• news

’’حکیم محسود کو شہید قرار دینا قرآن و سنت کے منافی، ملک سے غداری ہے: مفتیان اہلسنت

لاہور (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین سُنّی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کے استفسار پر سنّی اتحاد کونسل سے وابستہ 30  جید علماء اور مفتیان اہل سنت نے اپنے اجتماعی شرعی اعلامیے میں قرار دیا ہے کہ 50  ہزار بے گناہ انسانوں کے قتل ناحق کے مجرم حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینا قرآن و سنّت کے منافی ہے۔ امریکی ڈرون حملے بدترین ظلم، غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر انسانی مجرمانہ عمل ہے۔ ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والے معصوم اور بے گناہ خواتین ، بچے اور مرد شہید ہیں البتہ اسلام اور پاکستان کے کھلے دشمن امریکہ کے ڈرون حملے میں قتل ہونے کی وجہ سے فساد فی الارض کے مجرم ریاست مخالف دہشت گردوں کے امیر حکیم اللہ محسود کے جرائم اور گناہ معاف نہیں ہوسکتے۔ اللہ ظالموں کو ظالموں کے ہاتھوں ہی مرواتا ہے۔  حکیم اللہ محسود کے چار سالہ دورِ امارت کے دوران مسجدوں، مزاروں، ہسپتالوں، مارکیٹوں، جنازوں، چرچوں، امام بارگاہوں، سرکاری دفتروں، تعلیمی اداروں، فوجیوں، پولیس اہل کاروں، معصوم بچیوں، دینی و سیاسی راہنمائوں پر سینکڑوں حملے کئے گئے، ان حملوں کے ماسٹر مائینڈ حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینا ملک سے غداری ہے۔ اسلامی ریاست نے جس خطرناک شخص کے سر کی قیمت پانچ کروڑ روپے مقرر کررکھی تھی اُسے شہید قرار دینا شہید کے جلیل القدر مقام کی توہین اور ریاست سے بغاوت ہے۔ کروڑوں روپے کے عالی شان بنگلے میں شاہانہ زندگی گزارنے والا جہاد نہیں جہاد کے نام پر تجارت کررہا تھا۔ ڈرون حملوں کو پاکستان میں دہشت گردی کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔ امریکی مظالم کا بدلہ بے گناہ پاکستانیوں سے لینا جہاد نہیں فساد ہے۔ امریکہ کے خلاف جہاد کا اصل میدان پاکستان نہیں افغانستان ہے لیکن پاکستانی طالبان نے مسلسل پاکستان کو نشانہ بنا رکھا ہے اس لیے یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ حکیم اللہ محسود امریکہ کے خلاف جہاد کرتا ہوا شہید ہوا۔ حکیم اللہ محسود کو شہید مان لیا جائے تو اُس کے حکم پر ہونے والے خود کش حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کو کیا کہا جائے گا۔ حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینا ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں اور پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کی مظلومانہ شہادتوں کا مذاق اڑانا ہے۔ اسلامی ریاست میں مسلح جدوجہد جہاد کے زمرے میں نہیں آتی۔ پاکستانی طالبان اپنے ہم خیال افراد کے علاوہ سب مسلمانون کو واجب القتل سمجھتے ہیں۔ ایسے تکفیریوں اور خارجیوں کے سرغنہ کو شہید کہنا اللہ کے عذاب کو دعوت دینا ہے۔ پاکستان میں نفاذ شریعت کے لیے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر پر امن جدوجہد ہونی چاہیے۔  اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ  امریکہ اور پاکستانی طالبان دونوں بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہارہے ہیں۔ وہ انسانیت پر رحم کریں اور خونی کھیل بند کردیں۔ نیٹو سپلائی ہر صورت بند ہونی چاہیے۔ ڈالروں کے عوض امریکی غلامی قبول کرنا اسلامی غیرت اور قومی حمیت کے خلاف ہے۔ حکومت امریکہ نواز خارجہ پالیسی تبدیل کرے۔ اعلامیہ  میں سنی اتحاد کونسل کے  علامہ محمد شریف رضوی، علامہ محمد اکبر رضوی، مفتی محمد سعید رضوی، علامہ حامد سرفراز،  صاحبزادہ عمار سعیدسلیمانی،  پیر محمد اطہر القادری،  محمد یونس رضوی، مفتی محمد فاروق القادری، علامہ ریاض  پیرزادہ، مفتی لیاقت علی، مفتی محمد عرفان، علامہ شرافت علی،  قاری حبیب الرحمن، مفتی محمد شعیب منیر، مفتی محمد اظہر سعید، مفتی محمد رمضان، علامہ باغ علی، مفتی محمد عابد ضیا، مفتی فیاض الحسن، مفتی غلام مرتضیٰ، مفتی محمد اقبال، مفتی شہزاد، مفتی غلام نبی فخری، پیر مختار صدیقی، مفتی غلام محمد چشتی، علامہ مظفر شاہ، علامہ نثار علی ، علامہ فیصل عزیزی،  محمد اشرف گورمانی، پروفیسر ایاز قادری شامل ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن