ڈرائیور کی غفلت : ماں کے سامنے پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ بس سے گر کر جاں بحق‘ طلباءکا احتجاج
ڈرائیور کی غفلت : ماں کے سامنے پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ بس سے گر کر جاں بحق‘ طلباءکا احتجاج
لاہور (نامہ نگار + سٹاف رپورٹر) ماڈل ٹاﺅن کے علاقہ میں پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ ڈرائیور کی لاپرواہی کے باعث بس کے ٹائر تلے آکر کچلے جانے سے موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی جبکہ بیٹی کو بس تلے کچلتا دیکھ کر ماں بے ہوش ہوگئی۔ حادثے کے بعد بس کا ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی یونیورسٹی کے طلباءو طالبات کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور انہوں نے احتجاج شروع کردیا جس کے باعث ماڈل ٹاﺅن لنک روڈ اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں۔ اعلیٰ پولیس افسران نے موقع پر پہنچ کر طلباءسے مذاکرات کرکے احتجاج ختم کرا دیا۔ جبکہ وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈرائیور خرم کو فوری طور پر معطل کردیا جبکہ ڈرائیور کوماڈل ٹاﺅن پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ماڈل ٹاﺅن 78 کے بلاک کی رہائشی علیشا خالد پنجاب یونیورسٹی ماس کمیونی کیشن ڈیپارٹمنٹ میں بی ایس آنرز کی طالبہ تھی۔ گزشتہ روز اس کی والدہ اسے یونیورسٹی بس پوائنٹ تک چھوڑنے کے لئے آئی۔ علیشا ابھی پنجاب یونیورسٹی کی بس نمبر ایل آر سی 5951 پر سوار ہورہی تھی کہ ڈرائیور نے لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بس چلا دی جس کے باعث علیشا نیچے گر گئی اور گاڑی کے ٹائر تلے آکر کچلے جانے سے موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ بس سٹاپ پر کھڑی طالبہ کی والدہ اپنی بیٹی کو گاڑی تلے آتا دیکھ کر بے ہوش ہوگئی جبکہ ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔ حادثے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد موقع پر جمع ہوگئی۔ریسکیو ٹیم نے طالبہ کی والدہ کو موقع پر طبی امداد فراہم کی۔ نعش گھر پہنچتے ہی کہرام مچ گیا۔ لڑکی کے والدین اور بہن بھائی نعش سے لپٹ کر دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔ طالبہ کی ہلاکت کی اطلاع ملتے ہی سینکڑوں طلباءاور طالبات جائے وقوعہ پر جمع ہوگئے اور انہوں نے واقعہ کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔ ماڈل ٹاﺅن پولیس کے مطابق بچی کے ورثاءنے لکھ کر دے دیا ہے کہ وہ کسی قسم کی کارروائی نہیں کروانا چاہتے جس کے بعد نعش کو ورثاءکے حوالے کردیا گیا۔ ادھر وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے طلباءو طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ مسئلہ کے حل کے لئے نجی بس کمپنی سے پانچ بسیں کرائے پر حاصل کی گئی ہیں جنہیں زیادہ رش والے روٹوں پر بشمول شالیمار ٹاو¿ن، چونگی امرسدھو، بتی چوک اور واپڈا ٹاو¿ن پر چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ طالبات کی تعداد میں اضافے کے باعث نئے مسائل پیدا ہو رہے ہیںاور یونیورسٹی انتظامیہ طالبات کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے ذرائع آمدن انتہائی محدود ہیں اس کے باوجود ہر سال ایک بس کا اضافہ کیا جا رہا ہے اور اب یونیورسٹی بس فلیٹ میں 56 بسیں موجود ہیں جو پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں میں سب سے بڑا ٹرانسپورٹ کا نظام ہے۔ ماضی میں سنگین کوتاہی برتنے پر ڈرائیوروں کے خلاف ایکشن نہیں لیا جاتا رہا مگر موجودہ انتظامیہ فرائض سے غفلت برتنے پر کسی قسم کی رعایت نہیں دے گی۔ بدقسمتی سے متعلقہ بس کے ڈرائیور نے ہدایات پر عمل نہ کرتے ہوئے سنگین کوتاہی برتی جس کے باعث طالبہ جاں بحق ہو گئی جبکہ تمام بس ڈرائیوروں کو واضح ہدایات ہیں کہ جب تک گاڑی کا دروازہ بند نہ کریں، گاڑی نہ چلائی جائے۔ انہوں نے اس موقعہ پر طالبہ کے خاندان سے اظہار ہمدردی بھی کیا۔ دریں اثناءڈاکٹر مجاہد کامران نے مسائل پر بات چیت کے لئے تمام صدور شعبہ جات کی ہنگامی میٹنگ آج مورخہ 21 نومبر بروز جمعرات صبح 9:30 پرالرازی ہال میں اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔علاوہ ازیں اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کے ناظم عبدالمقیت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبہ کی ہلاکت قابل افسوسناک واقع ہے۔ یونیورسٹی کے اندر طلباءکی تعداد 32000 سے تجاوز کر چکی ہے۔ مگر ان 32000 طلباءکے لیے صرف 50 بسیں ہیں۔
طالبہ جاں بحق