• news

حکیم محسود کے قتل کا منصوبہ نواز اوباما ملاقات میں بنا: طالبان رہنما

لندن (نیٹ نیوز) کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ تحریک کے نئے امیر کے انتخاب کے لیے طالبان رہنماو¿ں کا مشاورتی عمل جاری ہے اور آئندہ دو روز میں باقاعدہ نئے امیر کا انتخاب کر لیا جائےگا۔ بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے ان تمام خبروں کی تردید کی جن میں کہا جا رہا ہے کہ طالبان کے مابین قیادت پر رسہ کشی جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پورے ملک سے طالبان شوریٰ کے ارکان پہنچ چکے ہیں۔ مختلف ناموں پر صلاح و مشورہ جاری ہے اور شوریٰ کا فیصلہ حتمی ہوگا اور تمام حلقے اس کو قبول کریں گے۔ دریں اثناءمصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس وقت طالبان کی شوریٰ میں جن پانچ افراد کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے ان میں مولوی فضل اللہ، خان سید سجنا، شیخ خالد حقانی، عمر خالد خراسانی اور حافظ سعید شامل ہیں۔ ان میں سے مولوی فضل اللہ سواتی طالبان کے امیر ہیں، خان سید سجنا جنوبی وزیرستان میں طالبان کے قائد ہیں جبکہ شیخ خالد حقانی کا تعلق ضلع صوابی سے ہے اور وہ طالبان کی شوریٰ کے سابق امیر رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ عمر خالد خراسانی مہمند ایجنسی کے طالبان جب کہ حافظ سعید اورکزئی ایجنسی کے طالبان کے امیر ہیں۔ طالبان رہنما نے مزید بتایا کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکیم اللہ محسود کے قتل کا منصوبہ نواز اوباما ملاقات کے دوران بنا۔ طالبان راہنما نے میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ میڈیا یک طرفہ اور بلاتحقیق خبریں چلا رہا ہے اور بقول ان کے طالبان کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن