مشرف کا خصوصی عدالت کو چیلنج کرنیکا فیصلہ، ججز پر اعتراض کرسکتے ہیں: ماہرین
مشرف کا خصوصی عدالت کو چیلنج کرنیکا فیصلہ، ججز پر اعتراض کرسکتے ہیں: ماہرین
لندن/ اسلام آباد ( آئی این پی + این این آئی) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی جانب سے حکومت کی جانب سے قائم خصوصی عدالت کی تشکیل کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ان کی لیگل ٹیم نے کام مکمل کر لیا ہے اور درخواست تیار کرلی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خصوصی عدالت کی تشکیل میں سپریم کورٹ کے کردار کو چیلنج کی بنیاد بنایا جائے گا۔ رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہاگیا کہ وزارت قانون کی جانب سے عدالت کی تشکیل کا نو ٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس کے بعد پرویز مشرف کے وکلاءنے درخواست دائر کرنے کے حوالے سے تیاریاں مکمل کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق مشرف کے وکلاءاس تذبذب کا شکار ہیں کہ درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی جائے یا خصوصی عدالت میں کیونکہ اگر اعلیٰ عدلیہ نے چیلنج کی اس درخواست کو مسترد کردیا تو پھر کسی اور عدالت میں چیلنج کی درخواست دائر نہیں کی جاسکے گی۔ قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ پرویزمشرف دوران سماعت خصوصی عدالت کے ججوں پر اعتراض کرسکتے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اکرام چودھری نے کہا کہ متعدد مقدمات میں ملزمان کے وکلاءکے سنجیدہ نوعیت کے اعتراضات پر ججوں کی جانب سے خود کو مقدمے سے الگ کرنے کی مثالیں موجود ہیں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد نے کہا کہ اگر بات 12 اکتوبر 99ءسے شروع کی جائے تو اس میں قانونی پیچیدگیاں ہوسکتی ہیں کیونکہ 12 اکتوبر کے اقدامات کو ہماری عدالت نے بعد میں اپنے ایک فیصلے کے ذریعے کلیئر کردیا تھا لیکن 3 نومبر 2007ءکا جو فیصلہ تھا اس کی منظوری نہ تو عدالت نے دی تھی اور نہ ہی پارلیمنٹ نے اس کی توثیق کی، اس لئے وہ جرم اپنی جگہ موجود ہے۔
چیلنج/ ماہرین