بنگلہ دیش: پاکستان کا ساتھ دینے کا الزام برطانوی اور امریکی نژاد 2 شہریوں کو سزائے موت
ڈھاکہ (اے ایف پی + نیوز ایجنسیاں) بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے مقدمات کی سماعت کیلئے قائم متنازعہ خصوصی ٹریبونل نے پاکستان کی حمایت پر برطانوی اور امریکی نژاد 2 بنگلہ دیشی شہریوں کو ان کی عدم موجودگی میں سزائے موت سنا دی، ٹریبونل اب تک 8 افراد کو سزائے موت سنا چکا ہے جن میں زیادہ تعداد جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق خصوصی ٹریبونل نے برطانوی نژاد بنگلہ دیشی شہری معین الدین اور امریکی نژاد بنگلہ دیشی شہری اشرف الزمان خان کو1971میں جنگ کے دوران 18افراد کے اغواء اور قتل کے 11مقدمات میں سزائے موت سنائی۔ فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی ٹربیونل کے جج عبید اللہ حسن نے کہا کہ اگر ان افراد کو گھنائونے جرائم کی سزا نہ دی جائے تو یہ انصاف کا قتل ہوگا۔ اگرچہ سماعت کے دوران سزا پانے والے دونوں افراد خود تو پیش نہیں ہوئے تاہم انہوں نے اپنے وکلا کے ذریعے تمام الزامات کو رد کرتے ہوئے انہیں سیاسی قرار دیا تھا۔ انہیں سزاسنادی۔ ان پر جن 18افرادکے اغواء اورقتل کے الزامات تھے ان میں سے 9 ڈھاکہ یونیورسٹی کے اساتذہ اور چھ صحافی اور تین ڈاکٹر شامل تھے۔ سزا پانے والے دونوں افراد کی عمر65 سال ہے۔ اے پی پی کے مطابق واضح رہے کہ چوہدری معین الدین برطانیہ میں کئی اسلامی تنظیموں میں عہدیدار اور برطانیہ میں مسلم کونسل آف بریٹن کے بانی بھی ہیں۔ این این آئیکے مطابق اتوار کے روز ڈھاکہ میں جج مجیب الرحمان میا کا بھری عدالت میں کہنا تھاکہ انہوں نے حوصلہ افزائی کی، اخلاقی حمایت کی اور 18 دانشوروں کے قتل میں حصہ لیا۔ یہ دونوں افراد بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی کے بعد ملک سے فرار ہو گئے تھے اور اب انہیں غیر حاضری میں دو ججوں پر مشتمل عدالت کی طرف سے پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ مقدمات کی سماعت کے دوران وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ چودھری معین الدین اور امریکی شہری اشرف الزمان خان البدر ملیشیا کا حصہ تھے، جو حکومت پاکستان کی مدد کر رہی تھی۔ بی بی سیکے مطابق ان دونوں نے عدالت کے تمام الزامات سے انکار کیا ہے جبکہ ان کے وکلا نے ان الزامات کو سیاست پر مبنی قرار دیا ہے۔