نئے ڈیم‘ اہم قومی ضرورت
خوش قسمتی سے پاکستان خطے میں جہاں واقع ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسے ہر نعمت سے نوازا ہے۔ چار موسم‘ قدرتی پیداوار کی فراوانی وسائل کے انبار‘ الغرض اللہ تعالیٰ نے اہل پاکستان کے دامن میں ہر نعمت وافر مقدار میں عطا کی ہے۔ اب یہ پاکستانیوں پر ہے کہ وہ اپنے وطن سے مخلص ہو کہ جتنی محنت کریں گے۔ اتنا پھل پا لیں گے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے اپنے ہی بھائیوں نے ذاتی مفادات کے بل پر (سب نے نہیں) اکثر نے اپنی خود غرضی کی وجہ سے پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں اہم کردار ادا کیا‘ سرزمین پاک کو غیر مستحکم کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ پاکستان چونکہ زرعی ملک ہے اور اسکی ترقی کا زیادہ تر دارو مدار بھی زراعت پر ہے اور زراعت کے لئے پانی اور بجلی انتہائی ضروری ہے۔ جبکہ صنعتی ترقی بھی بجلی کے بغیر ممکن نہیں۔ پاکستان کی موجودہ بگڑتی ہوئی معیشت کے لئے صنعتی اورذاتی ترقی دونوں ہی اہمیت کی حامل ہیں۔ جس کیلئے نئے ڈیمز کی تعمیر اہم قومی ضرورت ہے۔ ہماری بدنصیبی تو یہ ہے کہ سال میں چھ ماہ پانی کی کمی کا شکار رہتے ہیں اور چھ ماہ بارشوں کے باعث اتنا پانی ہمیں میسر آتا ہے کہ اسے سنبھالنے کیلئے ہمارے پاس ڈیمز ہی نہیں۔ کالا باغ ڈیم کو صوبائی عصبیت کو ہوا دینے والے سیاستدانوں نے متنازعہ بنا کر خود جو فوائد حاصل کرنا ہے۔ وہ کر چکے اور کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جاتا رہا ہے اور پہنچایا جا رہا ہے یہ وہ سیاستدان ہیں جن کو کسی طور بھی پاکستان سے مخلص قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ سب جانتے بوجھتے ہوئے بھی کہ گذشتہ کئی سالوں سے سیلابوں کی وجہ سے جو تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جس سے ناصرف لاتعداد قیمتی جانوں کو کھونا پڑا بلکہ املاک کا اور دیگر نقصانات اپنی جگہ ہماری بے بسی ذاتی مفادات اور خود غرضی کا منہ بولتا ثوبت ہیں۔ کاش! کالا باغ ڈیم جیسے عظیم منصوبے کی تکمیل میں روڑے نہ اٹکائے جاتے تو آج ناصرف اہل پاکستان بے روزگاری کے ناسور سے بالکل محفوظ ہوتے بلکہ لوڈشیڈنگ کے عذاب اور قومی ترقی میں معیشت کی بحالی میں کالا باغ ڈیم کو اہم سنگ میل پاتے۔
بہرکیف جس طرح محدود سوچ رکھنے والے مفاد پرست سیاستدانوں نے اگر کالا باغ ڈیم کو اتنا بڑا ایشو بنا ہی دیا ہے تو ایسی صورتحال میں جب تک اس معاملے میں قومی سطح پر یکجہتی نہیں پائی جاتی تو ایسے میں ملکی دھارے کو ترقی کی طرف موڑنے کیلئے معیشت کی بحالی کیلئے بے روزگاری کے خاتمے کیلئے نئے ڈیمز کی تعمیر اہم قومی ضرورت ہے۔ جس سے سب سے بڑا فائدہ توانائی بحران پر قابو پانا ہو گا۔
اس تاثر میں حقیقت پنہاں ہے کہ آنے والے وقت میں اہم مسئلہ پانی کا ہو گا اور حقیقت پسند‘ دور اندیش لوگ ہمیشہ مستقبل کی پلاننگ کرکے رکھتے ہیں اور پھر وقت آنے پر مشکلات سے بچ جاتے ہیں جبکہ حقیقت جانتے ہوئے آنکھیں بند رکھنے والے مستقبل کی پلاننگ نہ کرنے والے وقت آنے پر اپنا سا منہ لے کر رہ جاتے ہیں۔ اس لئے مستقبل محفوظ بنانے کے لئے ضروری ہے کہ بارشوں اور دیگر ذرائع سے پانی کو محفوظ کرنے کیلئے ڈیمز بنانے سے پہلو تہی برتنے سے گریز کیا جائے۔