تحریر یہ لکھی ہوئی دست ِ قضا کی تھی
مشیر خارجہ نے فرمایا کہ مزاکرات کے دوران ’’امریکہ‘‘ ڈرون حملہ نہیں کرے گا۔۔یقین دہانی کی سیاہی خشک ہونے سے پہلے ہی’’ہنگو‘‘ کی تحصیل ٹل میں ایک مدرسہ پر پہلا ڈرون حملہ ۔6 طالب علم ہلاک ہو گئے جنوبی و شمالی وزیرستان کے بعد اب ڈرون ’’ہنگو‘‘ تک آپہنچے ہیں تو کل کسی اور شہر کو نشانہ بنانے سے ’’امریکہ‘‘ کو کون روک پائے گا۔۔اگرچہ مزاکرات شروع نہیں ہوئے مگرفضا سازگار بنانے کے لیے بھی تو ماحول کو پُرامن رکھنا ضروری ہوتا ہے۔۔
’’سانحہ راولپنڈی‘‘ پر حکومتی ردعمل:۔ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کے انسداد کے لیے قانون بنانے کا فیصلہ ایک طویل عرصہ کے بعد(اِکا دُکا واقعات کے علاوہ) دشمنوں کا نہایت اوچھا وار تو تھا مگر انتظا می ناہلی، روایتی غفلت نے بھی بڑا مکروہ کردار ادا کیا۔۔ایک ہفتہ تک راولپنڈی کی سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئی تھیں۔80% کا روباری مراکز بند رہے۔ کوہاٹ اور ہنگو بھی افسوسناک کشیدگی کی زد میں رہے۔۔
۔۔عجیب دلخراش مناظر تھے۔۔ آگ جلی ہوئی دکانیں۔فائرنگ ۔ریلیاں ۔احتجاج اب تو ان مناظر کی شاید عادت سی ہو گئی ہے۔۔ لگتا ہے پوری قوم سڑکوں پر ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب کوئی ریلی۔احتجاج نہ ہو۔ یہ مظاہر شغل ہی بن گئے ہیں۔۔ ذرا سی بات، چلو سڑکوں پر نکل آئو منفرد ، اچھوتے جغرافیائی محل وقوع کا حامل ملک ایک نہ ختم ہونے والے امتحان میں پھنس چکا ہے۔۔اُوپر سے اپنے ہی لوگ اس کی جڑوں کو کاٹ رہے ہیں۔۔’’میڈیا ۔دانشور حضرات۔متذکرہ بالا سانحہ ۔درندگی کو فرقہ وارنہ اختلاف کا لیبل مت پہنائیں ۔ یہ صریحاً وطن دشمن قوتوں کی فساد پھیلانے کی شر انگیز کوشش ہے۔ میڈیا سانحہ کی پس پردہ سازش کو بے نقاب کرے۔ فرقہ واریت کے ناسور کو پھیلنے سے پہلے ہی کاٹ دے حکومت کی بر وقت کاروائی ۔ مستعدی سے معاملہ قدرے سر د تو ہو چکا ہے مگر آئیندہ کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر کچھ ضروری اقدامات اٹھائے۔پولیس اور خفیہ اداروں میں سیاسی بنیادوں پر بھرتی ہونے والے نااہل سفارشی، کرپٹ اہلکاروں کو فوری طور پر برطرف کر دے۔ امن کو بہتر طور پر نا فذ کرنے کی خاطر اِس بات کو ممکن بنائے کہ جس علاقے یا شہر میں اسی صورت حال یا واردات ہو وہاں کسی ایک کو معطل کرنے کی بجائے۔۔ پوری انتظامیہ کو فوری طور پر برطرف کر دیا جائے۔۔ اس کے علاوہ حکومت کو چاہیے کہ وہ جمعتہ المبارک اور تمام دینی و ملی ایام کے موقع پر دئے جانے والے خطبات کی پہلے سے منظوری دے۔۔ مساجد ۔مدارس میں صرف منظور کردہ خطبات پڑھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
پس تحریر۔ دُنیا کی ذہین ترین قوم اور اپنے پہاڑوں میں چھپے کھربوں ڈالرز کے معدنی وسائل کا حامل ملک 65 سالوں سے نجانے کس کی نظر ِبد کا شکار ہے کہ چڑھنے والا ہر نیا دن کچھ نہ کچھ سانحہ تو لاتا ہے مگر پھر وہی بات کہ اپنے ہی حالات کو مزید بگاڑنے سے باز نہیں آرہے۔۔ سابق صدر’’مشرف‘‘ کے خلاف آئین توڑنے کی پاداش میںغداری کا مقدمہ چلانے کی کاروائی حتمی مرحلہ میں داخل ہو گئی ۔غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے خصوصی عدالت بھی قائم کر دی گئی۔۔یہ ایک لا حاصل مشق کے سِوا کچھ نہیں۔۔
انتشار پھیلانے کی ایک دانستہ کوشش تو ہو سکتی ہے مگر ٹھوس نیتجہ کی امید رکھنا بیوقوفانہ سوچ ہے۔۔ حکومت کی کاوش ۔ ارادہ یقیناً آئین کی بابت قابل تحسین ہے مگر کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ تمام مقدمات میں بری ہونے کے بعد اس الزام سے گلو خلاصی کروانی بھی بہت ضروری تھی اسی لیے طے شدہ امور کے مطابق ہی معاملات چلائے جارہے ہیں جبکہ کچھ حلقے اس تاثر کی نفی کرتے ہیں جبکہ ہمای دعا۔خواہش ہے کہ حکومت کی نیک نیتی ظا ہر و ثابت ہو۔ حل کرنے کے لیے اس سے بھی بڑے اور سنگین مسائل ہیں جو زیادہ اور ’’سب سے پہلے‘‘ کی توجہ مانگتے ہیں۔ حکومت کی بالا دستی اپنی جگہ مگر اداروں کا احترام بھی مقدم رہنا چاہیے۔