پاکستان میں کم عمری کی شادی، اوائل بلوغت میں ماں بننا عام سی بات ہے: اقوام متحدہ
اسلام آباد (اے پی اے) اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کم عمری کی شادی اور اوائلِ بلوغت میں ماں بننا ایک عام سی بات ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 13 فیصد بچیوں کی شادیاں 15سال کی عمر تک ہوجاتی ہیں، خاص طورپر سندھ میں بچوں کی شادیوں کا رواج بہت زیادہ عام ہے۔ قانون کے مطابق لڑکیوں کی شادی 16سال کی عمر سے پہلے نہیں ہوسکتی۔ اب ایک نیا قانون منظوری کا منتظر ہے جو اس حد کو بڑھا کر 18سال کردیگا لیکن معاشرتی رواج سے متعلق حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ یونائیٹڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ (UNFPA) کی تازہ رپورٹ کے مطابق غریب ممالک میں روزانہ 20 ہزار ایسی بچیاں ہیں جو 18سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی ماں بن جاتی ہیں۔ دنیا کی 95 فیصد کم عمر مائیں غریب ممالک میں ہی ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں دو کروڑ لڑکیاں ناپختہ عمر کی ہیں۔ پاکستان ڈیموگرافک ہیلتھ سروے کے مطابق اس عمر کی لڑکیوں میں زچگی کی شرح ساڑھے 4 فیصد کے قریب ہے۔ UNFPA کے پاکستان میں نمائندے رابی رویان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 17 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے ہی ہوجاتی ہے۔ انکی تعلیم رک جاتی ہے اور انکو فسٹولہ جیسی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اسی وجہ سے یہ رپورٹ پاکستان کیلئے بہت اہم ہے۔ پاکستان میں شادی کی عمر کے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے اور جن صوبوں میں اس پر کام ہو رہا ہے وہ قابلِ ستائش ہیں۔ 2010 ء میں 20 لاکھ لڑکیاں کم عمری میں ہی شادی کے بندھن میں بندھ گئی تھیں، معاملات یوں ہی رہے تو 2030 ء تک ایسی لڑکیوں کی تعداد بڑھ کر 24 لاکھ ہوجائیگی۔ پاکستان میں 25 فیصد خواتین کی خاندانی منصوبہ بندی کی خواہش پوری نہیں ہوپاتی۔ جنوبی ایشیا میں افغانستان کے بعد پاکستان میں عورتوں کے حاملہ ہونے کی شرح سب سے زیادہ ہے۔