سپریم کورٹ کا سابق ایس ایس پی طاہر عالم سمیت 3 پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم
اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے اسلام آباد سے اغوا ہونے والے اظہر محمود اور انسپکٹر رانا پرویز اختر کے بدلے تین ملزموں کی رہائی میں مبینہ طور پر ملوث سابق ایس ایس پی طاہر عالم، انسپکٹر شفیق احمد اور انسپکٹر محمد شفیق کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی ہے کہ عدالتی حکم پر فوری طورپر عمل کیا جائے۔ ڈی آئی جی رینک کے افسر کو انکوائری کیلئے مقرر کیا جائے۔ عدالت نے یہ حکم جاری کرتے ہوئے سابق ایس ایس پی طاہر عالم اور دیگر ملزمان کیخلاف کارروائی مکمل ہونے تک انہیں گرفتار نہ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے طاہر عالم کی تمام تر وضاحتیں مسترد کردیں اور انہیں ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پولیس ہی اس طرح کے کام کریگی تو پھر عوام ان پر اعتماد کیوں کرے؟ عدالت کو بتایا گیا کہ مارگلہ تھانے کی حدود سے اظہر محمود اور رانا پرویز اختر کو اغوا کیا گیا اس اغوا میں چودہ ملزم ملوث تھے جن میں سے 11 اشتہاری ہوچکے ہیں، تین افراد گرفتار کئے گئے۔ پولیس نے تینوں ملزموں کو بنوں کے علاقے سے تعلق رکھنے والے قاری قاسم کے حوالے کیا جس نے اغوا ہونے والے دونوں افراد کوپولیس کے حوالے کرنا تھا۔ بعدازاں ملزموں نے اپنے افراد تو لے لئے مگر مغویان کو رہا نہیں کیا۔ عدالت نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد جواد احمد کو انکوائری اور فیکٹ فائنڈنگ کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے رپورٹ مرتب کرکے عدالت کو بھیجی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملزموں کے فرار میں سابق ایس ایس پی طاہر عالم اور دو انسپکٹر کا ہاتھ ہے جس پر عدالت نے تینوں پولیس افسروں کیخلاف کارروائی کا حکم دیا۔ طاہر عالم نے اپنے حوالے سے وضاحتیں دینے کی کوشش کی تو عدالت نے کہا کہ اب کا مقدمہ چلے گا، چاہیں تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر لیں، عدالت نے بعدازاں ازخود نوٹس نمٹا دیا۔