• news

راولپنڈی: پولیس قیادت تبدیل‘ ایسی تحقیقات کرینگے جس سے لوگوں کے زخم بھر جائینگے: جسٹس مامون

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے + ایجنسیاں + نوائے وقت نیوز) راولپنڈی واقعہ کے بعد 5ویں روز شہر میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے۔ حساس مقامات پر فوج بدستور تعینات ہے۔ جلائی گئی دکانوں کے ملبے سے ایک نعش برآمد ہوئی ہے جس کی شناخت عبدالوہاب کے نام سے ہوگئی ہے۔  فرائض میں غفلت برتنے پر آر پی او، سی پی او، ایس ایس پی وی وی آئی پی سکیورٹی راولپنڈی کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ عدالتی کمشن کے سربراہ جسٹس مامون الرشید نے کہا کہ تحقیقات کے ساتھ آئندہ ایسے واقعات سے بچاؤ کا حل بھی تجویز کریں گے۔ راولپنڈی مکمل طور پر تجارتی مراکز نہیں کھل سکے، اشیائے خورونوش کی ترسیل کا عمل بھی سست ہے۔ حساس علاقوں سمیت پورے پنڈی میں سرکاری تعلیمی ادارے اور دفاتر کھل گئے ہیں اور انٹرمیڈیٹ بورڈ کے تحت ہونے والے انٹرمیڈیٹ کا ضمنی امتحان شیڈول کے مطابق لیا گیا۔ راجہ بازار اور فوارہ چوک کے پورے علاقے کو منگل کے روز فوج‘ رینجرز اور پولیس کے دستوں نے گھیرے میں لئے رکھا جہاں کسی کو جانے کی اجازت نہ تھی۔ راجہ بازار اور اس سے ملحقہ مارکیٹیں بند رہیں تاہم موتی بازار اور دیگر مارکیٹیں کھل گئیں۔ راجہ بازار کے علاقے کی مسلسل فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔ تاجروں نے دھرنا دیا جس میں راجہ بازار اور مدینہ کلاتھ مارکیٹ کے تاجروں نے بھی شرکت کی۔ متاثرہ تاجر دھرنا میں غم کی تصویر بنے ہوئے تھے جن سے ہر کوئی اظہار یکجہتی کر کے انہیں گلے سے گلا لیتا۔ تاجروں نے اس واقعہ کے ملزموں کی فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا تاجروں کے دھرنا کی وجہ سے سٹی صدر روڈ‘ کشمیری بازار‘ گنج منڈی‘ لیاقت روڈ کی سڑکوں پر ٹریفک بری طرح جام ہو گئی۔ مارکیٹوں میں خریداروں کی آمدورفت انتہائی کم تھی شہر میں فضا سوگوار رہی۔ ڈی آئی جی عمر اختر لالیکا کو سی پی او راولپنڈی تعینات کر دیا گیا ہے انہیں آر پی او راولپنڈی کا بھی اضافی چارج دے دیا گیا ہے۔ ایس ایس پی وی وی آئی پی سکیورٹی ڈار علی خٹک کو بھی سی پی او آفس لاہور رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ان کی جگہ رائے ضمیر کو ایس ایس پی وی وی آئی پی سکیورٹی مقرر کر دیا گیا ہے اور ڈویژن کے دونوں چارج جس پولیس افسر کر دیئے گئے ہیں وہ اس سے قبل راولپنڈی میں جونیئر ایس پی کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ واقعہ کی تحقیقات کے لئے تشکیل عدالتی کمشن کے سربراہ جسٹس مامون رشید شیخ نے راولپنڈی بار کی تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ سانحے کی ایسی تحقیقات کریں گے جس سے لوگوں کے زخم بھر جائیں گے۔ ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن راولپنڈی کی تقریب سے خطاب میں جسٹس مامون رشید شیخ نے کہا کہ ابھی تحقیقات کا باضابطہ طور پر آغاز نہیں کیا گیا، انکوائری شفاف ہو گی۔ کمشن تحقیقات کے ساتھ فرقہ واریت کا مستقل حل اور ایسے واقعات سے بچاؤ کا حل تجویز کرے گا۔ اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھا سکوں، اس سلسلے میں مجھے وکلا اور سول سوسائٹی کے تعاون کی ضرورت ہے۔ کمشن کی رپورٹ میں ہماری مدد کی جائے تاکہ ہم احسن طریقے سے انجام دے سکیں۔ راولپنڈی بنچ میں کورٹ روم نمبر پانچ انکوائری کی کارروائی کے لئے مختص کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے بھی تحقیقات کے لئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ راولپنڈی واقعہ میں جاںبحق ہونے والے افراد کے لواحقین اور زخمی ہونے والے افراد کو امدادی رقوم کی ادائیگی بھی شروع کر دی گئی ہے۔ ڈی سی او راولپنڈی ساجد ظفر نے جاںبحق ہونے والے دو افراد کے گھروں میں جا کر پانچ پانچ لاکھ روپے کے امدادی چیک دئیے۔ دونوں افراد کا تعلق راولپنڈی سے تھا۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی خالد مسعود چودھری نے کہا کہ شہر میں صورتحال قدرے پر امن ہے تاہم دفعہ 144 ابھی بھی نافذ ہے۔ تقریباً 40 افراد کو اب تک زیرِ حراست لے لیا گیا ہے۔ دفعہ 144 اٹھانے کے حوالے سے کمشنر راولپنڈی نے کوئی حتمی وقت دینے سے انکار کیا۔ دوسری جانب ملتان کے حساس مقامات پر پولیس اور فوج موجود رہی اور دفعہ 144 نافذ رہی۔ ملتان میں دولت گیٹ، لوہاری گیٹ، پاک گیٹ، حرم گیٹ اور شاہ شمس دربار کی سکیورٹی سخت کی گئی ہے۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق راولپنڈی واقعہ کے خلاف اہلسنت والجماعت کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی مرکزی جامع مسجد حق نواز شہید تا ایوب چوک نکالی گئی۔ ریلی میں سینکڑوں کارکنوں نے شرکت کی۔ قیادت ضلعی صدر عبدالغفور جھنگوی نے کی۔ ایوب چوک پر احتجاجی جلسہ سے حافظ خالد، ابوبکر، شہباز گجر اور مولانا رفیق حیدری نے خطاب کیا۔ نواب شاہ اور میرپور خاص میں اہلسنت والجماعت کی جانب سے ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ کاروباری مراکز اور بازار بند رہے، کسی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیس اور رینجرز تعینات کر دی گئی۔ سینکڑوں افراد نے پرانا نواب شاہ سے کبیر مسجد تک احتجاجی ریلی نکالی۔ سندھ یونیورسٹی میرپور خاص کیمپس نے بھی ہونے والے بی بی اے، بی سی ایس اور بی آئی ٹی کے پرچے ملتوی کر دئیے ہیں۔تھانہ ریس کورس کے علاقے مغل آباد میں مذہبی جلوس نکالے جانے پر مشتعل افراد سامنے آ گئے اور مطالبہ کیا کہ جلوس نہ نکالا جائے کیونکہ پہلے ہی ہماری کئی دنوں سے مارکیٹیں بھی بند چلی آ رہی ہیں اور دفعہ 144بھی نافذ ہے اس پر جلوس کے شرکاء مشتعل ہو گئے اور تصادم کی صورت حال پیدا ہو گئی اچانک ہوائی فائرنگ کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اس دوران جلوس ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار وہاں سے تتر بتر ہو گئے حالات قابو کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر فوج کو مدد کیلئے طلب کر لیا۔ جلوس کو انتظامیہ نے واپس بھجوا دیا۔ ملبے سے ملنے والی عبدالوہاب کی نعش انتظامیہ اور پولیس نے قانونی کارروائی کے بعد ورثاء کے سپرد کر دی جس کی نمازجنازہ ادا کرنے کیلئے اہلیان علاقہ اور دارالعلوم تعلیم القرآن کے طلبہ نے لیاقت باغ جانا چاہا لیکن پولیس نے انہیں اجازت نہ دی جس کے بعد نمازجنازہ باغ سرداراں میں ادا کی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن