• news

’’کتے والا بیان‘‘ امریکہ سے نفرت کا اظہار تھا، فضل الرحمن، حکیم محسود شہید ہے: منور حسن

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ امریکہ کے ہاتھوں مرنیوالے کتے کو شہید کہہ کر امریکہ سے میں نے نفرت کا اظہار کیا تاہم امریکہ سے لڑتے ہوئے مارے جانیوالے نجیب حکومت کے لوگ شہید نہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں مولانا نے کہا ایک مرتبہ مولانا ابو الکلام آزاد نے کہا تھا کہ برطانوی حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان میں جو قتل و غارت ہو رہی ہے اس سے ہماری جنگ ہے۔ اسکے تسلسل میں مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ اگر ایک کتا بھی انگریز کی طرف منہ کرکے بھونکتا ہے تو وہ بھی آزادی کا سپاہی ہوگا۔ میرا بیان امریکہ سے نفرت کا اظہار ہے کیونکہ کتا ایک حقیر جانور ہے۔ امریکہ مسلمانوں کا قاتل ہے، پاکستانی حکومت اس کی حمایت کرتی ہے اس سے میں اختلاف کرتا ہوں اور آج تک تسلسل سے کر رہا ہوں۔ حکیم اللہ اسلئے شہید ہے کہ اسے امریکہ نے مارا ہے۔ دریں اثناء صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکہ نے حالیہ دنوں میں خیبر پی کے میں پانچ سو ملین ڈالر دئیے۔ تحریک انصاف ڈالر کی سپلائی نہیں روک پائی، نیٹو سپلائی کیا روکے گی، عمران خان سے ذاتی لڑائی نہیں سیاسی اختلاف ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ خیبر پی کے میں بلدیاتی انتخابات سے منتخب ہونیوالے کونسلرز این جی اوز کے ملازم ہوں گے۔ ادھر نجی ٹی وی کے پروگرام میں جماعت اسلامی کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو کوئی امریکی فوجی کا ساتھ دیتا اسکے مقاصد پورے کرتا ہے۔ امریکی ڈکٹیشن اور ڈومور پر عمل کرتا ہے تو میرے نزدیک سوالیہ نشان کھڑا کر دیتا ہے کہ امریکی فوجی مرے تو وہ ذلت کی موت مرے گا اور اس کا ساتھ دینے والا پاکستانی فوجی شہید کیسے ہو سکتا ہے کیونکہ دونوں ایک ہی مقصد اور اہداف کیلئے کام کرتے ہیں۔ اے پی اے کے مطابق سید منور حسن نے کہا حکیم اللہ محسود امریکہ کے خلاف جہاد میں مصروف تھا اس لئے اسے شہید کا درجہ حاصل ہے۔ دریں اثناء سنی تحریک علماء بورڈ نے کتے کو شہید کہنے پر مولانا فضل الرحمن سے فوری طور پر توجہ کا مطالبہ کر دیا۔ 100سے زائد علماء اور مفتیان کرام نے مشترکہ بیان میں کہا مولانا فضل الرحمن اور منور حسن کا حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینا قابل مذمت ہے۔ جہاد کے نام پر فساد برپا کرنے والے شہید نہیں فسادی ہیں۔ مولانا فضل الرحمن اور منور حسن کے بیان نے پچاس ہزار شہیدوں کے ورثاء کے زخموں پر نمک چھڑکا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں انتہا پسند دہشت گردوں کے خلاف فوری طور پر فیصلہ کن آپریشن کیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن