سکیورٹی خدشات، پنجاب بھر میں 40 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ، لاہور میں فوج طلب
لاہور (سپیشل رپورٹر + سٹاف رپورٹر + نامہ نگار) سکیورٹی خدشات کے پیش نظر لاہور سمیت صوبہ بھر کے بڑے شہروں، ضلعی اور تحصیل ہیڈ کوارٹرز میں حکومت پنجاب نے دفعہ144نافذ کر دی ہے جس کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو ترجیحی بنیادوں پر پابند سلا سل بنانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ پابندی پر عمل درآمد کروانے کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام پر یکساں عائد ہو گی۔اپنے اپنے اضلاع کی حد تک پابندی میں توسیع کرنے کے لئے ضلعی حکام با اختیار ہوں گے۔ذرائع کے مطابق تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملوں میں ہلاکت کے بعد یکم محرم الحرام سے 10صفر تک لاہور سمیت صوبہ بھر میں محکمہ داخلہ پنجاب نے دفعہ 144 نافذ کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ جس کے تحت مساجد اور مدارس میں نصب لائوڈ سپیکرز صرف پنجگانہ اذان اور نماز جمعہ کے خطبہ کے لئے استعمال ہوں گے۔ کسی بھی مقصد کے لئے لائوڈ سپیکر کا استعمال قانون کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی۔ ذرائع کے مطابق احکامات کی روشنی میں 40روز تک صوبہ بھر میں وال چاکنگ کرنے، ایک ہی مقام پر 5 یا اس سے زائد افراد کے بے جا اکٹھے ہونے، مجمع لگانے، منافرت کاحامل لٹریچرشائع کرنے، اسے بیچنے، امن و امان کی صورتحال کے علاوہ بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کے معاملات کو سبوتاژ کرنے جیسے عوامل کے خلاف ترجیحی بنیادوں پر کارروائی کی جائے گی جبکہ اس ضمن میں ڈویژنل کمشنرز، ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسرز اور اضلاع سے تحصیل کی سطح پر تعینات سی سی پی اوز، ڈی پی اوز، آر پی اوز و دیگر دفعہ144 پر عمل درآمد کروانے کے ذمہ دار ہوں گے۔ احکامات کی کاپی باضابطہ طور پر آئی جی آفس ارسال کرتے ہوئے انہیں پنجاب بھر میں تھانہ کی سطح تک فورس کی کارکردگی کو روزانہ کی بنیاد پر جانچنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں لاہور پولیس نے فوج کی مدد طلب کر لی جبکہ رینجرز سے بھی اہلکار بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔ سکیورٹی کیلئے 15 ہزار پولیس اہلکار و افسران ڈیوٹی پر موجود ہونگے جبکہ 4 ہزار رضا کار بھی مجالس اور جلوسوں کی سکیورٹی کی ڈیوٹی پر مامور ہونگے ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار نے کہا ہے سکیورٹی کے بہترین انتظامات کی بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ تمام وسائل بروئے کار لائیں جائیں گے۔ علاوہ ازیں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب خان بیگ نے کہا ہے ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان کے امیر حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد محرم الحرام کے لئے سکیورٹی پلان کو ازسر نو ترتیب دیا ہے ،سکیورٹی کیلئے پاک فوج اور رینجرز کے دستے یکم محرم کو شہرمیں آ جائیں گے ‘ موبائل فون سروس بند کرنے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم اگر موبائل سروس بند نہ کی گئی تو محرم الحرام کے جلوس والے روٹس پر جیمرز کا استعمال کیا جائیگا ۔ آئی جی آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ملک بھر میں جاری دہشتگردی نے امریکہ کی طرف سے کئے جانے والے ڈرون حملے میں تحریک طالبان کے سربراہ کی ہلاکت نے ایک اور چیلنج کھڑا کر دیا ہے جس کے بعد محرم الحرام کے حوالے سے ترتیب دیئے گئے سکیورٹی پلان کا ازسر نو جائزہ لیا ہے اور اس میں تبدیلیاں کی ہیں۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوا ئے وقت کے مطابق ڈی سی او حافظ آباد نے عاشورہ محرم الحرام پر امن و امان کے سلسلہ میں زیر دفعہ144موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس پابندی کا اطلاق قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے یونیفارم میںملبوس ملازمین، خواتین، بچوں اور صحافیوںپر نہیں ہو گا۔ علاوہ ازیں انہوں نے محرم الحرام کے دوران اشتعال انگیز مذہبی تقاریر اور بے ہودہ فلمی گانوں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔