• news

واقعہ کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے، انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ وزیراعظم نوازشریف

لاہور + اسلام آباد (خبر نگار + خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم میاں نوازشریف نے سانحہ راولپنڈی کے بارے میں تفصیلی معلومات کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا۔ وزیراعظم نے جو اس وقت دولت مشترکہ اجلاس میں شرکت کیلئے سری لنکا میں ہیں، وزیر اعلیٰ سے رابطہ کیا اور کہا کہ واقعہ کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے، انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے راولپنڈی کے واقعہ کے بارے میں وزیراعظم کو تفصیلات بتائیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ہدایت کی کہ فوج اور خفیہ اداروں کے مربوط تعاون کے ذریعے سانحہ راولپنڈی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پایا جائے، علمائے کرام کی مشاورت سے آ گے بڑھا جائے، انتشار پھیلانے والوں کر کسی قسم کی رعایت نہ دی جائے، نگرانی کے عمل کو موثر بنایا جائے۔ شہباز شریف نے وزیراعظم کو بتایا کہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے فوج کی مدد حاصل کی گئی ہے، فوج کے قیام میں اضافے کیلئے وزارت داخلہ سے رجوع کیا ہے۔ کشیدگی کے خاتمے کے لئے مختلف مکاتب فکر کے علما سے بھی رابطے کئے جا رہے ہیں، واقعہ کی عدالتی تحقیقات کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے درخواست کی گئی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ فوج اور خفیہ اداروں کے مربوط تعاون سانحہ راولپنڈی کے پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پایا جائے۔ وفاقی وزارت داخلہ، پاک فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی مدد لی جائے۔ شہباز شریف نے میڈیا کے ذمہ دارانہ کردار کی بھی تعریف کی۔ وزیراعظم نوازشریف نے مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کر کے راولپنڈی میں امن کیلئے تعاون کی درخواست کی ہے۔ وزیراعظم نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی، ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائیگا۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمن سے قیام امن کیلئے تعاون کی درخواست کی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر داخلہ چودھری نثار نے بھی مولانا فضل الرحمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور سانحہ راولپنڈی پر بات کی۔ انہوں نے سانحہ کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہارکیا۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمن سے شہر میں امن و امان کے لئے تعاون کی درخواست کی۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سانحہ راجہ بازار میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ عوام صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔ دشمن ملک کا امن و امان خراب کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ کی سربراہی میں خصوصی اجلاس ہوا جس میں وزارت داخلہ کے علاوہ پنجاب پولیس اور راولپنڈی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیر داخلہ کو سانحہ راجہ بازار کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وفاقی حکومت نے راجہ بازار کی شفاف تحقیقات کے لئے رپورٹس‘ شواہد‘ فوٹیج‘ تصاویری ثبوت بھی طلب کر لئے۔ اجلاس میں سانحہ راجہ بازار کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے بعد وزیر داخلہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف‘ مولانا سمیع الحق سمیت مختلف علما کرام سے بھی رابطہ کیا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے جے یو آئی کے سربراہ فضل الرحمن کو ٹیلیفون کیا اور یقین دلایا کہ سانحہ راولپنڈی کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک سانحہ ہے۔ شرپسند عناصر نے ملک کا امن تباہ کرنے کیلئے کیا۔ تحقیقات کیلئے فوری عدالتی کمشن تشکیل دیا جائے۔ چودھری نثار نے مولانا فضل الرحمن کو عدالتی کمشن کے جلد قیام کی یقین دہانی کرائی۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے رابطہ کر کے راولپنڈی کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ چودھری نثار نے ان سے درخواست کی کہ حالات معمول پر لانے کیلئے مؤثر اور فوری کردار ادا کریں۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ واقعہ کی فوری تحقیقات کرائی جائے، مسجد اور مدرسے کی حرمت بحال کی جائے۔ واقعہ کے پیچھے اندرونی اور بیرونی سازش کو بے نقاب کیا جائے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز کو فون کیا اور راولپنڈی کے واقعہ پر ان سے مشاورت کی۔ وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق راولپنڈی کے واقعہ کی ہائیکورٹ کے جج سے عدالتی تحقیقات کرائی جائیگی اور ملوث افراد کو قرارواقعی سزا دی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے، عوام صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، اشتعال دلانے والے عناصر کی اطلاع دی جائے۔ راولپنڈی کی انتظامیہ نے شہر میں کشیدگی میں کمی کیلئے نئی حکمت عملی کے تحت علما کرام سے مشاورت کی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق انتظامیہ نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، احمد لدھیانوی، قاری حنیف جالندھری اور مولانا فضل الرحمن خلیل سے مشاورت کی اور ان سے راولپنڈی میں امن و امان کے قیام میں تعاون کی درخواست کی۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں راولپنڈی واقعہ کے بعد کی کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چودھری نثار نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے بھی مشاورت کی۔ اجلاس میں صوبائی وزرا، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب، راولپنڈی، اسلام آباد کی انتظامیہ کے نمائندوں نے شرکت کی۔ چودھری نثار نے راولپنڈی میں امن و امان کے حوالے سے شہباز شریف کو فون کیا اور امن و امان کے قیام کیلئے مختلف تجاویز پر غور کیا۔ وفاق اور پنجاب حکومت نے سانحہ راولپنڈی کی تحقیقات ہائیکورٹ کے جج سے کرانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ وفاقی حکومت نے راولپنڈی میں فرقہ وارانہ فسادات کی فوری صاف شفاف منصفانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا اعلان کر دیا ہے۔ پنڈی کی انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ حکام سے فوری طور پر واقعات کی تمام رپورٹس شواہد، فوٹیج اور تصاویری ثبوت طلب کر لئے گئے۔ اعلیٰ تحقیقاتی کمشن ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں فوری طور پر تحقیقات شروع کر رہا ہے۔ عینی شاہدین کے بیانات قلم بند کئے جائیں گے۔ موقع پر انتظامیہ و پولیس کے موجود نہ ہونے کی تحقیقات ہوگی۔ حکومت متاثرہ خاندانوں کو مالی معاوضے بھی دیگی۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی رکن سینیٹر نسرین جلیل کو بھی فون کیا جس میں سانحہ راولپنڈی اور اسکے حوالے سے پورے ملک میں درپیش صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق چودھری نثار نے کہا کہ ایم کیو ایم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے جو کوششیں کر رہی ہے وہ قابل تحسین ہیں۔ چودھری نثار نے قائد ایم کیو ایم الطاف حسین کی جانب سے اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین المذاہب کیلئے بیانات کا خیرمقدم کیا۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم نوازشریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور گذشتہ روز راولپنڈی میں ہونیوالے ناخوشگوار واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو ملک کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ معاملے کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا جائیگا، مولانا فضل الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کرائی جائے اور ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ جے یو آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا امجد کے مطابق دونوں رہنمائوں نے ملک کی موجودہ امن و امان کی صورتحال، محرم الحرام میں سکیورٹی کے انتظامات اور گذشتہ روز راولپنڈی میں ہونیوالے واقعہ پر تبادلہ خیال کیا ۔اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے گذشتہ واقعہ کے بعد صورتحال سے وزیراعظم کو آگاہ کیا اور کہا کہ راولپنڈی میں ہونیوالے واقعہ میں ملک میں امن وامان اور بھائی چارے کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی اسلئے اس معاملے کی عدالتی تحقیقات کرا کے دہشت گردی میں وارادات میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے سزا دی جائے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق حکومت نے تمام اضلاع میں فوج کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ڈی سی اوز کو کرفیو لگانے کیلئے وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف سے اجازت لینا ہو گی۔ فیصل آباد میں انتظامیہ نے ضلعی بھر میں دفعہ 144 نافذ کر کے ڈبل سواری پر پابندی لگا دی ہے۔ اسلحہ کی نمائش پر بھی پابندی ہوگی، پانچ افراد کے جمع ہونے پر بھی پابندی ہوگی۔ پسرور میں بھی ڈبل سواری پر پابندی لگا دی گئی۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ راولپنڈی میں صورتحال قابو میں ہے۔ سرکاری میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی ہائیکورٹ جج کے ذریعے تحقیقات کرائی جائیگی۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔ شہر میں امن کی بحالی کیلئے حکومت سے تعاون کریں۔

ای پیپر-دی نیشن