کراچی : رینجرز کو مزاحمت پر گولی مارنے کا اختیار ‘ مشکوک شخص 90 روز حراست میں رکھ سکے گی
کراچی (سٹاف رپورٹر+ کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں رینجرز کو انسداد دہشت گردی ترمیمی ایکٹ کے تحت چار ماہ کیلئے مزید اختیارات دیدئیے گئے۔ اس حوالے سے محکمہ داخلہ سندھ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے تحت کراچی میں رینجرز کسی بھی مشکوک شخص یا مشتبہ دہشت گردی کو بغیر ریمانڈ کو 90 روز تک حراست میں رکھ سکے گی جبکہ مزاحمت پر رینجرز کو جرائم پیشہ عناصر کو گولی مار دینے کا بھی اختیار ہوگا۔ رینجرز کیلئے لازمی ہو گا کہ 24 گھنٹے میں مشکوک شخص کو عدالت میں پیش کر کے 90 روز تک حراست میں لینے کا بتائیگی جبکہ 90 روز سے زیادہ حراست میں رکھنے کیلئے حکومت سندھ سے اجازت لینا ہو گی۔ ادھر لیاری میں بابا لاڈلہ اور عزیز بلوچ کے حامیوں میں مورچہ بند لڑائی دوسرے روز بھی جاری رہی۔ شاہ بیگ لین، گل پتی لین، جھٹ پٹ مارکیٹ، بغدادی اور جونا مسجد کے علاقوں میں فائرنگ اور وقفہ وقفہ سے دستی بموں اور راکٹوں سے حملے کئے گئے جس سے 2 افراد ہلاک 10 افراد زخمی ہوگئے جبکہ گزشتہ رات لڑائی میں مارے گئے 4 افراد بابا لاڈلہ گروپ کے کارندے نکلے۔ انکے نام نثار عرف کیپٹن، ریاض نیازی، عبداللہ اور وسیم میجر بتائے گئے ہیں۔ رینجرز اور پولیس نے لیاری میں آپریشن کرتے ہوئے کوئلہ گودام کے قریب فیصل پٹھان کے اڈے پر چھاپہ مارا، گینگ وار کے ملزموں سے فائرنگ کے تبادلے میں ایک اہلکار زخمی جبکہ ایک ملزم مارا گیا۔ رینجرز نے دو مغوی شہری وہاں سے بازیاب کرا لئے، چاکیواڑہ میں فائرنگ سے ایک شخص مارا گیا، نارتھ کراچی میں نامعلوم افرد نے 30 سالہ ریاض کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ دریں اثنا شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران مزید 56 جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ ان میں موچکو سے سیاسی جماعت کے 6 ٹارگٹ کلر پکڑے گئے جن کے نام ہشام الدین، محمد عالم، خواجہ پرویز، محمد علی، محمد شمیم اور جاوید شامل ہیں جو 6 پولیس اہلکاروں سمیت 20 افراد کے قتل میں ملوث ہیں۔ ادھر لیاری سے گرفتار کالعدم تنظیم کا ٹارگٹ کلر عبیداللہ ہیروئن کا بین الاقوامی سمگلر نکلا۔ اس نے 21 ہزار کلو ہیروئن ملائیشیا، بیلجیئم اور افریقہ سمگل کی۔