• news

ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہاں چیف جسٹس کو ہٹا دیا گیا، عدالتیں من مانی نہیں کرتیں ۔ چیف جسٹس

اسلام آباد (وقائع نگار + ثناء نیوز) سپریم کورٹ نے رکن سندھ اسمبلی سردار نادر مگسی کا مقدمہ الیکشن کمشن کو بھیجتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ الیکشن کمشن یہ معاملہ انتخابی عذرداریوں کی سماعت کرنے والے ٹریبونل کو بھیجے اور ٹریبونل اس معاملہ کو جہانگیر ترین کیس میں دئیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مقررہ مدت کے اندر نمٹائے۔ عدالت نے نادر مگسی کی جانب سے ہائیکورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل کو انتخابی عذرداری میں تبدیل کر دیا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمہ کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں جمہوریت بڑی قربانیوں کے بعد آئی ہے، چاہتے ہیں کہ جمہوری عمل جاری رہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایچ ای سی کو اپنا معیار بہتر بنانا ہو گا، 37 ہزار ووٹرز کے نمائندہ کو محض مفروضوں کی بنیاد پر نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ نادر مگسی کی جانب سے عبدالحفیظ پیرزادہ نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل نے لندن کی ایک یونیورسٹی سے بی ایس سی ایگریکلچر کی ڈگری حاصل کی جو درست ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ نادر مگسی کی ڈگری درست نہیں کیونکہ ڈگری جاری کرنے والی یونیورسٹی ایچ ای سی سے تصدیق شدہ نہیں۔ جسٹس خواد خواجہ نے کہا کہ دنیا میں 50 ہزار یونیورسٹیاں ہیں جن میں سے کتنی ایچ ای سی سے منظور شدہ ہیں۔ عدالت کو دیکھنا ہو گا کہ لندن کی یونیورسٹی وہاں سے منظور شدہ ہے یا نہیں۔ جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ اگر کوئی شہری روس سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کر لے تو ایچ ای سی اسے بھی تسلیم نہیں کرتی۔ چیف جسٹس نے حکام سے استفسار کیا کہ کیا ایچ ای سی کے چیئرمین کا تقرر کر دیا گیا ہے یا چیف جسٹس کے ریٹائر ہونے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ چیف جسٹس اخبار پڑھ کر عدالت آتے ہیں تنقید ہونی چاہئے، نقاد تو بہت کچھ کہتے ہیں۔ نادر مگسی کے مخالف امیدوار میر غیبی خان مغیری کے وکیل اکرم شیخ نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کے سامنے غلط بیانی سے کام لیا گیا ہے نادر مگسی کی ڈگری جعلی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آئین کے آرٹیکل 62 کا اطلاق کرنا پڑا تو کیا جائے گا، عدالت چاہتی ہے کہ اسمبلیوں میں ایسے لوگ نہ بیٹھیں جن کی ڈگریاں جعلی ہوں۔ یہاں تو ایک چیف جسٹس کو ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ہٹا دیا گیا تھا، جمہوریت بڑی قربانیوں کے بعد آئی ہے اگر عدالت ایچ ای سی کو تحفظ نہ دیتی تو اسے فارغ کر دیا جاتا۔ عدالت نے مقدمہ الیکشن ٹربیونل کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی کہ الیکشن کمشن یہ معاملہ الیکشن ٹربیونل کو بھیجے۔ واضح رہے کہ عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے مقدمہ میں  حکم دیا تھا کہ چار ماہ کی مدت میں انتخابی عذر داریاں نمٹائی جائیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ جمہوریت بڑی مدت کے بعد آئی ہے اس کے لئے لوگوں نے بڑی قربانیاں دیں، عدالت چاہتی ہے جمہوریت چلتی رہے۔ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعہ چیف جسٹس کو ہٹا دیا گیا تھا، عدالتیں اپنی مانی نہیں کرتیں بلکہ قانون اور قاعدے کے تحت چلتی ہیں۔ نادر مگسی کی نااہلی کے لئے  کمزور ثبوتوں کی بنا پر 37 ہزار ووٹروں کے نمائندے کو نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج کل ان پر بہت زیادہ تنقید کی جا رہی ہے اور نقاد لکھتے رہتے ہیں لیکن ہمیں اس سے غرض نہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن