حفیظ سوچنے کے قابل نہیں رہے‘ آفریدی کریز پر محض رسم پوری کرنے آتے ہیں: برطانوی میڈیا
لندن/اسلام آباد (این این آئی)برطانوی نشریاتی ادارے نے پاکستانی ٹی ٹونٹی ٹیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیب مقصود حفیظ کے فیصلے کی بھینٹ چڑھ گئے۔ پروفیسر‘ صفر پر آؤٹ ہونے اور تین اوورز میں چوبیس رنز دینے کی وجہ سے ذہنی طور پر کچھ اور سوچنے کے قابل ہی نہیں رہے ٗشاہد آفریدی کریز پر اب محض رسم پوری کرنے آتے ہیں ٗشعیب اور رزاق کی بیٹنگ دیکھ کر ایسا لگا جیسے تلوں میں تیل نہیں ٗ دونوں اناڑیوں کی طرح آئوٹ ہوکر پویلین لوٹ گئے ٗسہیل تنویر کتنے معمولی درجے کے بولر ہیں ٗثابت کرنے کیلئے کچھ نہیں بچا۔برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ اب تو قیادت روشن دماغ پروفیسر کو منتقل ہوگئی تو اس میں یقینانمایاں تبدیلی آنی چاہیے تھی تاہم نتیجہ ڈھاک کے تین پات۔رپورٹ کے مطابق پاکستانی ٹیم کے بنائے گئے 98 رنز ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں اس کا چوتھا سب سے کم سکور ہے ۔ڈیل سٹین، سوٹسوبے اور عمران طاہر کے وار مہلک ثابت ہوئے۔محمد حفیظ نے قیادت ملتے ہی اپنے آؤٹ آف فارم ہونے پر خود کو بیٹنگ آرڈر میں نیچے کرلیا اور صہیب مقصود اس فیصلے کی بھینٹ چڑھ گئے جنھیں ان کی اپنی ون ڈاؤن پوزیشن کے بجائے احمد شہزاد کے ساتھ اننگز کے آغاز کے لئے کہا گیا۔اس سال ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں رنز کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر احمد شہزاد پہلے ہی اوور میں سوٹسوبے کی گیند پر سلپ میں آملا کو کیچ تھماگئے۔دو ون ڈے نصف سنچریاں سکور کرنے والے صہیب مقصود میچ کے دوسرے ہی اوور میں سٹین کی وکٹ بنے جنھوں نے دو گیندیں بعد ہی محمد حفیظ کو ایک بار پھر اپنے شکنجے میں کس لیا۔ چار رنز پر تین وکٹیں گنوانے کے بعد پاکستانی ٹیم میچ پر اپنی گرفت کھوچکی تھی۔شاہد آفریدی کریز پر اب محض رسم پوری کرنے آتے ہیں۔ سوٹسوبے کی شارٹ پچ گیند کو انھوں نے پل کیا تاہم ڈیپ بیک ورڈ سکوائر لیگ پر مک لارن نے خوبصورت کیچ لے کران کی تیرہ گیندوں پر دس رنز کی ایک اور انتہائی مایوس کن اننگز کا خاتمہ کردیا۔شعیب ملک اور عبدالرزاق کو ٹیم میں شامل کرتے وقت سلیکٹرز نے بیٹنگ لائن کی مضبوطی کے بلند بانگ دعوے کیے تھے تاہم دونوں کی بیٹنگ دیکھ کر ایسا لگا جیسے اب تلوں میں تیل نہیں۔شعیب ملک نے بارہ رنز بنانے کیلئے 23گیندیں کھیلیں تاہم کسی اناڑی کی طرح عمران طاہر کی وائیڈ گیند پر سٹمپڈ ہوکر پویلین لوٹ گئے۔عبدالرزاق نے ورلڈ ٹوئنٹی کے سیمی فائنل میں نہ کھلائے جانے پر کہا تھا کہ وہ آئندہ محمد حفیظ کی کپتانی میں نہیں کھیلیں گے تاہم اب وہ اسی کپتان کی ٹیم میں شامل ہیں یہ اور بات ہے کہ ان کی کارکردگی میں کوئی فرق نہیں آیا اور وہ صرف دس رنز بناکر ایک ایسا شاٹ کھیلے جس کی اس وقت کوئی ضرورت نہیں تھی۔وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک کی مستعدی کی داد نہ دینا زیادتی ہوگی جنھوں نے دو کیچز لئے اور دو سٹمپڈ کیے۔پاکستان کے سکور کا نصف عمراکمل نے بنایا۔ان کی اننچاس رنز کی اننگز میں چار چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔جنوبی افریقہ کی اننگز میں ہاشم آملا کی وکٹ کھونے کے بعد کپتان ڈوپلیسی اور باصلاحیت ڈی کوک نے بولنگ پر مکمل طور پر حاوی ہوتے ہوئے جیت کو آسان بنادیا۔ دونوں نے وکٹ کے دونوں جانب بھرپور قوت والے سٹروکس کھیلے۔اجمل، آفریدی، حفیظ اور عبدالرحمٰن پر مشتمل سپن اٹیک انتہائی غیرموثر ثابت ہوا۔ سہیل تنویر کتنے معمولی درجے کے بولر ہیں یہ ثابت کرنے کے لئے اب کچھ نہیں بچا۔شعیب ملک کی آف سپن اور عبدالرزاق کی دھیمی رفتار والی بولنگ اس میچ میں دیکھنے میں نہیں آئی۔شاید کپتان نے بھی یہی سوچا ہو کہ یہ دونوں بیٹنگ آل راؤنڈرز ہیں اور ویسے بھی ’ پروفیسر‘ صفر پر آؤٹ ہونے اور تین اوورز میں چوبیس رنز دے دینے کی وجہ سے ذہنی طور پر کچھ اور سوچنے کے قابل ہی نہیں رہے۔