مچھ: گاڑی پر فائرنگ‘ ہزارہ کمیونٹی کے 6 مزدور جاں بحق‘ ورثا کا میتیں نیشنل ہائی وے پر رکھ کر احتجاج
کوئٹہ (بیورو رپورٹ + نیٹ نیوز) بولان کے علاقے مچھ میں کوئلہ کی کانوں میں کام کرنے کوئٹہ سے جانے والے ہزارہ کمیونٹی کے مزدوروں کی گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 6 افراد ضامن علی، عبدالحکیم، بولا خان، آصف علی، علی نگاہ، ابراہیم علی جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے، زخمیوں کو تشویشناک حالت میں قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ جمعہ کو پولیس کے مطابق مزدوروں کی گاڑی جب مچھ کے علاقے پنڈار گدھ میں پہنچی تو نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ واقعہ کے بعد علاقے میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا۔ دریں اثنا ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ نے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ مزدوروں کی ہلاکت بلوچستان حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے والوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور تحفظ عزاداری کونسل نے بھی سانحہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ اور مچھ میں تسلسل کے ساتھ اہل تشیع افراد کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رہنماؤں طارق احمد جعفری اور رحیم جعفری نے کہا کہ امن و امان قائم کرنے میں ناکامی پر حکومت مستعفی ہوجائے۔ ادھر کالعدم تنظیم جیش الاسلام کے ترجمان غازی حق نواز نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی اور اسے مستونگ میں اہلسنت کے خلاف آپریشن، سکیورٹی اداروں کا ردعمل قرار دیا، آپریشن کرنیوالے افسر مخالف فرقہ کے ہیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ اور گورنر محمد خان اچکزئی نے کانکنوں کی ہلاکت پر گہرے رنج کا اظہار کیا ہے۔ مچھ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے ہزارہ برادری کے افراد کے لواحقین نے میتوں کے ہمراہ احتجاج کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے کو ہر قسم کی ٹریفک کی آمد و رفت کے لئے بند کر دیا، حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے دہشت گردوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ لواحقین نے مچھ ہسپتال سے میتیں وصول کرنے کے بعد نیشنل ہائی وے پر لا کر رکھ دیں اور نیشنل ہائی وے کو ٹریفک کی آمدورفت کیلئے مکمل طور پر بند کر دیا۔