ڈرون حملے ‘ نیٹو سپلائی کی بندش :20 نومبر تک وفاق نے اقدامات نہ کئے تو خود فیصلہ کریں گے: خیبر پی کے اسمبلی کی متفقہ قرارداد
لاہور + کراچی + پشاور + کوئٹہ (خصوصی نامہ نگار + وقائع نگار + بیورو رپورٹ + ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف نے ڈرون حملوں کے خلاف سندھ اور پنجاب اسمبلی جبکہ جے یو آئی (ف) نے خیبر پی کے اور بلوچستان اسمبلی میں قرارداد جمع کرائی ہے۔ دوسری جانب خیبر پی کے اسمبلی نے ڈرون حملوں کے خلاف قرارداد منظور کر لی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے ڈرون حملوں کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرائی۔ جس میں ڈرون حملوں اور امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایوان ڈرون حملو ں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دے۔ وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نیٹو سپلائی روکنے، ڈرون حملوں کے معاملے کو سلامتی کونسل میں اٹھانے سمیت تمام پہلوؤں کو زیر غور لائے۔ ڈرون حملے ملک میں انتشار، بدامنی، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا سبب بن رہے ہیں۔ خیبر پی کے اسمبلی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) نے وفاق سے ڈرون حملوں اور نیٹو سپلائی روکنے کے مطالبات پر مبنی قرارداد اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی۔ خیبر پی کے اسمبلی سیکرٹریٹ میں جے یوآئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمن نے قرارداد جمع کرائی۔ جس میں ڈرون حملوں کو ملکی خودمختاری اور سالمیت کے منافی قرار دیتے ہوئے وفاق سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ 2008ء اور 2011ء میں قومی اسمبلی سے منظور کرائی جانے والی قراردادوں اور فاٹا میں قیام امن کیلئے منعقد ہونے والی کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے۔ قرارداد میں صوبائی حکومت سے نیٹو سپلائی روکنے کیلئے انتظامی حکم جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے سندھ اسمبلی میں بھی ڈرون حملوں کے خلاف قرارداد جمع کرائی جس میں حکومت سے نیٹو سپلائی روکنے، معاملہ سلامتی کونسل میں لے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بلوچستان اسمبلی میں بھی ڈرون حملوں کے خلاف قرارداد اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دی گئی۔ یہ قرارداد اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے جمع کرائی۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں پر قرارداد مذمت کے بعد ڈرون حملے روکنے کی ڈیڈ لائن دی جا رہی ہے۔ اس کے باوجود ڈرون حملے نہ رکے تو عوام خود سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں گے۔ نیٹو سپلائی بند کرنے کے لئے آئین کے مطابق راستہ نکالیں گے۔ ڈرون حملے بند نہ کئے گئے تو عوام نیٹو سپلائی بند کرنے کیلئے خود باہر نکل آئیں گے، ہم ان کی حمایت کیلئے ان کیساتھ کھڑے ہوں گے۔ کابینہ جلاس سے متعلق پرویز خٹک نے کہا کہ ڈرون حملوں اور نیٹو سپلائی سے متعلق امور پر بحث کی گئی، ساری پارٹی نیٹو سپلائی بند کرنے کے حق میں ہے جس پر قراردادوں کی منظوری کے بعد عملدرآمد کرایا جائے گا۔ کراچی سے وقائع نگار کے مطابق سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکن عرفان اللہ مروت اور تحریک انصاف کے رکن سید حفیظ الدین ڈرون حملوں کے خلاف باری سے ہٹ کر قراردادیں پیش کرنا چاہتے تھے لیکن سپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ قراردادیں قواعد کے مطابق پیش کی جائیں۔ دونوں ارکان ایوان میں زبردست شورشرابہ کرتے رہے لیکن انہیں قراردادیں پیش کرنے کا موقع نہ مل سکا اور سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔ ان قراردادوں کے ذریعے نہ صرف ڈرون حملوں کی مذمت کی گئی بلکہ حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ وہ ڈرون حملے رکوائے۔ اجلاس کے بعد اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے عرفان اللہ مروت نے کہا کہ سپیکر سندھ اسمبلی نے ہمیں ڈرون حملوں اور حکیم اللہ محسود کے حوالے سے قرارداد پیش نہیں کرنے دی کیونکہ سپیکر حکومت کے دباؤ اور حکومت امریکہ کے دبائو میں ہے۔ ہم امریکہ سے جنگ نہیں چاہتے۔ ہم طالبان سے مذاکرات چاہتے ہیں تو امریکہ اس کی راہ میں کیوں رکاوٹ بن رہا ہے حالانکہ خود امریکہ قطر میں طالبان کا دفتر کھلوا کر مذاکرات کر رہا ہے۔ حکیم اللہ محسود پر عین طالبان سے مذاکرات کے موقع پر حملہ کرنا اس بات کی غممازی کرتا ہے کہ امریکہ پاکستان اور طالبان کے مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ چاہتا تو وہ حکیم اللہ محسود پر 3 یا 6 ماہ قبل بھی حملہ کرسکتا تھا۔ تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی سید حفیظ الدین نے کہا کہ سندھ حکومت اور اسمبلی میں اپوزیشن جماعت امریکہ کی زرخرید غلام ہیں۔ تحریک انصاف پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری پر کسی صورت آنچ نہیں آنے دے گی۔ نیٹو سپلائی کا ایک بھی تنکا خیبر پی کے سے نہیں جانے دیا جائے گا۔ ڈرون حملوں کے خلاف انہوں نے ایک تحریک التوا اور قرارداد جمع کرائی تھی جو مکمل طور پر قانونی تھی اور میں تمام قانونی تقاضے بھی پورے کئے گئے تھے لیکن افسوس امریکہ نواز سندھ حکومت اور اپوزیشن ایم کیو ایم نے اس قرارداد کو ایوان میں پیش ہونے سے روکا۔ سپیکر نے جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے۔
پشاور (بیورو رپورٹ) خیبر پی کے اسمبلی نے امریکہ کے ڈرون حملوںکے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظورکرتے ہوئے وزیراعظم میاں نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت 20 نومبر تک امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کیلئے امریکی ڈرون حملہ کے بعد تحریک طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے کے لائحہ عمل، ڈرون حملوںکو روکنے کیلئے عملی اقدامات اور نیٹو سپلائی روکنے کیلئے تجاویز پیش کرنے کے معاملات پر قومی رہنمائوںکو فوری طور پر اعتماد میں لینے کیلئے اجلاس طلب کیا جائے بصورت دیگر صوبہ خیبر پی کے اس معاملہ پر اپنا کوئی بھی لائحہ عمل اختیار کرنے میں بااختیار ہوگا۔ اجلاس سہ پہر چار بجے منعقد ہونا تھا تاہم ڈرون حملہ کے خلاف نیٹو افواج کی سپلائی روکنے سے متعلق قرارداد کے مسودہ پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلاف رہا۔ اس ضمن میں وزیراعلیٰ پرویز خان خٹک اور قائد حزب اختلاف سردار مہتاب احمد خان کی قیادت میں حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان طویل مذاکرات ہوئے جس میں سینئر صوبائی وزرائ، جماعت اسلامی کے سراج الحق، قومی وطن پارٹی کے سکندر شیر پائو، عوامی جمہوری اتحاد کے شہرام خان ، اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک، جے یو آئی (ف) کے پارلیمانی لیڈرلطف الرحمن، پیپلزپارٹی کے سید محمدعلی شاہ، صوبائی وزیر صحت شوکت یوسفزئی، وزیر اطلاعات شاہ فرمان خان اور دیگروزراء نے حصہ لیا اور بالآخرکئی گھنٹے کے بحث مباحثہ کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قرارداد کے ایک مسودہ پر اتفاق ہوا جس کے بعد سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ایوان کا اجلاس شروع ہوا تو صوبائی وزیراطلاعات شاہ فرمان خان نے سپیکر سے ایوان کے قواعد معطل کرکے قرارداد پیش کرنے کی اجازت طلب کی۔ سپیکر نے ایوان کی منظوری سے انہیں قرارداد پیش کرنے کی دعوت دی۔ شاہ فرمان خان نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ ’’پاکستان روز اول سے امریکی ڈرون حملوں کو پاکستان کی خودمختاری پر حملہ تصور کرتا ہے، پاکستان نے ہمیشہ ہر ڈرون حملے کی مذمت کی ہے۔ اس پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے مگر امریکہ نے پاکستان کے احتجاج کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ڈرون حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے جس سے ہزاروں کی تعداد میں بوڑھے، بچے، خواتین اورفوج کے جوان شہیدکئے جا چکے ہیں۔ 2008 اور 2011 میں پارلیمنٹ نے متفقہ قراردادکے ذریعہ مذاکرات کی عمل اوراہمیت پر زور دیا ان تمام سالوں میں 350 سے زیادہ امریکی ڈرون حملے ہوئے جس کی وجہ سے دہشت گردی کو تقویت ملی۔ پاکستان معاشی بدحالی کا شکار ہوا اور ہمارا امن و عامہ تباہ ہوا۔ قیام امن کیلئے تمام سیاسی جماعتوںکے قومی قائدین نے کنونشن سنٹر اسلام آباد میں قبائلی لویہ جرگہ کے تمام قائدین کے ساتھ کل جماعتی کانفرنس کے انعقاد اور قیام امن کیلئے قبائلی جرگہ کی کوششوںکی حمایت کے ساتھ ساتھ انہیں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ موجودہ وفاقی حکومت نے فاٹا میں قیام امن کیلئے مذاکرات کی پالیسی اپنائی۔ وزیراعظم نے اس پالیسی کو قابل عمل بنانے کیلئے تمام پارلیمانی پارٹیوںکے سربراہان پر مشتمل قائدین کی آل پارٹیز کانفرنس طلب کی، تمام سیاسی قائدین نے حکومت کو قیام امن کیلئے حکمت عملی بنانے کا مینڈیٹ دیا اسی مینڈیٹ کے تحت عسکری تنظیموںکے ساتھ مذاکرات کا طریقہ کار وضع کیا گیا داخلی امن پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جس کا حق بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔ بقول وفاقی وزیرداخلہ کے کہ امریکہ نے دوران مذاکرات ڈرون حملہ نہ کرنے کا یقین بھی دلایا اس کے باوجود ڈرون حملہ عین اس وقت ہوا جب مذاکرات کیلئے کوششیں نتیجہ خیزمرحلہ میں داخل ہو گئے تھے۔ امریکہ نے ایک بار پھر ایک سازش کے تحت ڈرون حملہ کرکے جس سے امن مذاکراتی عمل کو ایک دھچکا لگا۔ یہ اسمبلی متفقہ طور پر وزیراعظم سے مطالبہ کرتی ہے کہ قومی رہنمائوں کو فوری طور پر اعتماد میں لینے کیلئے اجلاس طلب کیا جائے جس میں مذاکراتی عمل کو جاری رکھنے کیلئے لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ ڈرون حملوںکو روکنے کیلئے عملی اقدامات کرنے اور نیٹو سپلائی روکنے پر غور کیلئے تجاویز سامنے لائی جائے۔ اگر 20 نومبر 2013 تک درج یہ اقدامات قابل عمل نہ ہو سکے توہم اپنے لائحہ عمل اختیارکرنے میں بااختیار ہوںگے‘‘ قرارداد پیش ہونے کے بعد سپیکر اسد قیصر نے اس پر ایوان کی رائے لی تو اسمبلی نے متفقہ طور پر اس قرارداد کی منظوری دی جس کے بعد سپیکر نے ایوان کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔