سوئس بینکوں میں پڑی رقم واپس لانے کا بندوبست کیا جائے
سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں 40 پاکستانی سیاستدانوں اور تاجروں کا 200 ارب ڈالر جبکہ مختلف ملکوں کی بااثر شخصیات اور کمپنیوں کا 20 کھرب ڈالر کا کالا دھن پڑا ہُوا ہے۔
پاکستان کی بااثر شخصیات، سیاستدان اور تاجر برادری کا 200 ارب ڈالر سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں پڑا ہُوا ہے جبکہ یہاں عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں۔ یہ رقم اگر کسی جائز ذرائع سے کمائی گئی ہوتی تو اس رقم کے مالک لوگ اسے اپنے ملک میں ہی رکھتے لیکن یہ رقم ٹیکس نہ دینے کی بنا پر چھپا کر رکھی گئی ہے لہٰذا سوئس حکام سے ان تاجروں، سیاستدانوں اور دیگر افراد کے نام معلوم کر کے قوم کے سامنے رکھے جائیں جنہوں نے یہ رقم وہاں چھپا رکھی ہے تاکہ ہم اس رقم کو واپس لا کر اپنے عوام پر خرچ کر سکیں۔ بھارت اور یورپی ممالک کے افراد کی رقم بھی سوئس بینکوں میں پڑی ہوئی تھی جسے نکالنے کیلئے ان ملکوں نے سوئس حکام پر نام بتانے کیلئے دبائو بڑھانا شروع کر دیا ہے لہٰذا پاکستانی حکام اگر سابق صدر کی سوئس بینکوں میں رکھی رقم کو واپس نہیں لا سکتے تو دیگر افراد کے نام پوچھ کر ان کی رقم کو واپس لانے کا قانونی طریقہ اختیار کرنا چاہئے۔ 200 ارب ڈالر غیر ملکی بینک میں پڑے ہوئے ہیں اگر یہ رقم ملک میں واپس آ جائے تو کمزور معیشت کو سہارا مل سکتا ہے اور ملکی معیشت کافی حد تک مضبوط ہو سکتی ہے۔