا ایران کے ساتھ کاروبار کی وجہ سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے خدشے کے باعث کوئی بین الاقوامی مالیاتی ادارہ اس منصوبے میں رقم لگانے کیلئے تیار نہیں ٗ حکومت پاکستان اس منصوبے کو مردہ تصور نہیں کرتی بلکہ اس میں سرمایہ کاری کے لئے متبادل ذرائع تلاش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان نے ایرانی حکومت سے کہا ہے وہ اس منصوبے کے لیے فنڈز فراہم کرے اور ایسا نہیں کر سکتی تو اس کے متبادل ذرائع تلاش کرنے کیلئے ایک اجلاس میں شرکت کریں ہم اس منصوبے کیلئے متبادل ذرائع تلاش کرنے پر بھی غور کر سکتے ہیں۔ اپنے ترقیاتی فنڈز سے بھی رقم فراہم کر سکتے ہیں تاہم بنیادی بات یہ ہے دونوں ملکوں کو اس منصوبے کے بارے میں مثبت انداز میں آگے بڑھنا ہو گا وفاقی وزیر نے کہا یہ باتیں آمنے سامنے بیٹھ کر ہی طے کی جا سکتی ہیں اس لیے ہماری خواہش ہے ایرانی حکومت اس ملاقات کا جلد از جلد بندوبست کرے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا ایران گیس پائپ لائن معاہدہ آج بھی موجود ہے۔ منصوبہ ختم کرنے کا آپشن زیر غور نہیں۔ ایرانی حکومت نے معاہدے کے خاتمے یا نظرثانی سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔ ایرانی حکومت کو معاہدے پر بات چیت کیلئے دو، تین خطوط لکھے ایران نے جواب نہیں دیا۔ امریکہ کی طرف سے معاہدے پر کسی دبائو کا علم نہیں۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ، امریکہ اور یورپی یونین کی پابندیاں موجود ہیں دیکھنا یہ ہے کیا عالمی پابندیاں اس منصوبے پر لاگو ہوتی ہیں یا نہیں۔