• news

پنجاب کے قانون میں خامیاں‘ سندھ بلوچستان میں تیاریاں نامکمل ‘ بلدیاتی انتخابات شیڈول کے مطابق ممکن نہیں‘ آج پھر سپریم کورٹ جائیں گے: الیکشن کمشن

 اسلام آباد (خبرنگار + نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں بلدیاتی انتخابات کرانا ممکن نہیں انتخابی شیڈول پر نظرثانی کیلئے آج سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا جائے گا۔ الیکشن کمشن میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس تصدق حسین جیلانی کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے متعدد ایشوز زیر بحث آئے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پنجاب کے قانون میں خامیاں ہیں ان میں تبدیلیاں ناگزیر ہیں کیونکہ پنجاب میں جماعتی بنیادوں پر انتخابات ہونے جا رہے ہیں اس لئے قانون میں تبدیلی ہونی چاہئے، موجودہ قوانین میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہو سکتے، قانون میں تبدیلی کے لئے وقت درکار ہے اسی طرح پنجاب میں حلقہ بندیوں کے حساب سے ووٹر لسٹوں کی تیاری کا کام بھی ہونا باقی ہے۔ اس کام کے لئے الیکشن کمشن نے پنجاب حکومت کو ذمہ داری سونپی تھی مگر پنجاب حکومت نے یہ کام کرنے سے معذرت کر لی ہے۔ الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لئے سندھ حکومت کی تیاری نہیں، اس حوالے سے سندھ حکومت نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لئے زیادہ وقت درکار ہے۔ الیکشن کمشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں رہا۔ پنجاب کے بلدیاتی قانون میں خامیاں موجود ہیں جس کے تحت انتخابات جماعتی بنیادوں پر ممکن نہیں۔ خیبر پی کے، سندھ اور بلوچستان میں بھی بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں مکمل نہیں، بلدیاتی انتخابات تاخیر سے کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے استدعا کی جائے گی۔ این این آئی کے مطابق قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس تصدق حسین جیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں تیاریوں اور پنجاب کے ترمیم شدہ بلدیاتی قانون کا جائزہ لیا گیا۔ واضح رہے پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات میں التوا کی تجویز پیش کر دی ہے۔ پارلیمنٹ میں موجود دیگر جماعتوں نے بھی جلد بازی میں بلدیاتی انتخابات کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن کمشن آج سپریم کورٹ میں تمام تفصیلات پیش کرے گا اور اس سلسلے میں مزید ہدایات لے گا۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول پر عدم اتفاق کے باعث الیکشن کمشن نہ صرف شدید مشکلات کا شکار ہوکر رہ گیا ہے بلکہ انتخابات کی شفافیت قبل از وقت ہی مشکوک ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمشن کو پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک طرف پارلیمنٹ ہاﺅس سے بلدیاتی انتخابات7 دسمبر کو نہ کرانے کی متفقہ قرارداد منظور ہو کر آئی ہے تو دوسری سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ7 دسمبر کو ہر حال میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ان تمام حالات کے باوجود اگر الیکشن کمشن بلدیاتی انتخابات کراتا ہے تو اس کی شفافیت پر پہلے ہی انگلیاں اٹھنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے کیونکہ الیکشن کمشن پہلے عام انتخابات کے گرداب سے نہیں نکلا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ وزارت خزانہ نے الیکشن کمشن کو بلدیاتی انتخابات کے لئے6.3ارب روپے تاحال جاری نہیں کئے اور فنڈز کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ ان تمام تر امور پر آج الیکشن کا اجلاس ہو گا جس میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔
لاہور + کراچی + اسلام آباد (خبرنگار + نوائے وقت رپورٹ) پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کی سرگرمیوں کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔ امیدواروں کو کاغذات نامزدگی ملنا شروع ہوگئے ہیں۔ دفاتر اتوار کو بھی کھلے رہے۔ پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کیلئے امیدواروں سے کاغذات نامزدگی کل تک جمع کرائے جاسکیں گے۔ سندھ اور پنجاب میں کاغذات نامزدگی 11 اور 12 نومبر تک جمع ہونگے۔ یہ فارم الیکشن کمشن کی ویب سائٹ پر جاری کردئیے گئے ہیں اور انکی فوٹو کاپی بھی استعمال ہوسکے گی۔ کاغذات کی جانچ پڑتال 16 نومبر کو شروع ہو کر 18 نومبر تک جاری رہے گی۔ سندھ میں 16 سے 17 نومبر تک کی جائیگی۔ سندھ میں امیدوار کاغذات نامزدگی 22 نومبر جبکہ پنجاب مےں 19 اور 20 کو اعتراضات دائر کئے جائینگے۔ 24 نومبر کو واپس لے سکیں گے۔ سندھ میں امیدواروں کو انتخابی نشانات 23 نومبر اور پنجاب میں 25 نومبر کو الاٹ کئے جائیں گے۔ سندھ میں پولنگ 27 نومبر جبکہ پنجاب میں 2 دسمبر کو ہوگی۔ بلوچستان میں 7189 نشستوں کیلئے 22 ہزار 131 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے انتخابی فہرستوں کی تیاری سے معذرت کر لی ہے۔ امیدواروں کو اثاثوں کی تفصیلات بتانا لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے الیکشن کمشن کو خط لکھ کر انتخابی فہرستوں کی تیاری سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی فہرستوں کی تیاری ہماری ذمہ داری نہیں۔ جواب میں الیکشن کمشن کا کہنا ہے الیکشن کمشن کو اختیار حاصل ہے کہ وہ جس آئینی ادارے سے چاہے انتخابی امور میں مدد حاصل کر سکتا ہے۔ الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت انتخابی فہرستوں کی تیاری کیلئے لاجسٹک سپورٹ‘ افرادی قوت اور وسائل فراہم کر دے تو وہ انتخابی فہرستوں کی تیاری کیلئے تیار ہے۔ الیکشن کمشن مشروط طور پر آمادہ ہوا ہے۔ پنجاب میں امیدوار کاغذات نامزدگی، حلقے کے نقشے اور ووٹر لسٹوں کیلئے خوار ہوتے رہے۔ یونین کونسلوں کے دفاتر سے ناکامی کے بعد اسسٹنٹ کمشنروں اور ریٹرننگ افسروں کے دفاتر سے بھی مایوسی کے بعد یہ امیدوار الیکشن کمشن پہنچتے رہے مطالبہ کرتے رہے کہ چونکہ کوئی بھی کام صحیح وقت پر نہیں ہو رہا اس لئے انتخابی شیڈول تبدیل کرکے انہیں مزید وقت دیا جائے۔ ان امیدواروں کا کہنا تھا کہ انہیں کنویسنگ کیلئے بہت کم وقت دیا گیا ہے۔ کوئی رہنمائی کرنے والا بھی نہیں دوسری طرف اسسٹنٹ ریٹرننگ افسروں کو گلہ تھا کہ انہیں سیکرٹری یونین کونسل نہیں مل رہے وہ کیسے کام کا آغاز کریں۔ گزشتہ روز سہ پہر تک اسسٹنٹ ریٹرننگ افسروں کو ووٹر لسٹیں، حلقے کا نقشہ بھی نہیں مل رہا تھا۔ الیکشن کمشن کے افسروں کا موقف تھا کہ فارم کمپیوٹر سے ڈاﺅن لوڈ کئے جا سکتے ہیں ورنہ انتظار کریں پیر کی صبح فارم وافر تعداد میں دستیاب ہوں گے۔ یونین کونسل 81 کے چیئرمین کے امیدوار لیاقت جٹ کا کہنا تھا کہ عوام کو پریشان کیا جا رہا ہے، دھکے کھاتے ایک دفتر سے دوسرے دفتر پھر رہے ہیں، کوئی کچھ بتانے کو تیار نہیں۔ ووٹر لسٹ دستیاب ہے، نہ فارم مل رہا ہے۔ یونین کونسل 122 کے امیدوار انور خان کا کہنا تھا کہ گوشوارے کا فارم نہیں مل رہا۔ ووٹر لسٹ اور نقشہ یونین کونسل میں تو دستیاب ہیں افسر دفتر سے غائب ہیں۔ ٹاﺅن ہال میں ضلعی انتظامیہ کے افسر فارموں، نقشوں اور ووٹر لسٹ حاصل کرنے کیلئے اکٹھے تھے مگر انہیں بھی کچھ نہیں مل رہا تھا۔ کاغذات نامزدگی کل شام تک جمع ہوں گے۔ پنجاب لوکل گورنمنٹ کے دوسرے ترمیمی آرڈیننس کے بعد لوکل گورنمنٹ کنڈکٹ آف الیکشن رولز 2013ءمےں بھی تبدیلیوں کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ پنجاب کی بلدیاتی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات شامل کئے جائیں گے۔ جماعتی بنیادوں پر انتخابات کے باعث رولز میں دیئے گئے انتخابی نشانات کم پڑ گئے ہیں۔ تاریخی اعتبار سے سب سے بڑا بیلٹ پیپر تیار ہوگا۔ الیکشن کمشن نے پنجاب میں بلدیاتی امیدواروں کے لئے انتخابی مہم کے دوران اخراجات کی حد مقرر کر دی ہے۔ دوسری جانب جماعتی انتخابات کے لئے پنجاب حکومت کا جاری کردہ ترمیمی آرڈیننس قانونی سقم کا شکار ہو گیا ہے۔ پنجاب نے ممبر یونین کونسل کے لئے انتخابی اخراجات کی حد تیس ہزار، یونین کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے لئے ایک لاکھ روپے جبکہ میئر اور ڈپٹی میئر سمیت ضلع کونسل کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لئے دو لاکھ روپے مقرر کردی ہے۔ الیکشن کمشن نے انتخابی فہرستیں منجمد ہونے کے باوجود امیدواروں کو ووٹ تبدیل کرنے اور کاغذات نامزدگی کی فوٹو کاپی استعمال کرنے کی اجازت دیدی ہے۔ پنجاب حکومت نے عدالتی حکم کے بعد ترمیمی آرڈیننس سے غیر جماعتی کا لفظ تو نکال دیا گیا۔ الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کا بلدیاتی انتخابات کا ترمیمی آرڈیننس الیکشن کمشن کو موصول ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ آرڈیننس سے غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات کرانے کا لفظ نکالا گیا ہے لیکن جماعتی بنیادوں پر انتخابات کرانے کے الفاظ شامل نہیں کرائے گئے۔ ذرائع الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ ترمیمی قانون پر الیکشن کمشن غور کرے گا جس کے لئے آج اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ بلوچستان میں 7189 نشستوں کے لیے 22,131 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ صوبائی الیکشن کمشنر کے مطابق مکران ڈویژن میں مجموعی طور پر04 14کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ڑوب ڈویژن میں 3561، کوئٹہ ڈویژن میں 5890 ، سبی ڈویژن میں 1738 ، نصیر آباد ڈویژن میں 4394اورقلات ڈویژن میں 4570 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، امیدواروں کی حتمی فہرستیں19نومبر کو جاری کر دی جائیں گی۔ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن عدلیہ کی بجائے سول انتظامیہ کے ذریعے کرائے جائیں گے۔ 36 اضلاع کے ڈی سی اوز ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے فرائض انجام دیں گے۔ اسسٹنٹ کمشنر اور ٹی ایم او عہدے کے 576 افسروں کو ریٹرننگ افسر اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ افسروں کو اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔ خیبر پی کے کی حکومت صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تحریری جواب اگلے ہفتے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔الیکشن کمشن نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کےلئے آج اہم اجلاس طلب کر لیا ہے وزارت داخلہ ،نادرا، پرنٹنگ کارپوریشن کے اعلی حکام شرکت کر یں گے جس میں بیلٹ پیپرز، مقناطیسی سیاہی کی تیاری اورپنجاب میں جماعتی بنیادوںپر بلدیاتی انتخاب کے معاملات کا جائزہ لیا جائے گا الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخاب کے انعقاد کے لئے سب سے بڑا مسئلہ باون کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہے جس کے لیے وقت بہت کم ہے بیلٹ پیپرز کی بر وقت چھپائی کے لئے الیکشن کمیشن نے کابینہ ڈویژ ن کو ہدایت جاری کی کہ حکومت 52 کروڑ بیلٹ پیپرالیکشن کمشن کو فراہم کرے۔ پی سی ایس آئی آر نے بھی مقناطیسی سیاہی اور اِنک پیڈز کے لئے چار ماہ کی مہلت مانگی ہے۔ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے طریقہ کار کی تفصیلات جاری کر دی گئی ہیں۔ الیکشن کمشن کے مطابق پنجاب کے 36 اضلاع کی 4033 یونینز میں براہ راست پولنگ ہو گی پنجاب میں ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن، 35 ضلع کونسلیں ہوں گی میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور کی 271 یونین کونسلیں ہوں گی پنجاب کی 35 ضلع کونسلیں 3306 یونین کونسلوں پر مشتمل ہوں گی پنجاب کی دس میونسپل کارپوریشنز 456 یونین کونسلوں پر مشتمل ہوں گی پنجاب بھر میں 160 میونسپل کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی۔ 160 میونسپل کمیٹیاں 3369 وارڈز پر مشتمل ہوں گی۔ بلدیاتی انتخابات کی تیاری کے سلسلے میں الیکشن کمشن کے دفاتر تعطیلات کے باوجود دوسرے روز بھی کھلے رہے جس کے دوران ملک بھر میں امیدواروںکو کاغذات نامزدگی کی عدم فراہمی سمیت دیگر شکایات کا جائزہ لیا گیا۔ دریں اثناءالیکشن کمشن نے ضابطہ اخلاق بھی جاری کیا ہے جس کے مطابق کوئی بھی تبادلہ یا تقرری انتخابی عمل مکمل ہونے تک نہیں کی جاسکے گی وزیراعظم‘ وزراءاعلیٰ‘ وفاقی اور صوبائی وزراءانتخابی مہم میں حصہ یا ترقیاتی منصوبوں کا اعلان نہیں کرسکیں گے کوئی بھی ڈپٹی کمشنر اور ڈی سی او‘ وزیراعظم‘ وزراءاعلیٰ‘ وفاقی و صوبائی وزراءکے ساتھ پروٹوکول ڈیوٹی نہیں دے سکے گا۔ اسلام آباد سے خبرنگار کے مطابق الیکشن کمشن نے چیف سیکرٹری سندھ اور ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن کے تبادلوں کا نوٹس لیتے ہوئے تبادلے منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔ الیکشن کمشن نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے تبادلوں پر وضاحت بھی طلب کی ہے۔ واضح رہے گزشتہ روز چیف سیکرٹری سندھ چودھری اعجاز کا تبادلہ کر دیا گیا تھا وزیراعظم نے سجاد سلیم ہوتیانہ کو چیف سیکرٹری سندھ تعیناتی کی منظوری دی تھی۔ الیکشن کمشن نے چیف سیکرٹری سندھ، ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن کے تبادلے منسوخ کر دئیے ہیں۔ الیکشن کمشن نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے دو روز میں تبادلوں پر وضاحت بھی طلب کر لی ہے انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد تبادلوں پرپابندی عائد ہے اس صورت میں تبادلے کیوں کئے گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پرنٹنگ کارپوریشن نے بیلٹ پیپر چھاپنے کی حامی بھر لی ہے۔ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہونے سے بیلٹ پیپرز کی تعداد میں 40 فیصد کمی ہو گی۔ ووٹر لسٹیں تیارہیں تصدیق کیلئے نادرا نہیں بلکہ براہ راست ریٹرننگ افسروں کو بھجوائی جائیں گی۔ دریں اثنا الیکشن کمشن نے امیدواروں کو اپنا ووٹ دوسرے حلقے میں منتقل کرنے کی اجازت دیدی۔ ذرائع الیکشن کمشن کے مطابق صوبائی الیکشن کمشنرز کو مراسلے بھجوا دئیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ امیدوار اگر اپنا ووٹ کسی دوسرے حلقے میں منتقل کرنا چاہے تو کردیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن