مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ نے زیر حراست پاکستانی قیدیوں کی حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت کر دی
سری نگر (اے این این) مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ نے زیر حراست پاکستانی قیدیوں کی حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔ عدالت کا یہ فیصلہ ڈسٹرکٹ جیل امپھالہ میں نظر بند ایک پاکستانی قیدی پر عدالت کے باہر ایک اور قیدی کے حملے کے تناظر میں دائر کی گئی عرضداشت پر سامنے آیا ہے اور عدالت نے اس بارے میں کورٹ بلوال اور امپھالہ جیل کے سپرانٹنڈنٹس کوتین ہفتوں کے اندر اندر رپورٹ پیش کرنے کیلئے کہا ہے۔ ڈویژن بنچ نے اس ضمن میں حکومت کو اپنے اعتراضات پیش کرنے کیلئے مزید مہلت جبکہ وکلا کی ایک ٹیم کو جیلوں کا دورہ کرنے کی اجازت دینے کی ہدایت بھی دی ہے۔ 28ستمبر 2013کو ڈسٹرکٹ جیل امپھالہ میں نظر بند پاکستانی قیدی جمیل احمد ولد محمد صدیق ساکن ایبٹ آباد پر ایک قیدی نے حملہ کردیا۔ حملے میں پاکستانی قیدی بری طرح سے زخمی ہوگیا اور 26اکتوبر کو یہ معاملہ پرنسپل سیشنز جج جموں کی نوٹس میں بھی لایا اور جیل حکام کے خلاف کارروائی کی استدعا کی۔ تاہم عدالت نے اس سلسلے میں جیل حکام کو زبانی ہدایات دیتے ہوئے معاملہ کی چھان بین کرنے کیلئے کہا۔ مذکورہ پاکستانی قیدی نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ کورٹ بلوال جیل میں پاکستانی قیدی ثنا اللہ رانجھے کی حملے میں ہلاکت کے بعد پاکستانی قیدی عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہوگئے ہیں اور ان کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔ جمیل احمد نے کہا کہ پاکستانی قیدیوں کے رشتہ داورں کی طرف سے ان کے نام بھیجے جانے والی رقومات اور خط انہیں نہیں دئیے جاتے۔ چنانچہ جمیل احمد نے اس درخواست کی ایک کاپی کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کو بھی بھیجی تھی جس کے بعد ایسوسی ایشن نے عدالت عالیہ میں ایک درخواست دائر کی۔