مشرف نے کہا مولانا مان جائیں ہم امریکہ کے غلام ہیں ‘ ان کی بات سچ تھی : فضل الرحمن
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + آن لائن) مولانا فضل الرحمن نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے حکومت تمام معاملات پر قوم کو جوابدہ ہے، حکومت دوبارہ تمام جماعتوں کو بلا کر مشاورت کرے۔ ماضی میں تمام امن معاہدے بین الاقوامی دبائو میں ختم کئے گئے اب مسئلہ صرف پاکستان افغانستان کا نہیں سارے خطے کا ہے، سوچنا ہو گا ہماری وحدت کو کیوں پارہ پارہ کیا جاتا ہے۔ عافیہ کے معاملے پر صدر اور وزیراعظم ایک ہوجاتے ہیں۔ ریمنڈ ڈیوس اور ملالہ کے معاملہ پر بھی سب ایک ہوگئے ہیں۔ پرویز مشرف نے کہا مولانا مان جائو امریکہ ہمارا آقا اور ہم غلام ہیں۔ میں نے کہا مانتا ہوں لیکن میرے آبائو اجداد کا راستہ یہی ہے کہ آزادی کیلئے جدوجہد کرو پرویز مشرف سے اختلاف تھا لیکن انکی بات سچی تھی۔ نیٹو سپلائی بند کرنیوالے اب ایک روزہ احتجاج پر آ گئے۔ چین بھی بڑا ملک ہے، امریکہ کو آقا کیوں سمجھا جاتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا طالبان سے مذاکرات میں تعطیل کے باعث صورتحال گھمبیر ہوگئی ہے۔ سوچنا ہوگا قومی وحدت کو کیوں پارہ پارہ کیا جا رہا ہے۔ آن لائن کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا قوم کو دہشت گردی سے خوفزدہ کیا جا رہا ہے اور جان بوجھ کر اختلافات ڈالے جا رہے ہیں۔ امن کے حوالے سے جتنی بھی باتیں ہوئیں وہ اتفاق رائے سے ہوئیں۔ جے یو آئی نے شمالی وزیرستان میں کلیدی کردار ادا کیا پارلیمنٹ میں بات کی جاتی ہے تو خاص حکمت عملی کے ساتھ سنجیدہ بات کو قوم تک نہیں پہنچنے دیا جاتا جس کا افسوس ہے‘ وزیراعظم کل جماعتی کانفرنس بلائیں۔ انہوں نے کہا دہشت گردی سے قوم کو خوف زدہ کیا جارہا ہے اور جان بوجھ کر اختلاف ڈالے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا اس تمام صورتحال پر وزیراعظم نوازشریف ایک کل جماعتی کانفرنس بلائیں۔ دہشت گردی کو خطے کا مسئلہ قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا فوجی آمر پرویز مشرف نے کہا تھا امریکہ آقا ہے اسکو تسلیم کرنا چاہئے تو میں نے اسے کہا آپ کی سوچ اور میری سوچ میں فرق ہے ہمیں تعلیم دی گئی غلامی کے خلاف لڑنا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کی اپنی خارجہ پالیسی نہیں بلکہ درآمد شدہ خارجہ پالیسی چلاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا دو ماہ سے زائد ہو گئے ہیں۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حکمت عملی طے نہیں کی جاسکی۔ صورتحال بہت گھمبیر اور تعطل کا شکار ہے اسے سمجھنا ہوگا الفاظ کے گورکھ دھندے میں نہیں پھنسنا چاہئے اور قوم کو امن کا راستہ دکھانا چاہئے سیاست راستے میں مشکلات کو دور کرنے کا نام ہے۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی کو انٹرویو میں مولانا فضل الرحمن نے کہا 11 سال کی پالیسیوں کو تبدیل کر کے طالبان کے اعتماد کو بحال کرنا ہوگا، میڈیا میرے مجاور کو تنقید کا نشانہ بنا کر امریکی مفادات کا تحفظ کر رہا ہے اور ایک غیرضروری بحث کی جا رہی ہے، طالبان کو دیکھنا ہوگا، حکومت ڈرون میں ملوث ہے یا امریکہ یکطرفہ کارروائی کر رہا ہے۔ نیٹو سپلائی کیلئے ہمیں پالیسی بنانا ہو گی۔ انہوں نے کہا کوئی بھی صوبہ ریاستی امور میں وفاق سے اختلاف کرے تو تصادم کی صورتحال پیدا ہوتی ہے جو ملکی مفاد کے خلاف ہے۔ خیبر پی کے کی حکومت نااہل ہے ہمیں نیٹو سپلائی کے حوالے سے ایک پالیسی بنانا ہوگی۔