سپریم کورٹ منور حسن حسن کے بیان کا نوٹس لے‘ جماعت اسلامی پر پابندی لگائی جائے: سندھ اسمبلی‘ اہلسنت کی 30 جماعتوں کا فوج کی حمایت کا اعلان
کراچی+ اسلام آباد+ لاہور (نوائے وقت نیوز+ وقائع نگار خصوصی+ خبرنگار+ ایجنسیاں) امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کے بیان کے خلاف سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی ہے یہ مذمتی قرارداد پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ فنکشنل کی طرف سے پیش کی گئی، قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ منور حسن قوم سے غیرمشروط معافی مانگیں، منور حسن نے شہیدوں کے خون کی توہین کی۔ منور حسن کے خلاف سندھ اسمبلی میں تشویش پائی جاتی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی پر پابندی عائد کر دی جائے۔ اس معاملے کا سپریم کورٹ از خود نوٹس لے۔ ایم کیو ایم کی رکن صوبائی اسمبلی ارم فاروق نے مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر منور حسن کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ شہیدوں کے خون کو رائیگاں کر دیں۔ انہوں نے پاکستان کے لئے قربانیاں دی ہیں اور وہ قوم کے ہیرو ہیں اس کے برعکس طالبان نے معصوم لوگوں کا خون بہایا، کسی صورت شہید نہیں کہلا سکتے وہ ظالم ہیں، مسجدوں، سکولز اور ہسپتالوں اور گرجا گھروں میں دہشت گردی اور قتل عام کرتے ہیں۔ قرارداد میں جماعت اسلامی کے بیانات پر شدید تنقید کی گئی۔ متعدد سیاسی رہنمائوں نے بھی منور حسن کے بیان کی مذمت کی ہے۔ اے این پی کے رہنما افتخار حسین نے کہا ہے کہ دھرتی کی خاطر جو بھی قربانی دے گا وہ شہید ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ منور حسن کے بیان سے قوم، سکیورٹی فورسز اور فوجی جوانوں کا دل دکھا ہے۔ شرمیلا فاروقی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی دہشتگردوں کا ونگ ہے، ان پر پابندی لگائی جانی چاہئے ۔ سپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی نے کہاکہ منور حسن کو پوری قوم اور فوجی بھائیوں سے معافی مانگنی چاہئے، ہماری فوج نے ہمیشہ پاکستان کا دفاع کیا، فوج کے ردعمل کی حمایت کرتے ہیں۔ ارکان سندھ اسمبلی نے کہاکہ دہشت گرد کی حمایت کرنا یا اس کے لئے نرم گوشہ رکھنا بھی دہشت گردی ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی خواجہ اظہار نے کہا کہ منور حسن کے بیان پر خاموشی مجرمانہ فعل ہو گا۔ منور حسن کو مجبور کیا جائے کہ وہ اپنا بیان واپس لیں۔ لاہور سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق مقامی وکیل چودھری فواد حسین نے امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کے حالیہ بیانات پر انہیں قانونی نوٹس بھیج دیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سید منور حسن نے کالعدم تحریک طالبان کے رہنما حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دیا جو دہشت گرد اور بے شمار لوگوں کا قاتل تھا۔ انہوں نے پاک فوج کے شہداء کی پاکستان کے لئے دی جانے والی قربانیوں کی توہین کی۔ منور حسن کا بیان پاکستان کے معصوم شہریوں کی قربانیوں کی نفی ہے۔ توقع ہے منور حسن اپنے بیان پر پاکستانی عوام اور خاص طور پر شہداء کے خاندانوں سے غیر مشروط معافی مانگیں گے۔ بصورت دیگر وہ سید منور حسن کے خلاف قانونی چارہ چوئی کا حق رکھتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ فوج پاکستان کا عسکری ادارہ ہے، جماعت اسلامی سیاسی جماعت ہے، فوج کی دل آزاری ہوئی ہے، سوچ سمجھ کر بیان دینا چاہئے، فوج کا ماٹو ہے شہادت یا غازی، کسی سیاسی جماعت کو یہ بیان زیب نہیں دیتا، حکومت سے پوچھنا چاہئے کہ وہ منور حسن کے بیان پر خاموش کیوں رہی ہے۔ منور حسن کے بیان سے فوج اور قوم کے مورال کو نقصان ہوا، شہداء کے لواحقین کی دل آزاری ہوئی، پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سید منور حسن کے بیان سے عوام اور ملکی دفاعی اداروں کی دل آزاری ہوئی ہے، سابق فوجیوں کی تنظیم (پیسا) نے سید منور حسن کے بیان کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ منور حسن کا بیان دشمنوں کا ہاتھ مضبوط کرنے، فوج کا حوصلہ پست کرنے اور پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔گمراہ کن بیان ملک و قوم سے غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ اس سے انکی حقیقت سب کے سامنے آ گئی ہے۔ اس بات کا فیصلہ پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) علی قلی خان کی صدارت میں ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔ سابق عسکری ماہرین نے کہا کہ منور حسن کا بیان تضادات اور غلط بیانی سے بھرپور ہے کیونکہ پاکستان کا کوئی فوجی افغانستان میں امریکی جنگ میں شریک نہیں جبکہ تحریک طالبان سے جنگ امریکی جنگ نہیں کیونکہ انکا امیر افغانستان میں امریکی مہمان ہے۔ انہوں نے ہزاروں شہداء اور ملکی بقاء کے لئے نہ ختم ہونے والی جنگ لڑنے والوں کے جذبہ کی توہین کی جس سے وہ بے نقاب ہو گئے ہیں۔ منور حسن عوام کو گمراہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ منور حسن پر آئین کی شق 63(1) Gکے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ مسلم لیگ (ض) کے سربراہ رکن قومی اسمبلی اعجاز الحق نے کہا ہے کہ امیر جماعت اسلامی منور حسن نے فوج کے بارے ان حالات میں غیرضروری بیان جاری کیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ مسلم لیگ کے مرکزی رہنما رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے کہا ہے کہ منور حسن 70کے ہو کر سٹھیا گئے ہیں اس لئے فوج کے خلاف بیان دے کر انہوں نے ایسے حالات میں قوم کو ایک نئی فکر میں مبتلا کر دیا ہے۔ لاہور سے خبرنگار کے مطابق پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور وٹو نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے امیر منور حسن کا بیان اسلامی شعائر اور انسانیت کے منافی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ پوری قوم اس بیان پر سراپا احتجاج ہے۔ اس بیان سے 18 کروڑ عوام کے ساتھ ساتھ شہداء کے لواحقین کی دل آزاری ہوئی ہے جس پر منور حسن کو پوری قوم سے معافی مانگنی چاہئے۔ زندہ قومیں اپنے شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرتیں جنہوں نے ملک و قوم کی خاطر جام شہادت نوش کیا۔ وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ منور حسن نے پاک فوج کے خلاف بیان دے کر قوم کو نازک مرحلے میں تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے۔ پاک فوج کے بغیر پاکستان میں امن کی بحالی ممکن نہیں۔ پاک فوج کی قربانیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، انہیں معذرت کرنی چاہئے۔عوامی نیشنل پارٹی خیبرپی کے کے صدر سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ سید منور حسن کے بیان سے نہ صرف شہداء کے لاکھوں لواحقین بلکہ پوری قوم کی توہین ہوئی ہے، جماعت اسلامی کے دوہرے معیار کی وجہ سے فوج نے سیاسی معاملات میں مداخلت کی۔ جماعت اسلامی مزید ذلت سے بچنے کے لئے اپنے موقف پر نظرثانی کرے، جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام (ف)، تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) طالبان کے سیاسی ونگز ہیں۔ وہ سینیٹر زاہد خان کے ساتھ سید منور حسن کے بیان کے خلاف سینٹ میں تحریک التواء جمع کرانے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے ترجمان نے منور حسن کے بیان پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیر جماعت اسلامی کا بیان دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے بے گناہ شہریوں اور افواج پاکستان کے افسروں، جوانوں اور پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کی توہین کے مترادف ہے۔ وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے امیر منور حسن کے بیان سے حیرت ہوئی ہے۔ الفاظ واپس لینے سے فرق نہیں پڑے گا کیونکہ پاک فوج شہداء کے لواحقین کو جو ٹھیس پہنچی ہے اس کا ازالہ الفاظ واپس لینے سے ممکن نہیں۔
لاہور + فیصل آباد (خصوصی نامہ نگار + نمائندہ خصوصی) اہلسنّت کی تیس جماعتوں اور 150 علمائے کرام نے منور حسن کے بیان پر پاک فوج کے ردعمل کی تائید و حمایت کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ منور حسن کے گمراہ کن بیان کا نوٹس لے ان پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔ منور حسن اپنا بیان واپس نہ لیں تو جماعت اسلامی انہیں امارت سے الگ کرے۔ 15نومبر کو یومِ عاشور کو شہدائے وطن سے منسوب کیا جائے گا اور 10محرم کے اجتماعات میں منور حسن کے بیان کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کی جائیں گی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جانیں قربان کرنے والے پاک فوج کے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔ 10محرم کے بعد دہشت گردی کی مخالف جماعتوں کی قومی کانفرنس بھی طلب کی جائے گی۔ اس بات کا فیصلہ سنی اتحاد کونسل کے زیراہتمام اہلسنّت جماعتوں کے ہنگامی مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پاکستان کے لیے جان دینے والے فوجی شہید اور قوم کے محسن ہیں۔ جماعت اسلامی کا پاکستان دشمن چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ مرکزی جمعیت علمائے پاکستان کے صدر علامہ محمد شریف رضوی نے کہا منور حسن نے پاک فوج کے شہداء کے خلاف بیان دے کر امریکہ اور بھارت کو خوش کیا ہے۔ جماعت اہلسنّت پنجاب کے امیر مفتی محمد اقبال چشتی نے کہا منور حسن کے بیان نے ہر محب وطن کو تڑپا دیا ہے۔ دہشت گردوں کے ہاتھوں جان قربان کرنے والا ہر شہید قوم کی آنکھ کا تارا ہے قوم کا بچہ بچہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک فوج کے ساتھ ہے۔ انجمن طلبائے اسلام پاکستان کے مرکزی صدر اسد خان جدون نے کہا کہ منور حسن کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ فضل اﷲ کا ریموٹ کنٹرول بھارت، امریکہ اور افغانستان کے پاس ہے۔ طالبان پاسبان نہیں ظالمان ہیں۔ انجمن اساتذۂ پاکستان کے مرکزی صدر پیر محمد اطہر القادری نے کہا کہ منور حسن کے بیان سے ہر سچے پاکستانی کو دلی صدمہ پہنچا ہے۔ نظامِ مصطفی پارٹی کے راہنما رانا محمد عرفان نے کہا کہ منور حسن پاک فوج کے شہداء کے لواحقین سے معافی مانگیں۔ اجلاس میں سنی اتحاد کونسل، مرکزی جمعیت علمائے پاکستان، جماعت اہلسنّت، نظامِ مصطفی پارٹی، اتحاد المشائخ پاکستان، انجمن طلبائے اسلام، پاکستان فلاح پارٹی، پاکستان مسلم فرنٹ، مصطفائی تحریک، سپاہِ مصطفی، سنی علماء بورڈ، انجمن نوجوانانِ اسلام، انجمن اساتذۂ پاکستان، تحفظ ناموسِ رسالت محاذ، جماعت رضائے مصطفی، مرکزی بزمِ مشتاقانِ رسول، بزمِ محدثِ اعظم پاکستان، تحریک فروغِ اسلام، اسلامک ریسرچ کونسل، تحریک عوامِ اہلسنّت، سنی تنظیم القرآئ، انجمن فدایانِ مصطفی، مرکزی مجلس چشتیہ، مصطفائی جسٹس فورم، جاں نثار، رشدالایمان فائونڈیشن، انجمن خدّام الاولیائ، سنی فائونڈیشن، انجمن طلباء مدارسِ عربیہ، تنظیم نوائے مسلم اور دوسری سنی تنظیموں کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ منظور کی گئی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ ڈرون حملے بند ہونے تک نیٹو سپلائی بند کی جائے اور ڈرون حملوں پر امریکہ سے دوٹوک بات کی جائے۔ حکومت دہشت گردی کے ایشو پر دوبارہ اے پی سی بلائے۔ مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔ دریں اثنا 150 علماء کے اجلاس کے بعد کہا گیا ہے کہ منور حسن نے دہشت گردوں کو شہید قرار دے کر ملک اور فوج سے غداری کا ثبوت دیا، منور حسن کی معافی قابل قبول نہیں، ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے تاکہ آئندہ کسی کو ایسی جرأت نہ ہو۔ اس کا اعلان حقوق اہلسنت محاذ کے دفتر میں محاذ کے مرکزی امیر مولانا پیر سید شاہد حسین گردیزی کی صدارت میں ہونے والے 150علماء کے اجلاس میں اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کیا گیا۔ اجلاس میں حقوق اہلسنت محاذ کے مرکزی امیر مولانا پیر سید شاہد حسین گردیزی، پیر سید مختار اشرف رضوی، پیر مبارک علی، علامہ محمد آصف برکاتی، مولانا ملک محمد منیر، مولانا اقبال احمد، مولانا دین محمد، مولانا محمد جبار نقشبندی، علامہ احمد حسین نقشبندی، مولانا دلنواز نوری، مولانا مختار قادری، مولانا شفقت علی خان، مولانا محمد رفیق نقشبندی، مولانا محمد حفیظ، مولانا محمد حسین رضوی، مولانا محمد اسماعیل، مولانا حمید اللہ خان، مولانا علی احمد برکاتی، مولانا محمد افضل، مولانا منظور جلالی، مولانا عطاالمصطفیٰ، مولانا سیف علی، مولانا علی نواز رضوی، مولانا سلطان احمد، مولانا رب نواز چٹھہ، مولانا خلیل، مولانا محمد علی، مولانا منظور جلالی، مولانا محمد عابد رضوی، مولانا نیاز احمد، مولانا خلیل اشرفی، مولانا محمد اشفاق رضوی، مولانا نور حسین نوری، مولانا مشتاق احمد رضوی، مولانا غلام حسین برکاتی، مولانا صدام ہزاروی، مولانا طیب نقشبندی، مولانا شعیب حمید، مولانا محمد عباس، مولانا محمد عمران، مولانا محمد سلیم نقشبندی، مولانا سعید احمد، مولانا محمد ندیم، مولانا منیر احمد، مولانا محمد جمیل، مولانا عاشق حسین، مولانا پیر محمد صادق، مولانا امجد علی، مولانا عبدالرحمن، پیر محمد شریف سہروردی، مولانا محمد سعید، مولانا محمد اشرف، مولانا ملازم حسین، مولانا محمد اسماعیل، مولانا آصف علی بھٹی، مولانا فقیر ندیم، مولانا محمد اصغر، مولانا محمد اعجاز، پیر محمد اشفاق، مولانا غلام مصطفی، مولانا سیف نقشبندی، مولانا عبدالمجید، مولانا محمد حنیف، مولانا فضل حسین، پیر سید صدیق شاہ، مولانا منیر احمد قادری، مولانا محمد اسلم، مولانا نعت علی، مولانا شکیل نوری، مولانا عقیل احمد، مولانا نعیم الرحمن، مولانا ظہور احمد، مولانا ریاض اور دیگر علماء نے شرکت کی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ منور حسن نے دہشت گردوں کو شہید قراردیکر دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی۔ پاک فوج کو شہید نہ کہہ کر دنیا بھر میں پاک فوج کی تذلیل کی۔ جمعہ کو حقوق اہلسنت محاذ کے زیر اہتمام ملک بھر کی اہلسنت کی اڑھائی لاکھ سے زائد اہلسنت کی مساجد میں ملک بھر میں جمعہ کے اجتماعات میں منور حسن کے اس دہشت گردانہ بیان کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔ پاک فوج سے اظہار یکجہتی بھی کیا جائے گا۔ منور حسن کے فوج مخالف بیان پر سنی اتحاد کونسل (سواد اعظم) پاکستان آج ملک بھر میں یوم مذمت منائے گی۔ اس بات کا اعلان سنی اتحاد کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔ اس موقع پر مرکزی امیر جماعت اہل سنت پاکستان صاحبزادہ مفتی فضل الرحمن اوکاڑوی، صاحبزادہ نعیم عارف نوری، انجمن طلباء اسلام کے رہنما سلمان چوہدری، جمعیت علماء پاکستان کے رہنما مولانا خادم حسین شرقپوری اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات صاحبزادہ عثمان علی بھی موجود تھے۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے وائس چیئرمین صاحبزادہ محمد حسن رضا نے کہا ہے منور حسن کے شرم ناک بیان پر سنی اتحاد کونسل پاک فوج کے موقف کی حمایت کرتی ہے۔ پاکستان سُنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری کی اپیل پر پاک فوج کی حمایت میں آج ملک گیریوم یکجہتی ٔ پاک فوج کے طور پر منایا جائیگا۔ پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر کے بڑے شہروں میں ریلیاں، جلسے اور احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ لاہور سے پاکستان سُنی تحریک کے ترجمان شیخ محمد نواز قادری کے مطابق پاکستان سُنی تحریک کے زیراہتمام راولپنڈی اور لاہورمیں پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ، گوجرانوالہ میں ایمن آبادی گیٹ مین جی ٹی روڈ مظاہرہ، ملتان میں لودھی چوک پر احتجاجی مظاہرہ، پشاورمیں سکندرآباد جی ٹی روڈ پر احتجاجی ریلی، فیصل آباد میں ضلع کونسل سے گھنٹہ گھر چوک تک پاک فوج زندہ بادریلی، حیدر آباد میں لطیف آباد چوک پر احتجاجی مظاہرہ، شاہین چوک گجرات میں بڑا احتجاجی مظاہرہ ،جہلم میں شاندارچوک میں احتجاجی مظاہرہ، حافظ آباد میں جامع مسجد فاروق اعظم ؓ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا۔
سنی اتحاد کونسل