عمران اور جہانگیر ترین کے کرپشن کے ثبوت پیش کروں گا۔ برطرف وزیر کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
پشاور (نوائے وقت نیوز + نیٹ نیوز + ایجنسیاں) وزراء کو ہٹانے پر آفتاب شیرپائو کی قومی وطن پارٹی نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے خیبر پی کے حکومت سے باضابطہ طور پر علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت پر مداخلت کا الزام عائد کیا ہے۔ دوسری جانب قومی وطن پارٹی کے برطرف وزیر ابرار حسین نے عمران خان کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ ابرار حسین نے کہا ہے کہ بغیر کسی ثبوت کے عمران خان نے الزامات عائد کئے۔ عمران خان اور جہانگیر ترین اب سپریم کورٹ میں ثبوت لے کر آئیں۔ عمران خان اور جہانگیر ترین کے کرپشن کے ثبوت میں پیش کروں گا۔ قومی وطن پارٹی کے مستعفی ہونے والے وزیر اور پارٹی کے صوبائی صدر سکندر شیرپاؤ نے کہا ہے کہ ہم حکومتی اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہیں۔ معاملات صوبائی حکومت کے ہاتھ سے نکل رہے ہیں۔ کرپشن پر قابو پانے کے لئے صوبائی حکومت نے اقدامات نہیں کئے۔ ہم آج بھی کہتے ہیں کہ اگر کسی پر الزام ہے تو ثبوت بھی پیش کئے جائیں کسی کے خلاف کرپشن کی شکایت ہوئی تو کارروائی کریں گے۔استعفیٰ گورنر خیبر پی کے کو بھیج دیا اور اب اپوزیشن کا حصہ ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کا حصہ بننے کا شوق نہیں ہے کئی سال سے خیبر پی کے دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے۔ ہمارے بیورو کریسی سے تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔ اے پی سی بلانے کا ہمارا مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا۔ ہم نے بار بار کہا ڈیڈ لائن کی سیاست کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ تحریک انصاف ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہی۔ تحریک انصاف نے ہمیں نظرانداز کر دیا ہے۔ پارٹی کا فیصلہ ہے کہ ہم تحریک انصاف کے ساتھ نہیں چل سکتے۔ اس لئے علیحدہ ہو رہے ہیں۔ سکندر شیرپاؤ نے کہا اپوزیشن میں بیٹھ کر اپنا کردار ادا کریں گے۔ حکومت میں رہنے کا ہمیں پہلے بھی کوئی شوق نہیں تھا۔ تحریک انصاف خود چل کر ہمارے پاس آئی تھی۔ تحریک انصاف نے مسائل کے حل کے لئے کوئی پالیسی نہیں بنائی، امن وامان کے لئے ہم نے بے شمار تجاویز دیں مگر کسی پر غور نہیں کیا گیا۔ تحریک انصاف نے مخلوط حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی ۔ تحریک انصاف پر سیاسی دباؤ ہے کام نہیں کرسکتی۔ یہ اب لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے۔ سکندر شیرپاؤ نے کہا ہے کہ ہم پر کرپشن کے الزام لگانے والے ثبوت سامنے لائیں، خیبر پی کے میں کرپشن کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے ایجنڈا پر حکومت میں آنے والی تحریک انصاف نے اس سلسلے میں کوئی کام نہیں کیا اب اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنا چاہتی ہے، یہ لوگ میرٹ کی بات تو کرتے ہیں تاہم صرف دوسروں کے لئے ، جہاں ان کا اپنا مفاد ہوگا وہاں وہ میرٹ کی دھجیاں اڑانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے، ہم نے صوبے میں تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کیا اور حکومت کا حصہ بنے تاہم ہمیں ہر جگہ نظر انداز کیا گیا، ہم نے کرپشن کے خاتمے کے لئے قانون سازی اور صوبائی سطح پر اے پی سی بلانے کی تجویز دی ، ہم نے امن و امان کی صورت حال پر تشویش سے حکومت کو آگاہ کیا۔ ان کی جانب سے صرف یقین دہانیاں کرائی گئیں، صوبائی حکومت کی جانب سے دہشت گردی کا نشانہ بننے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور عام شہریوں کی دلجوئی کے لئے ان کے جنازوں تک میں شرکت نہیں کی گئی جس پر ہمیں شدید اعتراض تھے۔ سکندر شیرپاؤ نے کہا کہ تحریک انصاف مرکز سے محاذ آرائی اور ڈیڈ لائن کی سیاست کررہی ہے، ہم نے انہیں کئی مرتبہ ایسی سیاست سے باز رہنے کا مشورہ دیا کیونکہ اس سے ملک کو نقصان پہنچتا ہے، عمران ڈیڈ لائن دے کر یو ٹرن لے لیتے ہیں۔ تحریک انصاف نے ایسے فیصلے کئے جن پر انہیں اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل نہیں تھی بعد میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، ہم پر میرٹ کو پامال کرنے اور کرپشن کے الزامات لگائے جاتے ہیں حالانکہ صورت حال یہ ہے کہ ان کے پاس ایسے کئی خطوط موجود ہیں جن میں تحریک انصاف کی قیادت نے اپنے منظور نظر افراد کو نوازنے کی فرمائش کی۔ قومی وطن پارٹی کسی صورت کرپشن کو برداشت نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ہم نے صوبائی حکومت کو کئی مرتبہ کہا کہ کرپشن کا کوئی ثبوت ہو تو وہ پیش کریں پارٹی قیادت خود ان کے خلاف کارروائی کرے گی تاہم انہوں نے ایسا نہیں کیا، وہ اب بھی یہ کہتے ہیں کہ اگر خیبر پی کے حکومت کے پاس ان کے خلاف کرپشن کے کوئی ثبوت ہیں تو سامنے لائیں ہم ہر طرح کی سزا بھگتنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاملات صوبائی حکومت کے ہاتھ سے نکل رہے ہیں۔ ہمارے تحفظات پر توجہ نہیں دی گئی، خوش تھے میرٹ پر کام ہو گا لیکن میرٹ مخصوص لوگوں کے لئے تھا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کا ایک خط بھی دکھایا جو بظاہر عمران خان کی جانب سے تھا اور اس میں خیبر پی کے تیل اور گیس کے محکمے میں چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی کیلئے ایک شخص کی سفارش کی گئی۔ بی بی سی کے مطابق سکندر شیرپائو نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اس طرح کے کاموں میں ملوث ہے جبکہ ان کے قومی وطن پارٹی کے جن وزراء پر الزامات عائد کیے گئے ہیں اس بارے میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے۔ ان سے جب پوچھا کہ یہ الزامات تحریک انصاف کے اقدامات سے پہلے کیوں نہیں عائد کیے گئے تو انہوں نے کہا کہ ابھی مزید ثبوت ان کے پاس موجود ہیں جو وقت آنے پر ظاہر کریں گے۔ پریس کانفرنس میں بڑی تعداد میں کارکن، ارکان اسمبلی اور وہ وزراء بھی موجود تھے جن پر کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان میں ابرار حسین بھی موجود تھے انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ تحریک انصاف کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے۔ انہوں نے تحریک انصاف کے رہنما عمران خان اور جہانگیر ترین پر بھی الزامات عائد کئے کہ وہ ان کی جماعت کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ سکندر شیرپاؤ نے کہا کہ ان کے وزراء اتوار کے بعد اخباری کانفرنس کریں گے جس میں وہ بتائیں گے کہ ان کی وزارتوں میں کون مداخلت کرتا تھا اور ان کے ساتھ کیا کچھ ہوا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے اس اقدام سے قومی وطن پارٹی کو سیاسی دھچکا لگا ہے اس کانفرنس میں ان الزامات کو رد کرنے کی ایک کوشش کی گئی ہے۔