٭مقررین نے ڈاکٹر مجید نظامی کو آبروئے صحافت، پاسبان نظریہ پاکستان کہہ کر مخاطب کیا ٭ہال کھچاکھچ بھرا ہوا تھا، لوگ راہداری میں کھڑے تھے ٭ڈاکٹر مجید نظامی نے نعرہ تکبیر نعرہ رسالت ؐ خود لگوائے
(خواجہ فرخ سعید، سید شعیب الدین، معین اظہر)
٭تقریب کا باقاعدہ آغاز قومی ترانے سے ہوا۔ ٭حافظ عمر اشرف نے تلاوت قرآن پاک اور اختر حسین قریشی نے نعت پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔ ٭مقررین نے مجید نظامی کو آبروئے صحافت اور پاسبان نظریہ پاکستان کہہ کر مخاطب کیا۔ ٭شرکائے محفل مقررین کی دل گرما دینے والی تقاریر کے دوران بھرپور تالیاں بجا کر انہیں داد دیتے رہے۔ ٭شاہد رشید نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ ٭ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور لوگ سیڑھیوں اور راہداری میں کھڑے تھے۔ ٭جمشید اعظم چشتی نے علامہ اقبالؒ کی نظم وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں، خدا مجھے نفس جبرائیل دے تو کہوں، ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا، وہ خود فراخی افلاک بھی ہے خوار و زبوں ٭ڈاکٹر اجمل نیازی نے اپنی تقریر میں علامہ اقبالؒ کے شعر پڑھے… کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں، یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں ٭سٹیج سیکرٹری شاہد رشید نے کہا وزیراعلیٰ کو مدعو کیا تھا مگر انہوں نے راجن پور میں سیلاب زدگان کے پاس جانا تھا اسلئے تقریب میں نہیں آئے۔ ٭حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے اقبالؒ کی معروف نظم مسلم ہیں ہم وطن ہیں سارا جہاں ہمارا سنا کر سماں باندھ دیا ٭ولید اقبال تادیر جسٹس آفتاب فرخ سے محو گفتگو رہے۔ ٭علامہ احمد علی قصوری نے علامہ اقبالؒ کے تین اشعار سنائے اور کہا تینوں اشعار اور اقبال کی دیگر شاعری قرآن پاک کی آیات کا ترجمہ ہیں… قہاری، غفاری، قدوسی و جبروت، یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلماں، جس سے جگر لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ شبنم، دریائوں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفاں، سبق پھر پڑھ شجاعت کا صداقت کا عدالت کا، لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا ٭بشریٰ رحمان نے اپنی تقریر کا اختتام حکیم الامت علامہ اقبالؒ کا ایک شعر مجید نظامی کے نام کرتے ہوئے سنایا اور کہا کہ مجید نظامی اس شعر پر صحیح معنوں میں عمل کر رہے ہیں… ہوا ہے گو تند و تیز چراغ اپنا جلا رہا ہے، وہ درویش جس کو حق نے دئیے ہیں اندازِ خسروانہ ٭پیر کبیر علی شاہ نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی نے نظریہ پاکستان کو سنبھالا ہے اور اسے نوجوان نسل کے دلوں میں راسخ کر رہے ہیں ٭پیر کبیر علی شاہ نے کہا ہم سکھوں کو پاکستان آنے کی اور اپنے مذہبی مقامات کی زیارت کرنے کی کھلے دل سے اجازت دیتے ہیں۔ حکمران ہمیں بھی مجدد الف ثانیؒ، اجمیر شریف اور خواجہ نظام الدین اولیائؒ کے مزارات پر حاضری دینے کیلئے زیادہ سے زیادہ ویزے دلوائیں ٭تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر مجید نظامی نے نعرہ تکبیر، اللہ اکبر اور نعرہ رسالت یارسول اللہ کے نعرے خود لگوائے۔