• news
  • image

بزنس قرضہ سکیم دو دسمبر سے شروع‘ 100 فیصد شفاف بنایا جائے : وزیراعظم

بزنس قرضہ سکیم دو دسمبر سے شروع‘ 100 فیصد شفاف بنایا جائے : وزیراعظم

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + اے پی پی) وزیراعظم نوازشریف نے پرائم منسٹر بزنس قرضہ سکیم 2 دسمبر سے شروع کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ وزیراعظم نے 50 فیصد قرضے خواتین کے لئے مختص کرنے کی منظوری دے دی ہے اور ہدایت کی ہے کہ قرضہ سکیم کو 100 فیصد شفاف بنایا جائے۔ میرٹ کو یقینی بنایا جائے، قرضہ سکیم میں 5 فیصد کوٹہ شہداءاور خصوصی افراد کے لئے بھی مختص کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ قرضہ سکیم کی شفافیت کے حوالے سے کوئی بھی شکایت ٹول فری نمبر 0800-77000 پر وصول کی جائے گی۔ وزیراعظم نے یہ ہدایات وزیراعظم قرضہ سکیم کے بارے میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم کو سکیم کے مختلف مراحل، بینکوں کے عمل، بینک ملازمین کی تربیت، درخواست گزاروں کی تربیت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ سکیم نوجوانوں کے لئے اپنی قسمت سنوارنے کا بہترین موقع ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ قرضہ سکیم کو بدعنوانی سے بچانے کےلئے سخت نگرانی نظام کے تحت رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سکیم کی کامیابی کا انحصار اس کی شفافیت اور میرٹ پر ہو گا، میں خود اس کی نگرانی کروں گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قرضہ سکیم کے لئے قرعہ اندازی ماہانہ بنیاد پر ہو گی، وہ درخواست گذار جو قرعہ اندازی میں قرضہ حاصل نہیں کر سکیں گے، انہیں بعد کی قرعہ اندازیوں میں شامل کیا جائے گا۔ آئندہ مہینوں اور برسوں میں اس سکیم کا دائرہ نئی سطحوں تک لے جایا جائے گا۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نجی شعبہ کے بینک بھی حکومت کی کاوش میں شامل ہوں گے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ فارم کی کوئی قیمت نہیں ہو گی، درخواست گذاروں سے معمولی پراسیسنگ فیس وصول کی جائے گی۔ اجلاس کو عوام کی طرف سے قرضہ سکیم کو ملنے والی بھرپور پذیرائی کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ پری فزیبلٹی سٹڈیز جو نوجوان کاروباری افراد کو اپنے کاروباری منصوبوں کو وضع کرنے میں معاون اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کے فروغ کے ادارے (سمیڈا) کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں، کو بڑی تعداد میں لوگوں نے ڈاﺅن لوڈ کیا ہے جو قرضہ سکیم میں لوگوں کی گہری دلچسپی کا ثبوت ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ماہی پروری، مویشیوں کی افزائش، قیمتی پتھروں اور زیورات جیسے کاروباری شعبوں کو ترجیح دی جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قرضہ کی مدت کا پہلا سال رعایتی عرصے میں شمار کیا جائے گا، قرضہ آسان اقساط میں آئندہ چھ برسوں میں واپس کرنا ہو گا، مارک اپ 8 فیصد ہو گا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے نوجوانوں کو اس سکیم سے بھرپور استفادہ کرنے کے لئے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اور اپنے خاندانوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ ملک کو بھی اس بھرپور قومی سرگرمی سے خاطر خواہ فائدہ ہو گا۔ یہ محض آغاز ہے ہم اس عمل کو آگے کی طرف لے کر جائیں گے۔ نوجوانوں کو اپنے اور اپنے ملک کے فائدے کے لئے باوقار، اچھا اور منافع بخش کاروبار کرنے کے لئے موقع دینا چاہیے۔ اجلاس میں بنک عملے کی تربیت پر بھی زور دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عملہ کو شائستہ اور تمام تر متعلقہ معلومات کا حامل ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے نیشنل بنک کو ہدایت کی کہ قرضہ درخواست گزاروں کی سہولت اور مثالی پراسیسنگ کے لئے منیجرز اور برانچ منیجرز کو تربیت کی فراہمی کے لئے علاقائی اور صوبائی سطح پر ورکشاپس کا انعقاد کرے۔ سمیڈا اور فرسٹ وومن بنک کو اس ذمہ داری کی کامیاب تکمیل کے لئے نیشنل بنک کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔
سلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے بھی مفاد میں ہے، افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان ہر ممکن کوشش کرے گا، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون ناگزیر ہے۔ پاکستان اپنی سرزمین ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے افغان امن کونسل کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا جس نے صلاح الدین ربانی کی سربراہی میں ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں افغانستان سمیت خطے میں سلامتی کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں افغانستان سے 2014ءمیں امریکی فوجی انخلاءکے بعد کے اقدامات اور صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز، طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ملک افغانستان کے استحکام میں بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان افغانستان کی تعمیرنو میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ جہاں تک دہشتگردی کا تعلق ہے تو اس سے نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اس ناسور سے نمٹنے کیلئے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کا فروغ ناگزیر ہے۔ وزیراعظم نے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ افغان امن کونسل کے وفد نے افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔ وفد کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کے تعاون سے ہی افغانستان میں امن ممکن ہے انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی اختلافات کے خاتمے، طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے کی جانے والی کوششوں اور دیگر مسائل سے نمٹنے کیلئے تعاون کو بھی فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن اور مصالحتی عمل کیلئے پاکستان ہر طرح سے سہولت دینے کا عزم رکھتا ہے۔ پاکستان افغانوں کی قیادت میں مصالحتی عمل میں سہولت دینے کیلئے تعمیری اور مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ افغان وفد نے افغانستان میں امن و استحکام کیلئے وزیراعظم کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔ صلاح الدین ربانی نے امن کے عمل کے اب تک کی پیشرفت کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام وزیراعظم کے دورہ افغانستان کے منتظر ہیں۔ اس سے مفاہمتی عمل میں تیزی آئے گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ خطے کا امن افغانستان کے امن سے وابستہ ہے‘ پاکستان افغانستان کے استحکام اور ترقی کا خواہاں ہے۔ اس ملاقات میں افغانستان سمیت خطے میں سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا‘ افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلاءکے بعد امن اقدامات پر باہمی تعاون کے امور پر غور کیا گیا۔ ملاقات میں خطے میں امن و امان اور افغانستان میں سلامتی کی صورتحال سمیت نیٹو فورسز کے افغانستان سے انخلاءکے بعد امن اقدامات پر باہمی تعاون کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد امن اقدامات پر باہمی تعاون کے امور افغانستان سمیت خطے میں سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ افغان امن کونسل کے اعلی اہلکار شفیع اللہ شافی نے بتایا ہے کہ ہائی پیس کونسل کا وفد دو یا تین روزہ دورے کے دوران پاکستانی حکام سے ملے گا۔ تاہم انہوں نے ایسی خبروں کی تصدیق نہیں کی کہ یہ وفد پاکستان میں موجود افغان طالبان کے سابق نائب ملا عبدالغنی برادر سے بھی ملاقات کرے گا۔ بعض پاکستانی اور افغان حکام نے بتایا ہے کہ افغان اعلی امن کونسل کے اس وفد کے دورہ پاکستان کا مقصد دراصل ملا برادر سے ملاقات کرنا ہی ہے۔ شافی نے بتایا کہ وفد کی سربراہی صلاح الدین ربانی کر رہے ہیں۔ وفد افغانستان میں امن عمل کے لیے پاکستان کے تعاون کے حوالے سے مذاکرات کرے گا۔ نوازشریف نے کہاکہ پاکستان نے خطے میں علاقائی امن و استحکام کیلئے اہم قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان افغانستان میں امن برقرار رکھنے کے لئے ہرممکن مدد کر رہا ہے۔ افغانستان میں مفاہمتی عمل کی کامیابی چاہتے ہیں پاکستان سے اس بارے میں جو بھی معاونت درکار ہوگی اس سے قدم پیچھے نہیں ہٹائیں گے تمام افغانوں کو قومی دھارے میں دیکھنا چاہتے ہیں علاقائی و بین الاقوامی طاقتوں کو افغانستان میں قیام امن کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا چاہئے۔
وزیراعظم/ افغان وفد

epaper

ای پیپر-دی نیشن