مناظرہ آمنے سامنے ہو گا، طالبان موضوع بتائیں، سنی کونسل، سامنے نہیں بیٹھ سکتے، عمر خراسانی
لاہور + فیصل آباد (خصوصی نامہ نگار + نمائندہ خصوصی) سنی اتحاد کونسل کے مفتیانِ کرام نے طالبان سے مناظرے کے لئے شرائط پیش کر دیں، اس سلسلہ میں سنی اتحاد کونسل کے مفتیوں اور جیّد علماء کا اہم ہنگامی مشاورتی اجلاس چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں طالبان کی طرف سے دی گئی مناظرے کی دعوت پر تفصیلی غور و فکر کے بعد لائحہ عمل اور شرائط تیار کی گئیں۔ اجلاس میں طالبان کی طرف سے شرعی امور پر مناظرے اور بات چیت کی دعوت کا خیرمقدم کیا گیا اور کہا گیا کہ بندوق کی بجائے دلائل اور استدلال کا راستہ ہی خیر اور فلاح کا راستہ ہے۔ مفتیانِ اہلسنّت نے اپنی شرائط میں کہا ہے کہ چونکہ مناظرے کا چیلنج طالبان کی طرف سے دیا گیا ہے اس لئے وہ بتائیں کہ دعویٰ مناظرہ کیا ہو گا اور مناظرہ کے موضوعات کیا ہوں گے۔ مناظرہ وڈیو لنکس کی بجائے آمنے سامنے بیٹھ کر لاہور، پشاور، اسلام آباد یا کراچی میں ہو گا جس کی لائیو کوریج ہو گی اور مناظرے میں غیرمتنازعہ مستند دینی سکالرز، سپریم کورٹ کے ججز، سینئر صحافی اور سینئر وکلاء بطور ثالث موجود ہوں گے۔ مناظرے کے دوران حکومت کو سکیورٹی کی ضمانت دینا ہو گی اور تمام شرکائے مناظرہ غیرمسلح ہوں گے۔ نیز طالبان قیادت کو تحریری ضمانت دینا ہو گی کہ وہ مناظرہ ہار جانے کی صورت میں اسلامی ریاست کے خلاف مسلح بغاوت ختم کر کے آئین پاکستان کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے۔ طالبان اپنے مناظر اور معاون مناظرین کی فہرست پیش کریں۔ مفتیانِ اہلسنّت نے کہا ہے کہ ہم مناظرے سے کبھی نہیں بھاگیں گے اور طالبان کو قرآن و سنّت کی روشنی میں قائل کریں گے کہ ان کا طرز عمل جہاد فی سبیل اﷲ کے اسلامی اصولوں کے منافی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں جانیں قربان کرنے والے فوجی حقیقی شہید اور قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں جبکہ وطن کے محافظوں کو خون میں نہلانے والے شہید نہیں ہو سکتے۔ ڈرون حملوں کی آڑ میں دہشت گردوں کو بے گناہ ثابت کرنے کی مہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ منور حسن کا فلسفۂ شہادت گمراہ کن ہے۔جنرل ضیاء کی بی ٹیم بننے والوں کو فوج کی سیاست میں مداخلت کی باتیں زیب نہیں دیتیں۔ علامہ محمد سعید قمر سیالوی نے کہا کہ نفاذ شریعت کے لیے قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر پرامن جدوجہد ہونی چاہیے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد سعید رضوی نے کہا کہ اسلامی ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ ڈرون حملے غیرقانونی اور مجرمانہ عمل ہیں۔ صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی نے کہا کہ پاک فوج وطن کی پاسبان اور دہشت گرد ظالمان ہیں۔ اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ محمد حامد رضا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خود طالبان کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنا چاہتی کیونکہ حکومت چاہتی ہے کہ عوام بجلی و گیس اور مہنگائی جیسے مسائل کو بھول کرانہی باتوں میں الجھے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کبھی مذاکرات کے لئے تیار ہی نہیں ہوئے تھے۔ حکومت نے ڈھونگ رچایا تھا۔ حکومت ڈرون حملے روکنے کے لئے دو ٹوک بات کرے۔ علاوہ ازیں تحریک طالبان پاکستان مہمند ایجنسی کے امیر عمر خالد خراسانی نے کہا ہے سنی اتحاد کونسل سے مناظرے کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے ثالث کا تقرر لازمی ہے مناظرے کا آڈیو، وڈیو ریکارڈ بھی رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سے دشمنی ہے اور سکیورٹی مسائل ہیں مناظرے کے لئے آمنے سامنے نہیں بیٹھ سکتے خوشی ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے مناظرے کیلئے ہمارا چیلنج قبول کیا۔