لاپتہ یاسین حراستی مرکز میں ہے یا نہیں‘ وزارت دفاع آج رپورٹ پیش کرے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + آن لائن) سپریم کورٹ میں لاپتہ یاسین شاہ کی بازیابی کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت میں عدالت نے وزارت دفاع سے لاپتہ فرد کی حراستی مرکز میں موجودگی اور غیر موجودگی سے متعلق تصدیقی رپورٹ آج طلب کر لی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا یہ ایک فرد کی آزادی کا معاملہ ہے۔ حراستی مرکز میں اس کی موجودگی کی تصدیق کردی جائے، پھر ٹرائل چلتا رہے، تین سال ایک ماہ سے تو پتہ ہی نہیں چل رہا وہ وہاں ہے جبکہ اس جیسے 35 لاپتہ افراد سے متعلق کچھ پتہ نہیں چل رہا۔ وہ کہاں غائب ہوگئے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ وزارت دفاع کے ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل میجر محمد علی نے عدالت کو بتایا مالاکنڈ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے کہا تھا لاپتہ فرد یاسین شاہ ہمارے پاس ہے مگر ابھی تک اس حوالے سے کوئی حتمی بات نہیں کی جا سکتی۔ عدالت دو ہفتے کی مہلت دے تو چیک کرکے عدالت کو رپورٹ کر دی جائیگی۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جب مالاکنڈ جیل کا سپرنٹنڈنٹ کہہ رہا ہے وہ ہمارے پاس ہے تو وزارت دفاع اسکی تصدیق کرکے تحریری رپورٹ کیوں نہیں دے رہی۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے مردان سے لاپتہ نوجوان یاسین شاہ کیلئے ڈی جی ایم آئی، آئی ایس آئی اور جی ایچ کیو سے 24گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے واضح کیا مذکورہ بالا ادارے رپورٹ دیں، اس کے بعد عدالت اپنا حکم جاری کرے گی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے مالاکنڈ حراستی مرکز کے سپرٹینڈنٹ کے بیان کے بعد آرمی اس بات سے قطعی انکار نہیں کرسکتی بندہ ان کے پاس نہیں ہے۔ منگل کو شام پونے چھ بجے سماعت شروع ہوئی تو وزارت دفاع کی جانب سے میجر محمد علی نے بتایا ہم نے ہر جگہ چیک کرلیا بندہ ہمارے پاس نہیں ہے۔ اس دوران طارق کھوکھر نے ایک خط عدالت میں پیش کیا جس میں سپرٹینڈنٹ حراستی مرکز مالاکنڈ نے بتایا ان سے یہ نوجوان آرمی والے لے گئے ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا اب تو فوج کے پاس انکار کی کوئی گنجائش نہیں بندہ پیش کریں۔ مردان کا یہ نوجوان اکتوبر 2010ء میں لاپتہ ہوا تھا۔