کراچی : مدرسے کے طالب علم سمیت 20 قتل ‘ سیاسی جماعت کا عسکری ونگ ملوث ہے: رینجرز ‘ سندھ حکومت کی محرم میں فوج بلانے کی درخواست
کراچی (کرائم رپورٹر + ایجنسیاں) کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا بازار گرم، مختلف علاقوں میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات کے نتیجے میں مدرسے کے استاد اور پولیس اہلکار سمیت مزید 18 افراد جاں بحق ہوگئے۔ صرف آدھے گھنٹے میں 6 افراد کو موت کی نیند سلادیا گیا۔ ڈیفنس کے علاقے کالا پل کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو موٹر سائیکلوں پر سوار 3 افراد جاں بحق ہوئے، مقتول کی شناخت مفتی طارق شاہ، یار محمد اور جان محمد کے نام سے ہوئی، کورنگی انڈسٹریل ایریا میں ہوٹل پر فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد رضا گل اور ایاز ہلاک ہوئے۔ بی بی سی کے مطابق اہل سنت والجماعت کے ترجمان عمر معاویہ نے کہا کہ مرنیوالے پانچوں افراد ان کے کارکن تھے اور انہیں کل کے واقعات کے ردعمل میں نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ مفتی طارق کا تعلق پنجاب سے تھا اور وہ مدرسے میں پڑھاتے تھے۔ محمد جان مقامی مسجد میں موذن تھے جبکہ کوئٹہ کا رضا گل ہوٹل پر کام کرتا اور اس کا تعلق گلگت سے تھا۔ بلدیہ میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا، جبکہ اورنگی ٹاو¿ن قصبہ کالونی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ندیم ٹونی کو قتل اور فرحان کو زخمی کردیا گیا، بلدیہ کے علاقے اتحاد ٹاو¿ن سے 25 سالہ حسنین کی تشدد زدہ نعش ملی، جبکہ لیاری علی محمد محلے سے بھی ایک شخص کی تشدد زدہ نعش ملی۔ پولیس کے مطابق مقتول کو تشدد کے بعد گولیاں مار کر قتل کیا گیا، اورنگی ٹاو¿ن میں قطر موڑ کے قریب شاہ فیصل محلے کے ایک مکان میں پانی کی ٹینکی سے میاں بیوی کی کئی روز پرانی 2 نعشیں ملیں، رئیس اور شہزادی بیگم کو گلا کاٹ کر قتل کیا گیا۔ سہراب گوٹھ میں نیوسبزی منڈی کے گھر سے 40 سالہ خاتون ممتاز بیگم اور 18 سالہ لڑکی مریم کی نعشیں ملیں دونوں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔ لیاقت آباد میں ٹیلرز شاپ پر فائرنگ سے زخمی نوجوان سہیل جبکہ کورنگی صنعتی ایریا میں زخمی ہونیوالا پولیس اہلکار امجد اقبال دم توڑ گیا۔ ادھر رات گئے نامعلوم افراد نے مزار قائد کے قریب فائرنگ کرکے جامعہ بنوریہ کے طالب علم ضیاءالرحمان کو ہلاک کردیا اور فرار ہو گئے۔ واقعہ کیخلاف مدرسے کے طلبا اور اساتذہ نے میت کے ہمراہ شدید احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک بلاک کردی اور دھرنا دیا تاہم رینجرز حکام سے مذاکرات کے بعد انہوں نے احتجاج ختم کر دیا۔ رینجرز اور پولیس نے کھڈا مارکیٹ، کوٹلہ گدام، زینت سکوائر، لیاقت آباد، ناظم آباد، شیرپاﺅ کالونی اور سائٹ کے علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کرتے ہوئے مزید 30 جرائم پیشہ عناصر کو حراست میں لے لیا۔ ادھر کراچی پولیس کے چیف ایڈیشنل آئیجی شاہد حیات نے کہا کہ کل شہر میں اہل تشیع کے افراد کو مارا گیا اور آج اہلسنت کے افراد قتل ہوئے جس کا مقصد شیعہ سنی فساد کرانا ہے۔ ان افراد کے قاتلوں کی نشاندہی ہو چکی ہے، آئندہ دو تین روز میں انہیں پکڑ کر میڈیا کے سامنے پیش کرینگے۔ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ محرم کے دوران حساس مقامات پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی جائیگی۔ انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی سمیں افغانستان اور جنوبی افریقہ سے لائی جا رہی ہیں اس حوالے سے کارروائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کافی کمی ہوئی۔ دریں اثنا این این آئی کے مطابق سندھ حکومت نے محرم الحرام میں امن و امان کیلئے فوج کی تعیناتی کی درخواست کر دی ہے۔ اس ضمن میں حکومت سندھ کے محکمہ داخلہ نے وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے مراسلے میں درخواست کی گئی ہے کہ امن و امان کیلئے محرم الحرام کے دوران سندھ میں فوج تعینات کی جائے۔ علاوہ ازیں رینجرز ہیڈ کوارٹرز میں سندھ رینجرز اور پولیس کے اعلی حکام کا اجلاس ہوا جس میں کراچی شہر میں فرقہ وارانہ قتل و غارت کے واقعات پر غور کیا گیا۔ ترجمان رینجرز نے بتایا کہ قتل و غارت کے حالیہ واقعات میں ایک سیاسی جماعت کے عسکری ونگ کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ شہر میں فرقہ وارانہ قتل و غارت کے حالیہ واقعات محرم میں فسادات کرانے کی سازش کا حصہ ہے۔ پولیس اور رینجرز کے حکام ملزموں کے قریب پہنچ چکے ہیں جلد انہیں گرفتار کر لیا جائیگا۔علاوہ ازیں رات گئے کراچی میں لیاری کے علاقے دبئی چوک پر رینجرز اور گینگ وار کے ملزموں میں فائرنگ کے تبادلے میں دو ملزم ہلاک ہو گئے۔ ڈی ایس پی بغدادی کے مطابق ملزموں کی شناخت ماما لاسی اور ثناءبلوچ سے ہوئی ہے۔ ملزم ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔ ادھر ماڑی پور میں ہوٹل پر فائرنگ سے ایک شخص جاںبحق، ایک زخمی ہو گیا۔ ایس پی لیاری کے مطابق جبار عرف جھینگو کو گوادر سے گرفتار کر لیا گیا۔