بلوچستان کی حقیقی قیادت کو کبھی کام کرنے ہی نہیں دیا گیا: طلال بگٹی
اسلام آباد (محمد نواز رضا/وقائع نگار خصوصی) جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ طلال بگٹی نے کہا ہے کہ پچھلے 66سال میں بلوچستان کی حقیقی قیادت کو کام ہی نہیں کرنے دیا گیا۔ بلوچستان کے عوام پر مصنوعی قیادت مسلط کرنے سے ہی مسائل اور مزاحمت کی تحاریک نے جنم لیا۔ وزیراعظم نوازشریف بلوچستان کے مسئلہ کے حل کے لئے اپنی کمٹمنٹ پوری کریں۔جمعہ کو ایوان وقت میں اظہار خیال کرتے ہوئے طلال بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشن زور و شور سے جاری ہے۔11مئی 2013ء کو ہونے والے انتخابات بلوچستان کی حد تک انجیئرڈ اور بوگس تھے۔ایسے افراد کو صوبے کا وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ بنایا گیا ہے جو یونین کونسل کا انتخاب بھی نہیں جیت سکتے۔سرفراز بگٹی کے والد غلام قادر مسودی بگٹی خفیہ ایجنسیوں کے درجہ اول کے ایجنٹ ہیں۔وہ کئی سالوں سے خفیہ ایجنسیوں کے ڈیلتھ سکواڈ کا سربراہ ہے۔ایف سی نے بھی بھتہ خوری کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔مالدار آدمی کو تاوان کے لئے اٹھا لیا جاتا ہے اور پھر اس کی حیثیت کے مطابق تاوان وصول کرکے رہا کردیا جاتا ہے۔اس بھتہ خوری کی وجہ سے پولیس اور رینجرز کے درمیان نفرتیں اور فاصلے پیدا ہوگئے ہیں۔پنجابی پٹھان جس علاقے میں قتل ہوئے ہیں وہاں کے ایم این اے‘ ایم پی اے‘ ایس پی اور ایف سی کے عہدیداروں کا جسمانی ریمانڈ لیا جائے تو حقائق سامنے آجائیں گے۔وزیراعلیٰ و داخلہ کے مناصب بظاہر عبدالمالک اور سرفراز بگٹی کے پاس ہیں لیکن عملاً ان کا کنٹرول خفیہ اداروں کے پاس ہے۔خفیہ ادارے ان کو ڈیتھ سکواڈ کے طور پر استعمال کرکے ان کے حال پرچھوڑ دیں گے۔وزیراعظم نوازشریف کا تعلق پنجاب سے ہے وہ کوئی کمزوری نہ دکھائیں ہم ان کے اتحادی ہیں اور رہیں گے۔اکبر بگٹی کے قاتلوںکو بھی قرار واقعی سزا ملنی چاہئے جنرل مشرف کے راہ فرار کو قبول نہیں کریں گے اگر ایسا ہوا تواس سے مزاحمت میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے تفصیلی ملاقات کے بعد واپس بلوچستان جاؤں گا۔انہیں اپنے اختیارات کا استعمال کرنا چاہئے۔