راولپنڈی واقعہ ۔ جسٹس مامون رشید پر مشتمل عدالتی کمشن قائم ۔۔۔ جاں بحق افراد کی نماز جنازہ
راولپنڈی + اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت رپورٹ + نیٹ نیوز + ایجنسیاں) راولپنڈی کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے یک رکنی عدالتی کمشن تشکیل دے دیا گیا ہے‘ لاہور ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس مامون رشید شیخ آج سے واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کریں گے۔ امن و امان کی بہتر صورتحال اور واقعہ کی تحقیقات کیلئے پنجاب حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ راولپنڈی کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے کسی سینئر جج کو مقرر کیا جائے جس پر لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے جسٹس مامون رشید شیخ کو مقرر کردیا ہے جو 30 روز کے اندر واقعہ میں ملوث ذمہ داروں کا تعین کرکے رپورٹ پنجاب حکومت کو پیش کریگا۔ جسٹس مامون رشید آج راولپنڈی ہائی کورٹ پہنچیں گے جہاں وہ بار کے صدر چوہدری توفیق آصف کی جانب سے جناب جسٹس ناصر سعید شیخ کی ریٹائرمنٹ سے قبل ان کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں بھی شرکت کریں گے جسٹس مامون رشید کیلئے سانحہ راجہ بازار کی انکوائری کیلئے ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں دفتر قائم کردیا گیا ہے۔ راولپنڈی میں رات 12 بجے سے آج صبح تک کرفیو میں توسیع کر دی گئی ڈی سی او راولپنڈی کے مطابق صبح 6 بجے کے بعد کرفیو تا حکم ثانی ہٹا لیا جائے گا۔ تاہم ضلع راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ رہے گی، اجتماعات پر پابندی ہو گی۔ دریں اثنا وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں کرفیو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیاگیا ہے۔ آج سے شہر کی تمام مارکیٹیں کھل جائیں گی۔ شہر میں اجتماعات پر پابندی ہو گی۔ سکیورٹی اور قیام امن کیلئے فوج شہر میں موجود رہے گی۔ شہر میں موبائل فون سروس بھی بحال کر دی گئی ہے۔ کرفیو ختم کرنے کا یہ فیصلہ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا جس میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار بھی موجود تھے۔ ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق فیصلے تمام فریقین کی مشاورت سے کئے گئے۔ صورتحال کشیدہ ہونے کی صورت میں دوبارہ کرفیو نافذ کیا جا سکتا ہے۔ دفعہ 144 کے تحت سیاسی جماعت یا مذہبی گروپ پر اجتماعات پر پابندی برقرار رہے گی۔ حکومت پنجاب کے احکامات پر فوج ہائی الرٹ رہے گی۔ فوج انتظامی امور سے ہٹائی گئی اور شہر کے گرد و نواح میں موجود رہے گی۔ آج مارکیٹیں، دفاتر، تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھلیں گے۔ اس سے قبل دوسرے روز کرفیو کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ راولپنڈی میں کرفیو کے باعث اڈیالہ روڈ، چکری روڈ اور مورگاہ کے علاقوں میں بھی عوام محصور ہو کر رہ گئے۔ کسی گاڑی کو راولپنڈی شہر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ اسلام آباد سے وقائع نگار کے مطابق بگڑتی امن و امان کی صورتحال کے باعث ضلعی انتظامیہ اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں فوج کا قیام ایک ہفتے کے لئے بڑھانے فیصلہ کر لیا۔ اسلام آباد کے اہم و حساس مقامات پر پولیس اور رینجرز تعینات کر دئیے گئے۔ داخلی راستوں پر پولیس نفری بڑھا کر سکیورٹی کومزید سخت کر دیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر پولیس نے ریڈ زون، میریٹ و سرین ہوٹل کو جانیوالے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ ریڈ زون کوکنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا۔ شہر کے داخلی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا۔ ائر پورٹ، ریلوے سٹیشن اور بس اڈوں پر آنے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کرفیو کے باعث اشیائے خورد ونوش اور پانی کی قلت پیدا ہوگئی۔ راولپنڈی، اسلام آباد میں موبائل فون سروس معطل ہونے شہری عزیز و اقارب کی خیریت کے بارے میں فکر مند رہے۔ فوج اور رینجرز کا گشت جاری رہا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے شہر کی فضائی نگرانی کی گئی۔ راولپنڈی میں رات ساڑھے 7 سے 12 بجے تک کرفیو میں نرمی کی گئی تھی۔ کرفیو میں وقفہ کے دوران لوگوں نے اشیائے ضروریہ کی خریداری کی۔ مختلف بازاروں میں اشیائے خوردونوش کی قلت کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا جہاں تمام اشیا موجود تھیں، وہاں ان کی قیمتیں بڑھی ہوئی نظر آئیں۔ آلو 120 روپے کلو، آٹے کا 20 کلو والا تھیلا 1200 روپے تک فروخت کیا گیا، ایک انڈا 20 سے 25 روپے تک فروخت کیا جاتا رہا۔ ڈی سی او راولپنڈی ساجد ظفر کے مطابق شہر میں دفعہ 144نافذ ہے، 4سے زائد افراد اکٹھے دیکھے گئے تو کارروائی کی جائے گی۔ ڈی سی او کے مطابق راولپنڈی میں اب بھی ماحول کشیدہ ہے قیامِ امن کو یقینی بنانے کے لیے فوج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکار گشت کر رہے ہیں۔ راولپنڈی میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری بدستور بند ہے، شہر بھر میں مساجد اور امام بارگاہوں پر سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں، مساجد سے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کیلئے اعلان کئے گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق راولپنڈی شہر کی جانب جانے والے مرکزی راستے بند ہیں وہاں پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق شہر کے کچھ علاقوں میں خوف کا یہ عالم ہے کہ لوگوں نے اپنے اہلِ خانہ کو حفاظت کے نکتہ نظر سے دوستوں اور عزیزوں کے مکانات میں منتقل کر دیا۔ دوسری جانب کرفیو کی خلاف ورزی پر درجن بھر سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ملتان میں دو گروپوں میں کشیدگی کے بعد امن و امان کی صورتحال بہتر ہونا شروع ہو گئی تاہم اب بھی حساس علاقوں میں پاک فوج کے دستوں کا گشت جاری ہے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ دریں اثنا دو گروپوں میں فائرنگ کے دوران زخمی ہونے والا جماعت نہم کا طالب علم نشتر ہسپتال میں جاں بحق ہو گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی سی او ملتان زاہد سلیم گوندل کا کہنا تھا کہ شہر میں کرفیو نہیں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ بی بی سی کے مطابق انتظامیہ نے شہر کے حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کرنے کی درخواست کی۔ فیصل آباد میں بھی دفعہ بدستور 144 نافذ ہے۔ حکومت نے اسلام آباد کے ریڈ زون ایریا کو ہنگامی طور پر مزید کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا۔ ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کنٹینرز لگائے۔ پرویز مشرف کے فارمز ہاؤس کی طرف جانے والے راستوں کو بھی سیل کر دیا گیا۔ راولپنڈی میں دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد صورتحال کو کنٹرول رکھنے کیلئے لاہور سے پولیس کے پانچ ہزار اہلکار طلب کئے گئے۔ ملتان‘ فیصل آباد‘ چشتیاں اور بہاولنگر میں حالات معمول پر آنا شروع ہو گئے تاہم کسی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے فوج‘ رینجرز اور پولیس اتوار کو بھی تعینات رہی۔ چشتیاں میں معمولات زندگی بحال ہو رہے ہیں اور کاروباری مراکز کھلنا شروع ہو گئے‘ شہر میں صورتحال میں بہتری کی وجہ سے فوج کو ریزرو میں رکھ کر رینجرز کو بلا لیا گیا ہے دوسری جانب فیصل آباد‘ بہاولنگر اور چشتیاں میں بھی حالات معمول پر آنا شروع ہو گئے تاہم کسی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے فوج اور رینجرز تعینات رہی۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے سانحہ راولپنڈی کی انکوائری کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو 7 روز میں وزیراعلیٰ کو رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی کے سربراہ وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کے سربراہ نجم سعید ہوں گے۔ اس کمیٹی میں ندیم ارشاد کیانی‘ ایڈیشنل آئی جی انوسٹی گیشن محمد عملش ارکان کے طور پر شامل ہوں گے۔ کمیٹی انتظامی اور سکیورٹی امور میں کوتاہی کی نشاندہی اور آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کیلئے سفارشات تیار اور ذمہ داروں کا تعین کرے گی۔ دریں اثناء ہارون آباد میں صورتحال معمول پر آ گئی اور معمولات زندگی اور کاروبار کھل گئے۔ چشتیاں سے نامہ نگار کے مطابق چشتیاں کے واقعہ کے بعد پاک فوج، رینجرز اور پولیس کے تازہ دم دستوں نے کسی بھی ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لئے صبح سویرے ہی شہر کے اہم بازاروں اور مارکیٹوں میں گشت جاری رکھا۔ دکانداروں نے کہا جب تک توڑ پھوڑ اور گھیرائو جلائو کے الزام میں پکڑے گئے بیگناہ لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، ہم کاروبار نہیں کھولیں گے۔ ادھر شہر کے حالات معمول پرآگئے ہیں اکا دُکا دکانیں کھلی رہیں، ہر قسم کی ٹریفک رواں دواں رہی۔ پولیس، رینجرز اور پاک آرمی کے دستے رات گئے تک شہر اور نواحی کالونیوں میں گشت کرتے رہے، گرفتاریوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ شہر کے بازاروں میں زیادہ تر دکانیں کھل گئیں جبکہ بعض مارکیٹیں بند رہیں پولیس نے شہر میں لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے کی اجازت نہیں دی۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ عاشورہ سے پہلے دہشت گردی کے کئی منصوبے ناکام بنا دئیے گئے ہیں، سانحہ راولپنڈی کی عدالتی تحقیقات کی جا رہی ہے، علمائے کرام نے صبر کا مظاہرہ کیا، جاں بحق ہونے والوں کی پرامن طور پر تدفین کر دی گئی، علماء کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے معاملے کو پرامن کرنے میں کردار ادا کیا۔ ڈی سی او راولپنڈی نے کہا ہے کہ واقعہ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر دی جانے والی معلومات بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ اس واقعہ میں کل 9 افراد جاں بحق اور 50 زخمی ہوئے۔ راولپنڈی کے واقعہ میں تباہ ہونے والی دکانوں کے تاجروں نے ابتدائی مالی نقصان کا تخمینہ انتظامیہ کو دے دیا۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق واقعہ میں 205 دکانیں جل گئیں۔ سانحے میں مجموعی طور پر تین ارب روپے کا نقصان ہوا۔ مدینہ مارکیٹ میں 132‘ مکہ مارکیٹ میں 48 دکانوں کو جلایا گیا۔ اس صورتحال سے ملکی معیشت کو 22 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے، گھیراؤ جلاؤ کو شامل کرنے کی صورت میں یہ نقصان کہیں زیادہ ہو جاتا ہے۔ ریونیو کی مد میں صرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو 8 ارب 25 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر کے مطابق اگر صرف کراچی ایک دن کے لیے مکمل بند ہو جائے تو اس سے ایف بی آر کو 2 ارب روپے سے زائد ریونیو کا نقصان ہوتا ہے۔ کراچی میں پولیس اور اہلسنت والجماعت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے جس کے بعد اہلسنت والجماعت نے دھرنا ختم کر دیا اور پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔ سانحہ راولپنڈی کے خلاف اہلسنت والجماعت کے کارکنوں نے لسبیلا چوک پر دھرنا دیا تھا۔ اہلسنت والجماعت کے رہنما اورنگزیب فاروقی نے کہا کہ مطالبات نہ مانے تو پھر دھرنا ہو گا۔ جمعہ کو یوم مذمت منایا جائے گا۔ اسلام آباد میں وفاقی تعلیمی ادارے آج معمول کے مطابق کھلیں گے۔ تاہم راولپنڈی میں نجی تعلیمی ادارے آج بند رہیں گے۔ اسلام آباد میں سرکاری و نجی دفاتر کھلے رہیں گے۔ حکومت نے راولپنڈی میں جامعہ تعلیم القرآن پر حملہ کے بعد کے حالات میں کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلئے نہ صرف مذہبی بلکہ جہادی تنظیموں سے بھی رابطے کر لئے ہیں تاکہ انہیں قائل کیا جا سکے کہ اس واقعہ کا سہارا لے کر کوئی ایسی کارروائی نہ کی جائے جس سے مزید جانی و مالی نقصان ہو۔ راولپنڈی کے راجہ بازار میں فرقہ وارانہ تصادم سے قبل سی سی ٹی وی کیمرے منظم طریقے سے توڑے گئے۔ یہ انکشاف وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی زیرصدارت راولپنڈی میں ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس میں ہوا۔ پنجاب بار کونسل نے سانحہ راولپنڈی کے خلاف آج عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب بار کونسل کا کہنا ہے کہ سانحہ راولپنڈی کے خلاف وکلا آج عدالتی بائیکاٹ کریں گے اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔ صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ راولپنڈی واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر کے اصل مجرموں تک پہنچنے کیلئے کام شروع کر دیا ہے۔لاہور+ راولپنڈی (خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار) راجہ بازار میں جاں بحق ہونے والے تین افراد کی نماز جنازہ سہ پہر لیاقت باغ راولپنڈی میں ادا کردی گئی۔ نماز جنازہ جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے پڑھائی۔ نماز جنازہ میں ممتاز علمائے کرام مولانا محمد احمد لدھیانوی، مولانا حنیف جالندھری، مولانا فضل الرحمٰن خلیل، مولانا اشرف علی، مفتی تنویر عالم، مولانا ادریس حقانی، قاری محمد یونس، مولانا عبدالمجید ہزاروی، مولانا ضیاء الحق حقانی کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کی ہیلی کاپٹروں سے مسلسل فضائی نگرانی جاری رکھی گئی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میتیں ورثا کے سپرد کر دی گئیں۔ قبل ازیں میتیں انتہائی سخت سکیورٹی میں ایمبولینسوں کے ذریعے لیاقت باغ پہنچائی گئیں۔ اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار رہی۔ جنازے کے شرکاء نے نعرے بازی بھی کی اور واقعہ میں ملوث ملزموں کی فوری گرفتاری اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا تاہم نماز جنازہ کے بعد شرکا پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ قبل ازیں جمعیت علمائے اسلام (س) کے قائد مولانا سمیع الحق نے شرکائے جنازہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم انتشار نہیں، امن چاہتے ہیں۔ فوج، رینجرز، پولیس والے بھی ہمارے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ ملک ہمارا ہے، غیرملکی عناصر پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، ہم انکے منفی پروپیگنڈے کو ناکام بنائیں گے۔ میری تمام شرکائے جنازہ سے اپیل ہے کہ وہ جس طرح پرامن یہاں آئے ہیں اسی طرح پرامن طور پر واپس جائیں اور کسی املاک کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ اس سے قبل علمائے کرام سے انتظامیہ اور پولیس نے مذاکرات کئے۔ اس دوران علمائے کرام نے مطالبات پیش کئے جن میں اول لیاقت باغ میں نماز جنازہ کی اجازت دینے، دوم اس سانحہ کے ملزمان گرفتار کئے جائیں۔ انتظامیہ اور پولیس نے مطالبات منظور کر لئے۔ اس سے قبل وفاق المدارس نے اتوار کو دن دو بجے لیاقت باغ میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ کا اعلان کیا تو دن ایک بجے ہی بہت بڑی تعداد میں لوگ نماز جنازہ میں شرکت کی غرض سے لیاقت باغ پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ چاندنی چوک پر لوگوں کی بڑی تعداد کو لیاقت باغ جانے سے روکدیا گیا۔ اس دوران لوگوں کے مشتعل ہونے پر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکاروں نے ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ بھی کی جس سے شہر میں کشیدگی پیدا ہوئی تاہم جلد ہی حالات معمول پر آگئے۔ راولپنڈی کشمیر روڈ نیلم مارکیٹ پر بھی قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے ناکے لگا کر رکاوٹیں کھڑی کردیں۔ کامران مارکیٹ میں جامعہ اسلامیہ جانیوالوں کو روک لیا۔ راولپنڈی انتطامیہ نے جاں بحق ہونیوالے طلبہ کی میتیں خفیہ طور پر آبائی علاقوں میں روانہ کردیں۔ ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے لواحقین کو میتوں کی شناخت تک نہیں کرنے دی۔ نعشیں آبائی علاقوں کو روانہ کردیں۔ صوابی ہٹلہ گدون سے متاثرہ شخص عامر خان نے ٹیلفیوں پر نوائے وقت کو بتایا کہ اس کا 17 سالہ عزیز عبدالوحید مدرسہ پر حملہ کے دوران شہید ہوا۔ انتظامیہ نے والد کے شناختی کارڈ پر ایک نامعلوم طالب علم کی میت ان کے گھر روانہ کردی ہے جبکہ عبدالوحید کی میت کسی اور جگہ منتقل کردی گئی ہے۔ عامرخان نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاہم انہیں کوئی جواب نہیں دیا جا رہا۔ نامعلوم طالب علم کی تدفین ان کیلئے ایک مسئلہ جبکہ ان کے عزیز کی میت کا نہ ملنا ان کیلئے سوہان روح بنا ہوا ہے۔ اسی طرح گزشتہ روز بھی ضلعی انتظامیہ راولپنڈی نے عجلت میں ایک سولہ سالہ نوجوان کی میت کو خود ہی مری کے نواحی علاقہ ہکڑا کیری میں پہنچا دیا حالانکہ مرنے والے نوجوان کے لواحقین سٹیڈیم روڈ (ڈبل روڈ) میں مقیم تھے جس کے بعدانتظامیہ کو میت واپس راولپنڈی لانا پڑی۔ لواحقین کو اپنے پیاروں کی میتوں کی تلاش میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انصار الامہ پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن خلیل نے کہاہے کہ سانحہ راولپنڈی کے ملزموں کوعبرت کا نشان بنایا جائے، اگر انصاف کے تقاضے پورے نہ کئے گئے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ شرپسندوں کے ہاتھوں بے گناہ مسلمانوں کی شہادتوں، مسجد ومدرسہ اور قرآن کریم کی بے حرمتی او ر دکانیں کے نذر آتش کئے جانے پرجتنا افسوس کیا جائے کم ہے۔ اس واقعہ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ پنچاب میاں شہبازشریف سے ملاقات اور لیاقت باغ میں سانحہ کے شہداء کے نمازجنازہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہاکہ تعلیم القران راجہ بازار ہمارا مادر علمی ہے، مدرسہ پرحملہ اسلام پر حملہ ہے، ہم کسی کواجازت نہیں دیں گے کہ ہمارے دینی مدارس کواس طرح نشانہ بنایا جائے اور ہم خاموش رہیں۔ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات سے بچنے کیلئے حکومت کو ہنگامی اقدامات کرنا ہونگے۔ یہ مطالبہ سامنے آرہا ہے کہ ماتمی جلوسوں کو چار دیواری تک محدود کیا جائے، محرم الحرام میں پوری قوم کیلئے جینا عذاب نہ بنایا جائے لیکن بدقسمتی سے اس مطالبے کو سنجید گی سے نہیں لیا گیا جس کے نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ آئندہ اس قسم کے خطرات سے محفوظ رہنے کیلئے ان جلوسوں کو عبادتگاہوں تک محدود کیا جائے۔ جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ لوگ اشتعال میںآئیں اور نہ ہی افواہوں پر نظر رکھیں، حکومت کی یقین دہانیوں کے بعد اقدامات کا انتظار کیا جائے۔ ترجمان جان اچکزئی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے ان خیالات کا اظہار علماء کے مختلف وفود سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں افسوسناک واقعہ کی وجہ سے پوری قوم سوگوار ہے۔ انصاف کی فراہمی پہلی ترجیح ہو نی چاہئے۔ ہم عوام سے صبر کی اپیل کرتے ہیں اور اپنے دوستوں اور ساتھیوں سے بھی التجا کرتے ہیں کہ وہ اپنے جذبات پر قابو پائیں۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف جالندھری، اہلسنت والجماعت کے صدر مولانا محمد احمد لدھیانوی، وفاق المدارس العربیہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا قاضی عبدا لرشید، دارالعلوم تعلیم القرآن کے مہتمم مولانا اشرف علی، انصار الامہ کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن خلیل، جمعیت علماء اسلام (ف)کے مولانا ڈاکٹر قاری عتیق الرحمن، مولانا عبدالمجید ہزاروی، جمعیت اہلسنت کے مولانا ظہور احمد علوی اور مولانا عبدالغفار، مولانا مفتی محمد فاروق، مولانا مفتی عبدالسلام، وفاق المدارس کے ترجمان مولانا عبدالقدوس محمدی، تحریک اتحاد امت کے مولانا چراغ الدین شاہ، سنی وحدت کونسل کے مولانا پیر اویس عزیز، نوجوانان توحید وسنت کے مولانا شاکر محمود اور دیگر نے بھی نماز جنازہ کے شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوںنے کرفیو، بہت سی رکاوٹوں اور موبائل فون کی بندش کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں جمع ہونے والے کارکنوں کے جذبے کو خراج تحسین پیش کیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ حکومت نے صرف تین شہدا ء کی میتیں حوالے کیں جبکہ متعدد میتوں کو جس افسوسناک انداز سے چوری چھپے ان کے آبائی علاقوں کی طرف روانہ کیا گیا، اس کی وجہ سے ملک کے دیگر علاقوں میں بھی کشیدگی کی فضا پیدا ہوئی اہلسنت کے ساتھ جس طرح مسلسل جانبدارانہ طرز عمل برتاجا رہا ہے اس کی وجہ سے اندر ہی اندر جو لاوہ پک رہا ہے، اس لاوے کے آتش فشاں بننے سے قبل دوہرے معیار ترک کرنا ہوں گے۔ قائدین کی کی طرف سے اعلان کردہ جگہ پرامن طو رپر شہداء کی نماز جناہ ادا کرنے کے بعد قائدین، عوام، مذہبی کارکن اور علماء وطلباء پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ ان تمام جماعتوں نے مشترکہ طور پر جمعہ کو یوم احتجاج کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے ملک بھر کی مساجد کے آئمہ وخطباء کے نام ہدایات جاری کیں کہ حکمرانوں نے قوم کو اندھیرے میں رکھا، وہ منبر ومحراب سے لوگوں کو سانحہ راولپنڈی کی اصلیت اور حقیقت سے آگاہ کریں۔ راولپنڈی کے واقعہ کے خلاف مختلف شہروں میں اہلسنت والجماعت اور دیگر مذہبی جماعتوں کا احتجاج جاری رہا۔ اہلسنت والجماعت سمیت دیگر مذہبی تنظیموں کے زیراہتمام رائے ونڈ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس دوران مظاہرین نے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ سکھر میں جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں نے پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا۔ اہلسنت والجماعت کے کارکنوں نے احتجاجی ریلی نکالی اور مینارہ روڈ پر دھرنا دیا۔ حیدر آباد میں بھی سنی ایکشن کمیٹی کی جانب سے پریس کلب کے باہر احتجاج کیا گیا۔ ضلع دادو میں سنی ایکشن کمیٹی کے تحت احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں چلاس بازار کمیٹی کی اپیل پر ہڑتال کی اور احتجاج کیا گیا۔ ہری پور میں اہلسنت والجماعت کی اپیل پر شٹر ڈائون ہے۔ تمام حساس مقامات پر ایف سی اہلکار تعینات ہیں۔ پنیاں چوک پر اہلسنت والجماعت کے کارکنوں کے احتجاجی مظاہرے کی وجہ سے شاہراہ ہزارہ کئی گھنٹے بلاک رہی۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابقاہل حدیث یوتھ فورس کے زیراہتمام بتی چوک میں احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ مظاہرے کی قیادت مرکزی جمعیت اہلحدیث کی ذیلی تنظیمات کے ناظم رانا محمد خلیق خاں پسروری نے کی۔ مظاہرے میں سینکڑوں افراد کی شرکت۔ مظاہرین نے کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جنہوں نے ملوث افراد کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مظاہرے سے رانا محمد خلیق خاں پسروری، اہل حدیث یوتھ فورس کے جنرل سیکرٹری حافظ فیصل افضل شیخ، مفتی کفایت اللہ شاکر، عبدالقدیر فاروقی، عطاء الرحمن حقانی، عبدالرحیم قریشی اور دیگر رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی میں قیمتی جانوں کا نقصان اور کپڑے کی مارکیٹ کا جل جانا انتہائی افسوسناک فعل ہے۔ واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف بلاتفریق سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ سکیورٹی کی مجرمانہ غفلت کی تحقیقات کرائی جائے۔ مذہبی و سیاسی جماعتوں کی صفوں میں چھپے ہوئے وطن دشمن عناصر کو فوری بے نقاب کیا جائے۔ مذہب کے نام پر نکالے والے جلوس چار دیواری تک محدود کئے جائیں۔ ملک فرقہ واریت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کے وسیع تر مفاد کے لئے مذہبی طبقے اپنی ضد اور انا کی قربانی دیں۔ دنیا کا کوئی مذہب عبادت کو سڑکوںکے ساتھ مشروط نہیں کرتا۔ بیوروکریسی میں بیٹھے بعض فرقہ پرست پنجاب حکومت کے ہاتھ کمزور کر رہے ہیں۔ وہ اپنی ڈیوٹی کی بجائے اپنے اپنے مسلک کی اشاعت اور ترجمانی میں لگے ہیں۔ حکمران واقعی امت کے ساتھ مخلص ہیں تو بیوروکریسی میں چھپے فرقہ پرستوں کیخلاف کریک ڈائون کیا جائے۔ فیصل افضل شیخ نے کہا کہ ملک میں فرقہ واریت کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کیلئے متحدہ مجلس عمل کو بحال کیا جائیگا۔ ملی یکجہتی کونسل مذہبی کشیدگی ختم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، اسکی کامیابی کی منزل صرف سیاست ہے۔ رائے ونڈ سے نامہ نگار کے مطابق پولیس اور ایجنسیوں کی بروقت مداخلت کی وجہ سے رائیونڈ بہت بڑے واقعہ سے بچ گیا۔ تبلیغی مرکز رائیونڈ کے ذیلی ادارے مدرسہ جامعہ مدنیہ پاجیاںکے سینکڑوں طالب علم قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے تبلیغی مرکز چوک میں اکٹھے ہو گئے جہاں انہوں نے واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف شدید نعرے بازی کی، ٹائر جلا کر دوطرفہ ٹریفک بلاک کردی گئی، جامعہ مدنیہ جدید کے استاد مفتی امان اللہ خاں اور دیگر علماء کرام نے واقعہ پر افسوس اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے جذباتی تقاریر کیں۔ انہوں نے کہا کہ شرانگیزی پھیلانے میں غیر ملکی طاقتیں ملوث ہیں۔ حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ذمہ داروں کو جلدگرفتار کرے۔ انجمن تاجران تبلیغی مرکز بازار اور مقامی سپاہ صحابہ تنظیم نے شہدائے راولپنڈی سے اظہار یکجہتی کیلئے دکانیں بند کرکے ہڑتال کی۔ جامعہ مدنیہ کے سینکڑوں ڈنڈا بردار مشتعل طلباء اور کارکنان تبلیغی مرکز چوک اور سٹی رائے ونڈ تک احتجاج جاری رکھنا چاہتے تھے لیکن علمائے کرام نے پولیس افسران کی درخواست پر احتجاجی مظاہرہ ایک گھنٹہ تک احتجاج کے بعد تبلیغی مرکز چوک میں ہی ختم کرنے کا اعلان کردیا اور کارکنوں کو صبر و تحمل سے کام لینے کی ہدائت کی۔ قبل ازیں رائیونڈ سٹی میں مرکزی امام بارگاہ حسینیہ کے قریب نامعلوم افراد نے مساجد میں مقامی پولیس کی طرف سے اعلان کردیا کہ شیعہ حضرات اپنی مدد آپ کے تحت اپنی اور امام بارگاہ کی سکیورٹی کا انتظام کریں۔