• news
  • image

امریکہ نے طالبان مذاکرات کے دوران ڈرون حملہ نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی‘ نیٹو سپلائی نہیں روک سکتے : سرتاج عزیز

امریکہ نے طالبان مذاکرات کے دوران ڈرون حملہ نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی‘ نیٹو سپلائی نہیں روک سکتے : سرتاج عزیز

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کو وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بتایا ہے کہ امریکہ نے اب یہ یقین دہانی کرا دی ہے کہ حکومت پاکستان اور طالبان کے درمیان آئندہ مذاکرات کے دوران کوئی ڈرون حملہ نہیں ہو گا، حکیم اللہ محسود ہائی ویلیو ٹارگٹ تھے جو پہلے سے انکے نشانہ پر تھے، اسی لئے اس پر حملہ ہوا، بدقسمتی سے حملے کی ٹائمنگ غلط ہوگئی، وزیر اعظم کا دورہ امریکہ، برطانیہ انتہائی کامیاب رہا، افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کے بعد خانہ جنگی ہوئی تو پاکستان اس سے متاثر ہو گا، امریکہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان کو پاک افغان یا پاکستان بھارت تنازعہ کے تناظر میں نہیں دیکھا جائے گا، نیٹو سپلائی پر امریکہ اور نیٹو ممالک سے وصولیوں کے ریٹ سابق حکومت نے مقرر کیے تھے اب تبدیل کرنا مشکل ہے، ملکی اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے، قرضے معاف کروائے جائیں تو آئندہ قرضے لینا مشکل ہو جاتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی حاجی عدیل نے مشیر خارجہ سے حکومت کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے استفسار کیا کہ وزیر اعظم کے دورہ امریکہ، برطانیہ سے پاکستان کو کیا فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لئے بین الاقوامی برادری سے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اپنے دورہ امریکہ کے دوران پاک امریکہ تعلقات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی جنگ اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں پر پاکستانی تشویش سے آگاہ کیا گیا ہے۔ حکیم اللہ محسود ہائی ویلیو ٹارگٹ تھے اور پہلے سے ریڈار میں نشانہ کےلئے فیڈ کیے گئے تھے لیکن بدقسمتی سے ان پر ڈرون حملہ اس وقت ہوا جب پاکستان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بات چیت کر رہا تھا ۔ ڈرون حملے کی وجہ سے بات چیت معطل ہو گئی ہے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ امریکہ کے دوران پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کا از سر نو جائزہ لیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا کو بہتر بنایا گیا ہے۔ ملک کو اقتصادی بحران اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بھی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کی گئی ہیں۔ جہانگیر بدر نے افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی پر نیٹو سپلائی کے لئے پاکستانی راستہ اور دیگر وسائل کی قیمت کو بڑھانے کے حوالے سے پوچھا تو سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کمیٹی کو بتایا کہ نیٹو سپلائی کے کرایہ میں اضافہ ممکن نہیں ہے۔ ریٹ سابق حکومت نے طے کیا تھا، اس وقت فیصلہ ہوا تھا کہ امریکہ نیٹو سپلائی کے بدلے میں چمن کی روڈ تعمیر کرے گا جس پر کام جاری ہے۔ سینیٹر صغریٰ امام نے کہا کہ دس سال قبل کے حالات مختلف تھے آج موجودہ حکومت نے اس بارے میں کیا فیصلہ کیا تو سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ معاہدہ کی وجہ سے ریٹ میں اضافہ ممکن نہیں، 250ڈالر بھی حکومت کے خزانے میں نہیں جاتے بلکہ پورٹ اتھارٹی اور این ایل سی کے اخراجات پورے کیے جاتے ہیں۔ حاجی عدیل نے کہا کہ حکومت قرضوں کے حوالے سے کیا پالیسی ترتیب دے رہی ہے آیا ممکن ہے کہ ڈالر کو فریز کر کے قرضے حاصل کیے جائیں۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ قرضے ڈالر کی قیمت پر لیے جاتے ہیں۔ ڈالر کا ریٹ بڑھتا ہے تو قرضوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ قائمہ کمیٹی کو دورہ سری لنکا اور تھائی لینڈ کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی نے وزارت داخلہ کے حکام سے دو چیک خواتین کے اغواءکی رپورٹ طلب کی،غیر تسلی بخش جواب پر ادارے کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔ بی بی سی کے مطابق سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکی صدر پاکستان میں پرامن حالات اور مستحکم جمہوریت کے خواہاں ہیں۔ طالبان سے مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہے اور اس عمل کو آگے بڑھانے کےلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ امریکہ نے کہا ہے کہ ڈرون حملوں میں 70 فیصد سے زیادہ اہداف حاصل کئے ہیں۔ پاکستان نے افغانستان اور امریکہ کے درمیان مجوزہ سرحدی معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور حکومت نے اس ضمن میں غیر ملکی جارحیت اور مشاورت جیسے الفاظ کی وضاحت بھی مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جارحیت کیسی ہو گی کون کرے گا اور کس سے مشاورت کی جائے گی اس کی وضاحت کی جائے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹریٹجک مذاکرات اگلے سال مارچ میں ہوں گے۔ پاکستان معاہدے کے تحت امریکہ اور نیٹو افواج کے دفاعی ساز و سامان کی واپسی کو نہیں روک سکتا۔ این این آئی کے مطابق سینٹ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین حاجی عدیل نے کہا ہے کہ سرتاج عزیز کے مطابق امریکہ نے یہ تاثر دیا ہے کہ طالبان سے مذاکرات شروع ہونے کی صورت میں ان افراد کو ڈرون حملوں میں نشانہ نہیں بنایا جائیگا جو امریکہ کے دشمن نہیں ہیں۔ حاجی عدیل کے مطابق انکے خیال میں امریکہ کی جانب سے ڈرون حملے روکنے کی کوئی واضح یقین دہانی نہیں ملی ہے کیونکہ اگر ایسی کوئی بات ہوتی تو اسکا اعلان کسی مشترکہ اعلامیے میں کیا جاتا۔ وزیراعظم نوازشریف کی صدر اوباما سے ملاقات کے بعد اسکا اعلان لازمی کیا جاتا۔

سرتاج عزیز

epaper

ای پیپر-دی نیشن