• news

کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت کا حلف نامہ شامل کر دیا : رانا ثناءاللہ

لاہور (خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ) صوبائی وزیر بلدیات و قانون رانا ثناءاللہ خاں نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے نامزدگی فارمز میں ختم نبوت کا حلف نامہ شامل کردیا گیا ہے اس ضمن میں محکمہ قانون نے ترمیمی نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے بھر کے ریٹرننگ افسروں کو ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ انتخابی امیدواروں سے ان نامزدگی فارمز پر دستخط کرائیں جن میں ختم نبوت کے حلف نامے کا ذکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں محکمہ قانون پنجاب کی جانب سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کی اٹھارویں شق میں ترمیم کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جاچکا ہے۔ اس ترمیم کے بعد صوبے میں انتخابات غیرجماعتی بنیادوں پر نہیں ہوں گے۔ ترمیمی نوٹیفکیشن کے بعد سیاسی جماعتیں اور آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔ آئین کے مطابق ترمیمی آرڈیننس میں لفظ”جماعتی“ کا اظہار ضروری نہیں۔ دوسری جانب بلدیاتی انتخابات میں امیدواروں کیلئے ختم نبوت پر ایمان رکھنے کا بیان حلفی جمع کرانا لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔ محکمہ بلدیات پنجاب نے حکم نامہ جاری کردیا۔ محکمہ بلدیات پنجاب نے ایک مراسلے کے ذریعے تمام ریٹرننگ افسروں کو ہدایت کردی ہے جبکہ حلف نامے کا نمونہ بھی صوبے بھرکے ریٹرننگ افسروں کو بھجوا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ ن کسی جماعت سے اتحاد نہیں کرے گی‘ ہم نے اکیلے انتخابات میں حصہ لینے کی حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ نیٹو سپلائی بند ہو سکتی ہے لیکن اسے بند کرنے کا فیصلہ صرف پاکستان تحریک انصاف نہیں کر سکتی‘ کوئی ذہن سے یہ بات نکال دے کہ وہ اکیلا نیٹو سپلائی لائن بند کر سکتا ہے۔ اس پر سب کا اتفاق ضروری ہے۔ بلدیاتی الیکشن سپریم کورٹ کے حکم پر کرانے کیلئے تیار ہیں بیلٹ پیپر کی چھپائی اور دیگر معاملات میں 10 دن یا دو سے تین ہفتے کا وقت لگ سکتا ہے۔ بلدیاتی الیکشن میں حکومت کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں‘ الیکشن کمشن کو کچھ مشکلات ضرور ہیں۔ ایک انٹرویو میں صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن ہر حال میں ہوں گے ہم سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 7 دسمبر کو بلدیاتی الیکشن کرانے کیلئے تیار ہیں تاہم الیکشن کمشن کی طرف سے حلقہ بندیوں‘ ووٹر لسٹوں اور بیلٹ پیپر کی چھپائی کے حوالے سے کچھ خدشات سامنے آرہے ہیں جس کی وجہ سے الیکشن دو سے تین ہفتے تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں اس پر بھی ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ مانیں گے۔ رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے پارلیمنٹ کی قرارداد کی اہمیت ضرور ہے مگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر قرارداد اثرانداز نہیں ہو سکتی ہے۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں رانا ثناءاللہ نے کہا کہ نواز شریف شروع سے جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کے حامی تھے نچلی سطح پر جو نظام بنایا ہے اس میں جماعتی انتخابات کے نتیجے میں پیچیدگیاں ہونگی۔ سیاسی جماعتیں کمزور ہوں گی سیاسی جماعتوں کیلئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ جمہوریت ارتقائی عمل سے گزر رہی ہے اسے سہاروں کی ضرورت ہے سندھ، خیبر پی کے میں رولز بالائے طاق رکھ کر منظور کرایا گیا یہ تاثر غلط ہے کہ بلدیاتی ایکٹ 2013ء کو عجلت میں اسمبلیوں سے منظور کرایا۔ بلدیاتی ایکٹ 2013ء جنرل ضیاءالحق کے 1979ء ایکٹ کا چھاپا نہیں۔ بلدیاتی اداروں کے انتخابی عمل پر اثرانداز ہونے کی ایک تاریخ ہے بلدیاتی ادارے انتخابات سے قبل تحلیل نہیں ہوں گے تو حکومت کو اس کا فائدہ ہو گا۔ ایگزیکٹو مجسٹریٹ کا نظام بحال ہونا ضروری تھا۔ اس کے بغیر قیمتوں پر کنٹرول اور تجاوزات پر قابو پانا مشکل ہے۔ سات دسمبر تک بلدیاتی انتخابات کا انعقاد مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور دیگر مسائل موجود ہیں میری رائے میں اگلے تین ماہ میں مقامی حکومتوں کے انتخابات ہو جائیں گے یہ تاثر غلط ہے کہ ہم بلدیاتی انتخابات کرانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ حلقہ بندیوں پر لگائے گئے 614 اعتراضات میں سے 551 قبول کئے۔

ای پیپر-دی نیشن