• news

بنگلہ دیش‘ ہڑتال کا تیسرا روز‘ بھارتی مشن پر بم حملہ: فیکٹری ورکرز کے مظاہرے ‘ 257 گارمنٹس یونٹ بند

ڈھاکہ/نئی دہلی /لندن (اے پی اے+نوائے وقت رپورٹ ) بنگلہ دیش میں اپوزیشن کی طرف سے چار روزہ ہڑتال کے تیسرے روز مشتعل افراد نے بھارتی مشن پر بموں سے حملہ کیا۔تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، بنگلہ دیش میں اپوزیشن آئندہ ہونے والے انتخابات سے قبل نگران حکومت کے مطالبے کیلیے مظاہرے کررہی ہے۔ برطانوی جریدے اکانومسٹ کابنگلہ دیش میں حالیہ واقعات پر کہنا ہے کہ بنگالی انتخاب میں جانی دشمنوںسارویہ بنگلہ دیش کے جھگڑالو رہنمائوںکے عوامی امیدوں کے برعکس ہونے کا ثبوت ہے۔ شیخ حسینہ دنیا بھر میں ایک بڑی پارلیمانی اکثریتی گروہ کو زیر تابع رکھنے، اپوزیشن سے شکاری رویہ اپنانے اور انتخابی نظام کو اپنی حمایت کا لباس پہننانے کے حوالے سے منفرد جانی جاتی ہیں۔ روس، سری لنکا اور وینزویلاکے اکثریتی حمایتی رکھنے والے رہنمائوں کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جنہوں نے آئین کو بھی اپنی منشاء کے مطابق چلانا چاہا۔ اسی غلطی کی وجہ سے یہ رہنما اپنی اکثریت کھو بیٹھے۔ دوسری طرف بنگلہ دیش کی اپوزیشن جماعتیں قومی حکومت کے قیام کو مسترد کر چکی ہیں۔ دریں اثناء بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں گارمنٹ فیکٹریوں کے ملازمین کے پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے باعث100 سے زیادہ گارمنٹ فیکٹریاں بند کر دی گئیں۔ بنگلہ دیش جہاں گارمنٹ فیکٹریوں کے مزدوروں کی ماہانہ اجرت 38ڈالر فی کس ہے میں ویج بورڈ نے 77 فیصد اضافے کی سفارش کی ہے تاہم فیکٹری مالکان نے کارکنوں کی تنخواہوں میں اتنا اضافہ کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد کارکنوں نے دارالحکومت میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے کیے۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین کی طرف سے پتھرائو کے جواب میں پولیس نے ربڑ کی گولیوں اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ڈھاکہ میں پولیس سے جھڑپوں میں 100 سے زائد مزدور زخمی ہو گئے۔ بنگلہ دیش میں فیکٹری مزدوروں نے تنخواہوں میں اضافے کیلئے مظاہرہ کیا تھا۔ آن لائن کے مطابق بنگلہ دیش میں ملبوسات بنانے والی فیکٹریوں کے ملازمین اور پولیس کے مابین تصادم‘ مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا۔ پولیس انسپکٹر عبدالستار نے بتایا کہ تقریباً چالیس ہزار ملازمین فیکٹریوں میں کام روک کر باہر آئے اور ایک اہم  ہائی وے کو بند کر دیا۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا۔ جواب میں پولیس کو ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس استعمال کرنا پڑی۔ اس مظاہرے کے باعث 25 فیکٹریوں میں کام مکمل طورپر بند رہا۔

ای پیپر-دی نیشن