’’کون شہید‘‘ اس معاملے پر رائے نہیں دینا چاہتا: چیئرمین اسلامی نظریہ کونسل
اسلام آباد (آئی این پی) اسلامی نظریہ کونسل کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ بطور چیئرمین میری سبکدوشی میں صرف 2 روز باقی ہیں میں جاتے جاتے ’’کون شہید کون نہیں‘‘ کے متنازعہ معاملہ پر اپنی کوئی رائے نہیں دینا چاہتا ‘ میری ذاتی رائے کو بھی اسلامی نظریہ کونسل کی رائے سمجھ لیا جائے گا‘ پارلیمنٹ یا حکومت اس معاملے کو اگر غور کے لئے نظریہ کونسل کو بھجواتے ہیں تو کونسل جائزہ لینے کے بعد اپنی کوئی رائے قائم کرسکتی ہے‘ کونسل کو جہاد اور سیاست کے بارے میں بھی قوم کی رہنمائی کرنی چاہئے ‘ حکومت نظریہ کونسل کی آئینی حیثیت تسلیم کرتے ہوئے اس کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنائے‘ کونسل کے ممبران کو ممبران پارلیمنٹ اور چیئرمین کونسل کو چیئرمین سینٹ اور قومی اسمبلی کے سپیکر کے برابر حیثیت اور درجہ ملنا چاہئے‘ وہ بدھ کو یہاں بطور چیئرمین آخری پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت نظریاتی کونسل اسلامی حوالے سے تمام اداروں کا نگران ادارہ ہے میرے بعد جو بھی چیئرمین بنے اسے ادارے کی آئینی ذمہ داریوں کا پتہ ہونا چاہئے۔ وزارت داخلہ کی پروٹوکول بک میں کونسل کے چیئرمین اور کونسل کے ممبران کی کوئی حیثیت طے نہیں کی گئی میں نے قلمدان سنبھالنے کے بعد وزیراعظم سے مل کر طے کرایا کہ کونسل کے ممبران کی ممبران پارلیمنٹ کے برابر حیثیت ہونی چاہئے، میں چیئرمین کونسل کو سینٹ کے چیئرمین کے برابر اور قومی اسمبلی کے سپیکر کے برابر حیثیت دلوانا چاہتا تھا لیکن وزیراعظم نے تسلیم نہ کیا البتہ چیئرمین کونسل کو وفاقی وزیر کے برابر درجہ دینے سے اتفاق کیا لیکن اس پر ابھی تک عمل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرستی کی ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ ہے۔ بطور چیئرمین میں اپنی کارکردگی سے مطمئن ہوں میں نے بہت سی شریعت کے منافی سفارشات ختم کرائیں۔