ڈرون حملے اور حکومتی پالیسی
ڈرون حملے اور حکومتی پالیسی
مکرمی! اگر پاکستان چاہے تو ڈرون حملے ایک دن میں بند ہوسکتے ہیں، پاکستان کی فضائیہ انتہائی طاقتور ہے اور وہ جب چاہے اپنی سرحدی خلاف ورزی پر پابندی لگا سکتی ہے لیکن اس کیلئے حکومت کی منظور ی ضروری ہے جو کہ اسے نہیں مل رہی‘ ان حالات میں پاکستان میں بننے والی نئی حکومت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں ایک مضبوط اور باوقارخارجہ پالیسی مرتب کریںاپنے دورہ امریکہ میں اگرچہ انہوں نے یہ موقف اٹھایا بھی ہوگا لیکن ان کے دورہ کے اختتام کے فواراََ بعد ہی ہونے والے ڈرون حملے نے یہ ثابت کردیا ہے کہ امریکہ نے پاکستانی مطالبے کو پرکاہ کی بھی حیثیت نہیں دی جس کے بعد اب میاں صاحب کو یہ مسئلہ بھرپور طریقے سے عالمی سطح پر اٹھانا چاہئے مجھے یقین ہے کہ اس کیساتھ ہی بیشمارانساف پسند آوازیں ان کے ہمراہ ہوں گی جیسا کہ حال ہی میں ایمنٹسی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی حملے جنگی جرائم کی زد میں آتے ہیں اسی طرح چین برازیل اور وینزویلا بھی ان حملوں پر کڑی تنقید کرچکے ہیں اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے بھی ان پر تشویش کا ظہار کردیا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ کسی بھی ایسے خفیہ معاہدے کو سامنے لائے اور اس کو ختم کرے جس میں ڈرون حملوں کی اجازت سی آئی کو دی گئی ہے ۔(قاسم علی)