کشمیر میں مظالم فراموش‘ سری لنکا کے خلاف احتجاج‘ بھارت کا دولت مشترکہ کانفرنس کا بائیکاٹ
کولمبو (بی بی سی) دولت مشترکہ میں شامل 53 ممالک کے سربراہان ہر دو سال بعد ایک سربراہی اجلاس میں جمع ہوتے ہیں۔ اس دفعہ چند ممالک کے سربراہان نے سری لنکا میں ہونے والے کامن ویلتھ کے سربراہی اجلاس سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ کینیڈا، بھارت اور موریشس کے وزرائے اعظم نے کہا کہ وہ سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کرسکتے اور ان کی بنیادی شکایت ہے کہ سری لنکا کے صدر مہندا راج پاکسے کو اس اجلاس کی میزبانی کی اجازت نہیں دینی چاہئے اور انہیں آئندہ دو سال تک ایک ایسے ادارے کے چیئرمین کے طور پر ذمہ داریاں نہیں دینی چاہئیں جوجمہوری روایات اور انسانی حقوق کی علمبردار ہے۔ ان ممالک نے سری لنکا کے صدر پر جمہوری روایات اور انسانی حقوق کو پامال کرنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔ بھارت پر الزامات لگاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں مظالم بھول گیا ہے، کولمبو کی حکومت ان تمام الزامات کو رد کرتی ہے۔ ادھر بعض لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر دولت مشترکہ ختم ہو جائے گی تو کیا کسی کو کوئی فرق پڑے گا؟ دولت مشترکہ کے حامی دلیل دیتے ہیں کہ اس ادارے کی کامیابیوں کو اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے۔ وہ جمہوریت اور انتخابات کے ضمن میںدولت مشترکہ کے سخت قوانین کی طرف اشارے کرتے ہیں۔ دولت مشترکہ کے مندوبین انتخابات میں ووٹنگ کے دوران دھاندلی کو کم یا ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دوسری جانب ناقدین دولت مشترکہ کی ناکامیوں کی فہرست لئے ہوئے ہیںجن میں رہنمائوں کے کئے وعدے پورے نہ ہونے اور ادارے کے بعض قوانین پر سختی سے عمل درآمد نہ کرنا شامل ہے۔